خبر نامہ اسلامی مرکز — 210
1 - نئی دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب (Constitution Club) میں 9 جنوری 2011 کی شام کو ایک پروگرام ہوا۔ اِس پروگرام کو ایک جرمن ادارے نے منظم کیا تھا۔ اس کا موضوع یہ تھا:
Inter-religious Dialogue & Discussions for Harmonious Living
پروگرام میں دوسرے مقامی شرکاء کے علاوہ، 25 جرمن طلبا اور اسکالرس نے شرکت کی۔ صدر اسلامی مرکز نے یہاں اسلام کے تعارف پر ایک مختصر تقریر کی اور موضوع پر آدھ گھنٹے انگریزی زبان میں خطاب کیا۔ خطاب کے بعد سوال وجواب کا پروگرام ہوا۔ اِس موقع پر حاضرین کو ’’پرافٹ آف پیس‘‘ اور قرآن کا انگریزی ترجمہ دیاگیا۔
2 - ایوانِ غالب (نئی دہلی) کے آڈی ٹوریم میں 9 جنوری 2011 کو قرآن کانفرنس منعقد کی گئی۔ اِس کی دعوت پر سی پی ایس (نئی دہلی) کے ساتھیوں نے اِس کانفرنس میں شرکت کی اور حاضرین کو دعوتی لٹریچر برائے مطالعہ دیا۔
3 - جنیوا (سوئزر لینڈ) کی ایک رسرچ اسکالر مز صوفیہ (Sophie Schargo) 10 جنوری 2011 کو صدر اسلامی مرکز کے دفتر میںآئیں۔ وہ جنیوا یونی ورسٹی میں اِس موضوع پر ریسرچ کررہی ہیں:
Contradiction Between Secularism and Minorities’ Rights — Case of Muslim Women’s Rights
اُن سے ان کے زیر تحقیق موضوع کے علاوہ، اسلام کے مختلف موضوعات پر بات ہوئی۔ واپس جاتے ہوئے انھوں نے صدر اسلامی مرکز کے بارے میں اپنے تاثر کا اظہار کرتے ہوئے مسٹر رجت ملہوترا سے کہا:
If western peoples know your Maulana’s thoughts they will be astonished.
مز صوفیہ پرافٹ آف پیس اور قرآن کا انگریزی ترجمہ دیاگیا۔
4 - نئی دہلی کے مسٹر اجمل 13 جنوری 2011 کو ٹوکیو (جاپان) کے لیے روانہ ہوئے۔ وہ اپنے ساتھ قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر لے گئے تھے۔ انھوں نے جاپان میں اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں تک اِس لٹریچر کو پہنچایا۔
5 - بڈ گام (کشمیر ) کے ساتھی وہاں موجودانڈین آرمی کو مسلسل قرآن کا انگریزی ترجمہ پہنچارہے ہیں۔ اِس سلسلے میں 14 جنوری 2011 کو وہاں کے ایس ایس پی مسٹر اتم چند کو قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیا گیا۔
6 - لوک سبھاٹی وی (نئی دہلی) نے 20 جنوری 2011 کو اس موضوع پر صدر اسلامی مرکز کا ایک انٹرویو ریکارڈ کیا:
Common Harmony
انٹرویو کے بعد ٹی وی کی ٹیم کے لوگوں کو دعوتی لٹریچر اور قرآن کا ترجمہ دیاگیا۔
7 - سی پی ایس انٹرنیشنل (نئی دہلی) کے وسیع ہال میں 4-5 فروری 2011 کو ایک اجتماع ہوا۔ یہ کشمیر دعوہ میٹ (Dawah Meet II: Kashmir Chapter) کا اجتماع تھا۔ اِس میں الرسالہ مشن سے وابستہ کشمیر کے 60 لوگوں نے شرکت کی۔ یہ کشمیر کے مختلف مقامات کے نمائندہ افراد کاایک اجتماع تھا۔ اِس میں علماء اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ موجود تھے۔ حاضرین کے تاثر کے مطابق، دعوتی اور تربیتی اعتبار سے یہ اجتماع بہت کامیاب رہا۔ اِس موقع پر مختلف لوگوں نے اپنے تاثرات بیان کئے۔ اُن میں سے کچھ تاثرات یہاں مختصراً نقل کئے جاتے ہیں:
ک دعوہ میٹ جس کا اہتمام الرسالہ فورم (کشمیر )کے تعاون سے کیا گیاتھا، ایک تاریخی اجتماع تھا۔ اس دعوتی اجتماع کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ کشمیریوں کو الرسالہ مشن کے داعیٔ اوّل اور اس دور کے مجدد مولانا وحید الدین خاں صاحب سے براہِ راست استفادہ کا قیمتی موقع نصیب ہوا۔ اس اجتماع میں مولانا نے براہِ راست کشمیر یوں کو مخاطب کیا اور اُن کی اصل حیثیت اور ذمہ داریوں سے آگاہ کیا۔ مولانا کے بقول، کشمیر میں سخت حالات کے بطن سے ایک دعوہ اکسپلوژن ہونے والا ہے۔ کشمیریوں کے لیے ایک نادر موقع ہے کہ وہ آگے بڑھ کر اس موقع کو استعمال کریں اور اس عظیم امکان کو واقعہ بنائیں۔ اس اجتماع میں مولانانے نہایت اعلیٰ پایہ کے خطابات فرمائے جن سے سامعین کے لیے کشمیر میں کام کے راستے واضح ہوگئے۔ سی پی ایس دہلی کے ممبران نے ہر پہلو سے نظم وضبط اور اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ میں خدا سے دست بہ دعا ہوں کہ وہ ہم کواخوانِ رسول کی جماعت میں شامل فرمائے۔(نذیر الاسلام، پلوامہ، کشمیر)
ک اس طرح کی میٹنگ میں شمولیت میرے لیے ایک نیا اور انوکھا تجربہ تھا۔ ’’اگر قرآن مجھے بھی ملا نہ ہوتا تو آج میں آپ کے بیچ نہ ہوتا‘‘۔ مسٹر رجت ملہوترا نے جب یہ الفاظ کہے تو میری انکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ میں کافی دیر تک اپنے آپ کو سنبھال نہ سکا۔ قرآن کو اپنے غیر مسلم بھائیوں تک پہنچانے کو ہم قرآن کی توہین سمجھتے ہیں۔ اِسی منفی نفسیات نے ہم کو دعوتی مشن سے اندھیرے میں رکھا ہے۔ اِس میٹ سے ہم کوکشمیر کو حقیقی اسلامی کشمیر بنانے کا آغاز مل چکا ہے، جب پتھر کے بدلے کشمیری نوجوانوں کے ہاتھ میں اپنے مدعوکے لیے قرآن ہوگا۔ (مجتبی حسین، سری نگر، کشمیر)
ک یہ دعوہ میٹ کشمیرکی اصل تحریک کو صحیح راستے پر لانے کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ شاہ ہمدان نے بے پناہ قربانی دے کر کشمیریوں کو جو تحریک دی تھی، واقعی اس سے انحراف ہوا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج اپنے محسن کے عظیم مشن کی تجدید کے لیے کشمیریوں کی ایک ٹیم ابھر رہی ہے۔ مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ تاریخ پھر ایک بار دہرائی جارہی ہے۔جس مشن کو شاہ ہمدان نے کشمیر میں پھیلایا، اِس میٹ کے ذریعے اب اس کے امکانات ہم پر اس قدر روشن ہوگئے ہیں کہ کشمیریوں کو اسے پوری دنیا میں پھیلانے کا موقع کھل گیاہے۔ (حمید اللہ حمید، بیروہ، کشمیر)
ک الرسالہ مشن نے جو خاص نعمت مجھے عطا کی، وہ مثبت سوچ ہے۔ پہلے میں قوم پرستی کے جذبات میں جی رہا تھا اور میں اپنے مدعو کو اپنا دشمن سمجھ رہا تھا ،لیکن الرسالہ نے مجھے یہ فکرعطا کی کہ تمھارا مدعو تمھیں جنت میں لے جائے گا۔ پہلے میرا مسئلہ، میری قوم کا مسئلہ تھا ،اب یہ آخرت کا مسئلہ بن گیا ہے۔ الرسالہ نے مجھے نئی فکر دی، یعنی غیر مسلم بھائیوں تک اللہ کا کلام پہنچانا۔ الرسالہ مشن سے مجھے خود کی دریافت (discovery) ہوئی اور اب میں مدعو کی خیرخواہی میں جی رہا ہوں، اور اسی پر اپنا خاتمہ چاہتا ہوں۔مولانا وحید الدین خاں صاحب عصر حاضر کے امام ہیں اور ان کی فکر فطرت کی آواز ہے اوراِسی میں پوری انسانیت کی نجات ہے۔ (شفیع احمد ڈار، ہنڈوارا، کشمیر)
ک To be quite honest, I've never had such an experience in my entire life. I still remember each and every word of Maulana sahab. This conference helped me to bring a transformation in my life and freed my mind and soul from the captivity of negativity. The most striking point was "The Revival of Shah Hamadan Mission”. It created a storm within my mind and motivated me to dedicate my life for the mission. (Mohammad Ismail Bhat, Anantnag, Kashmir)
ک I appreciate you & your organizers for conducting such impressive seminars highlighting the real issues of life. (Dr. Rafi, Srinagar, J&K)
ک Muslim Students Association of the University of Carleton and the University of Ottawa in Ottawa , Canada were going to hold "Islam Awarenes Week" separately during the months of February and March, 2011. On this occasion, at their request I loaded 3000 copies of Quran in a van and drove them to Ottawa. This journey of mine became my unique experience for two reasons: One, I felt myself very special carrying God’s word as someone feels carrying a message from the ruler of his country. Second, I was spiritually immersed while driving because I was listening to motivating proceedings of Kashmir Meet being held at New Delhi. I was immensely thanking Allah for giving me such opportunity to carry his message physically and at the same time participating in Dawah meet spiritually. (Khaja Kaleemuddin, USA)
8 - سہارن پور (یوپی) میں ہمارے ساتھی دعوتی کام کررہے ہیں۔ اس کی رپورٹ حسب ذیل ہے:
مولانا کلیم صدیقی (پھلت)’جامعہ سید سلیمان ندوی اینگلو عربک اسکول ‘کا افتتاح کرنے کے لیے 5 فروری 2011 کو سہارن پور تشریف لائے۔ اس پروگرام کی صدارت مولانا رائے پوری نے کی۔ اس میں لوگوں کو قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی مٹیریل دیا گیا۔ دیگر علماء کے علاوہ مولانا کلیم صدیقی صاحب کو بھی صدر اسلامی مرکز کی کتابیں دی گئیں۔
9 - حکومت ہند کی جانب سے 6 فروری 2011 کو سہارن پور میں پدم شری بھارت بھوشن کی قیادت میں ایک آل انڈیا ’یوگا سیمنار‘ منعقد ہوا۔ اس میں ہندستان کے بہت سے وزرا، آئی ایس افسر، میڈیکل سائنس داں اور یوگا گرو شامل ہوئے۔ اس میں سبھی مہمانوں کو قرآن کا انگریزی ترجمہ اور صدر اسلامی مرکز کی کتابیں دی گئیں۔
10 - فادر ڈینئل مسیح (پریسٹ، سینٹ تھامس چرچ ،سہارن پور) نے 7 فروی 2011 کوبتایا کہ وہ قرآن کے جو نسخے سی پی ایس سے لے جاتے ہیں، وہ اس کوچرچ میں ان لوگوں کودیتے ہیں جو سچ مچ خدا سے ملنے کے لئے سنجیدہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پہلے وہ سمجھتے تھے کہ عیسائی بنانا اچھی بات ہے لیکن مولانا کی کتابیں پڑھ کر ان کا نظریہ بدل گیاہے۔ اب وہ کہتے ہیں کہ اگر خدا کو دریافت کرنا ہے تو قرآن پڑھیے۔
11 - ایک عزیز کی والدہ کی تدفین میں ڈاکٹر محمد اسلم اور ان کے ساتھیوں کا 9 فروری 2011 کو رڑکی جانا ہوا۔ وہاں تدفین کے وقت قبرستان میں حاضرین کو دعوتی لٹریچر دیا گیا۔لوگوں نے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم ای ٹی وی (اردو) پر مولانا کو سنتے ہیں۔ ان کی باتیں بہت زیادہ دانش مندی کی ہوتی ہیں اور یہ تنہا عالم ہیں جن کوتمام دنیا کے سبھی مذہب کے لوگ اسلام کے صحیح فکر کو جاننے کے لیے مدعو کرتے ہیں۔
12 - حکومت ہند کے شعبۂ تعلیم کی طرف سے 17 فروری 2011 کو ایک ایجوکیشنل کانفرنس شیوادل اسکول، ہری دوار (اتراکھنڈ) میں ہوئی۔اِس میں ایجوکیشنل ڈائرکٹر اور اتراکھنڈ اور مغربی یوپی کے تعلیم سے متعلق افرادکو مدعو کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کے چئر مین سوامی شرد پوری تھے۔ یہاں لوگوں کوہندی اور انگلش پمفلٹ برائے مطالعہ دئے گئے۔ سوامی جی نے کہا کہ میں سارک ایکزی بیشن میں پاکستان گیا تھا۔ وہاں میں نے قرآن دیکھا، لیکن مجھے ہندو سوامی سمجھ کر قرآن دینے سے منع کردیا گیاتھا، لیکن آج میں قرآن پاکر بہت خوش ہوں ۔
13 - ڈاکٹر محمد اسلم خاں کی صاحب زادی ارم کے نکاح (20 فروری 2011 ) کے موقع پر شریک تمام مسلم اور غیرمسلم لوگوں کو قرآن کاترجمہ دیا گیا۔ لوگوںنے بہت شوق سے لیا۔ یہاں مہمان کی حیثیت سے آئے ہوئے فادر ڈینئل مسیح نے، جو سہارن پور کے سبھی گرجا گھروں کے صدر ہیں، کہا کہ کاش سبھی لوگ اسی طرح لوگوں کو قرآن پہنچائیں اور خدا کی کتاب ہر گھر میں داخل ہوجائے۔ انھوں نے آخر میں کہا کہ مجھے مولانا کی کتاب پرافٹ آف پیس اور قرآن پڑھنے سے روحانیت کا احساس ہوتا ہے، مجھے قرآن سے محبت ہے: I love Quran ۔
14 - سی پی ایس سہارن پور کی ٹیم نے 27 فروری 2011 کو پیس ہال میں ایک دعوتی میٹنگ کی جس میں بڑی تعداد میں غیر مسلم آئے۔ اس میں ایک غیر مسلم مسٹر سینی نے کہا— میں بہت دنوں سے یہ دعوتی میٹنگ اٹینڈ کررہاہوں۔ میں یہ بات دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ پُنر جنم کی تھیوری تخیلاتی ہے۔ میٹنگ کے آخر میں سبھی لوگوں کو قرآن کا انگریزی ترجمہ دیاگیا۔ قرآن لینے والوں میں باغپت، بلند شہر، بجنور اور سہارن پور کے غیر مسلم شامل تھے۔
15 - راشٹریہ سہارا (اردو) کی فرمائش پر دہلی اور بنگلور ایڈیشن کو سیرتِ رسول کے موضوع پر 18 فروری 2011 اور 25 فروری 2011 کو صدر اسلامی مرکز کا ایک مضمون بھیجا گیا۔ اِس کا عنوان یہ تھا — پیغمبر اسلام: شخصیت کے چند پہلو۔ اس مضمون کو دونوں اخباروں نے نمایاں طور پر شائع کیا۔
16 - جواہر نوودے ودیالیہ (پورنیہ، بہار) کے ایک ٹیچر مسٹر آفتاب انجم 10 فروری 2010 کو دفتر میں آئے۔ وہ الرسالہ کے مستقل قاری ہیں۔ اُن کے ساتھ 8 غیر مسلم طلبا تھے۔ صدراسلامی مرکز نے اِن طلبا سے آدھ گھنٹہ تربیتی موضوع پر بات کی۔ اِن لوگوں کو قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
17 - پاکستان (اسلام آباد) کے دنیا ٹی وی چینل نے 12 فروری 2011 کو صدر اسلامی مرکز کا ایک ویڈیو انٹرویو ریکارڈ کیا۔ اِس کے اینکر ڈاکٹر منیر احمد تھے۔ انٹرویو کا موضوعتھا — رحمۃ للعالمین اور ہمارا دعوتی کردار۔ یہ ایک گھنٹے کا پروگرام تھا۔ یہ پروگرام بعد کو ٹی وی پرنشر کیاگیا۔ چینل کے مطابق، پاکستان میں اِس پروگرام کو بے حد پسند کیا گیااور ناظرین نے کہا کہ ہمارے مسائل کے لیے اگر کوئی قابلِ عمل رہنمائی ممکن ہے تو وہ صرف الرسالہ کے فکر میں ہے۔ پاکستان میں بڑے پیمانے پر الرسالہ اور الرسالہ لٹریچر پھیل رہا ہے۔ پاکستان کے مختلف مقامات پر وہاں کے لوگ ہزاروں کی تعداد میں ہر ماہ الرسالہ اور مطبوعاتِ الرسالہ چھاپ کر لوگوں کے درمیان اس کو پھیلا رہے ہیں۔
18 - برطانیہ کی کنزرویٹیو پارٹی کی پہلی مسلم منسٹر (Cabinet Minister)مز سعیدہ وارثی کو قرآن کا انگریزی ترجمہ اور پرافٹ آف پیس بذریعہ ڈاک روانہ کی گئی۔ کتابیں ملنے پر ان کے دفتر (لندن) سے 15 فروری 2011 کو ایک خط ملا۔ اس خط کا ایک حصہ یہاں نقل کیا جاتا ہے:
I am writing on behalf of Saeeda Baroness Warsi to thank you for the enclosed books. Baroness Warsi looks forward to reading both “The Prophet of Peace” and Maulana Wahiduddin Khan’s translation of the Holy Quran (Gulsum Aytac, Office of the Party, Co-chairman)
19 - آل انڈیا ریڈیو (اردو) پر 16 فروری 2011 کو ڈاکٹر فریدہ خانم کی ایک تقریر نشر کی گئی۔یہ آدھ گھنٹے کی تقریر تھی۔ اِس تقریر کا موضوع تھا ’’اسلام میں خواتین کا مقام‘‘۔
20 - غالب اکیڈمی (نظام الدین، نئی دہلی) میں 21 فروری 2011 کو تنظیم ابنائِ قدیم دار العلوم دیوبند کی طرف سے ایک آل انڈیا کنونشن ہوا۔ اِس موقع پر سی پی ایس (نئی دہلی) کی طرف سے حاضرین کو دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
21 - فلسطین کے کنونشن سنٹر(یروشلم) میں 20-25 فروری 2011 کو ایک انٹرنیشنل بک فئر (Jerusalem International Book Fair)ہوا۔ اِس بک فئر میں گڈر ورڈ بکس (نئی دہلی) نے بھی اپنا اسٹال لگایا۔یہاں بڑی تعداد میں وزٹرس آئے۔ اِس موقع پر فلسطین کے یہودی اور مسیحی لوگوں کو بڑے پیمانے پر قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیا گیا۔ مسجد اقصیٰ کے قریب ایک بڑے ہوٹل میں قرآن کا اسٹینڈ رکھاگیاہے۔یہاں سے بڑی تعداد میں غیر مسلم زائرین قرآن کا ترجمہ حاصل کررہے ہیں۔یہاں چند وزٹرس کے تبصرے (comments) نقل کئے جاتے ہیں:
“I would love to have it, I don’t have one”.
“A prize no one can refuse.”
“It will be an excitement, wish you a success.”
“I would very much like to read it. In fact I have a friend who would be interested in it too, can I take another copy.”
“I got it, you gave me last year, thank you”
“We should read the Quran sometimes to know what the real Islam is, thank you”
“Thank you, excellent, I will take it home and I promise to read it”
“Thank you, it’s worth coming”
“It’s my best bargain of the afternoon.”
“It is important to know each other”
اِس سفر کے دوران گڈورڈ بکس کے نمائندے نے دو دن ترکی میں قیام کیا۔ وہاں انھوں نے زائرین کو قرآن کا انگریزی ترجمہ دیا اور ایک جامع مسجد میں جہاں کثرت سے زائرین آتے ہیں، وہاں کے ذمے دار سے مل کر مسجد میں مستقل طورپر قرآن کا انگریزی ترجمہ رکھوانے کا انتظام کیا۔ یہاں سے غیر مسلم زائرین قرآن کا ترجمہ حاصل کرسکیں گے۔
22 - مسٹر عادل محمد (حیدرآباد) 24 فروری 2011 کو اپنی ٹیم کے ساتھ اسلامی مرکز میں آئے۔ انھوں نے اپنے خصوصی پروگرام ’’ہم بدلیں گے، دیش بدلے گا‘‘ کے موضوع پر صدر اسلامی مرکز کا ایک تفصیلی انٹرویو ریکارڈ کیا۔ بعد کو یہ پروگرام ای ٹی وی (اردو) پر وقفے وقفے سے تین ہفتے تک دکھایا گیا۔
23 - دوحہ (قطر) میں ایک عرب مسٹر سعید کو 25 فروری 2011 کو قرآن کا انگریزی ترجمہ، ریلٹی آف لائف اور پرافٹ آف پیس پر مشتمل ایک کارٹن بھیجا گیا ہے۔ مسٹر سعید قطر میں دعوتی لٹریچر پھیلا رہے ہیں۔
24 - سی پی ایس کی ٹیم کے ذریعے رڑکی میں دعوتی کام جاری ہے۔ اس کی رپورٹ یہاں درج کی جاتی ہے:
The Quran, The Prophet of Peace and other Dawah literature were given as New Year (2011) gifts to influential and intellectual personalities of the locality. They include:
ک Two local MLAs of Uttrakhand, Mr. Suresh Jain [BJP] and Chaudhary Yashweer Singh;
ک Professors from IIT and Retd. Army officers
ک COOs of companies — Mr. R. Shelly (AIS Glass Solutions) and Mr. P S Shirodkar (Glass Tech)
ک Rev. Dr. Dayal M Lall of Roorkee Churches;
ک Principal of St. Ann’s school
The Quran is being spread through various book shops in Roorkee as well as in Dehradun. Some of the prominent shops are Cambridge Book Depot and Jain News Agency in Roorkee and The English Book Depot and Natraj Publishers in Dehradun. (Sajid Anwar)
25 - یورپ کے مختلف ملکوں میں سی پی ایس قرآن کا انگریزی ترجمہ پہنچایا جارہا ہے:
In Europe Brother Husnu Evren and Brother Alper have taken up the responsibility to dispatch the Quran to requesters from the continent. So far many requests have been dispatched. (Sajid Anwar, Mumbai)
A new trend has been observed in the Roorkee region: people are themselves asking for Dawah literature and the Quran, (Sajid Anwar, Roorkee, Uttarakhand)
26 - قرآن کا انگر یزی ترجمہ غیر مسلموں کے درمیان پھیلایا جارہا ہے۔ دو تاثرات ملاحظہ ہوں:
I am very happy to receive the Quran. I carefully read the book and will continue to send it’s massage to others. (Sachin Kumar, Delhi)
I am a Tunisian writer preparing at the moment a English-French-Arabic dictionary of Islam for a publishing house in Lebanon. I have used your English translation of the Quran to prepare the dictionary. In my opinion, the translation by Maulana Wahiduddin Khan is the best of all the translations. (Tarek Abdaoui, Tunisia)
27 - ٹائمس آف انڈیا (نئی دہلی) میں صدر اسلامی مرکز کے مضامین پر چند تاثرات ملاحظہ ہوں:
I salute our esteemed Maulana Wahiduddin Khan for such an outstanding article on Blasphemy He is one of the greatest intellectual leaders of our time. (Tarannum Riyaz, Punjab).
I read the article and am really in awe of this great scholar, we are blessed to have amidst us in these trying times. (Usha Chandra, Secretary, Development Communication, India)
I have read your message “Of Strangers And Friends” in the Speaking Tree Column of The Times of India.( Jan 28, 2011) With every message I read I feel a great deal of bonding with you and the ideals for which you are devoting your life. (Naresh Garg, Delhi)
28 - انگریزی اخبار اور میگزین میں صدر اسلامی مرکز کے مطبوعہ مضامین کی تفصیل حسب ذیل ہے:
Blasphamy and the Islamic Way, Jan 10, 2011 (The Times of India)
Islam Believes in Freedom, Jan, 17 , 2011 (India Today)
Of Strangers And Friends, Jan 28, 2011 (The Times of India)
Be Patient, Jan, 29 , 2011 (The Times of India)
29 - رومانیہ (یورپ) کے ایک گروپ نے وہاں کی مقامی زبان میں صدر اسلامی مرکز کے دعوتی لٹریچر کا ترجمہ کرے اس کو پھیلانے کا ارادہ کیاہے۔ اِس سلسلے میں ان کو دعوتی لٹریچر اور قرآن کا انگریزی ترجمہ روانہ کردیا گیا ہے۔
30 - سی پی ایس (نئی دہلی) کے ممبران کے مطبوعہ مضامین کی تفصیل حسب ذیل ہے:
Prophet Said be Realistic- Maria Khan, The Times of India, Sep. 9, 2010
Journey of Self-Discovery- Sadia Khan, The Times of India, Feb. 9, 2011
Open Heart, Open Mind- Stuthi Malhotra, The Speaking Tree, Feb. 6, 2011
Keep Your Cool- Raazia Siddiqui, The Speaking Tree, Feb. 27 , 2011
31 - نئی دہلی کے ٹی وی چینل زی سلام کے تحت، صدر اسلامی مرکز کے پروگرام ’’اسلامی زندگی‘‘ کی ریکارڈنگ ہورہی ہے۔ یہ پروگرام روزانہ ٹی وی پر نشر ہوتے ہیں۔ اِس پروگرام میں پہلے موضوع کا مختصر تعارف ہوتا ہے، اس کے بعد حاضرین کی طرف سے سوالات ہوتے ہیں۔ یہ پروگرام دنیا کے مختلف ملکوں میں دیکھا جاتا ہے۔ چینل کے فیڈ بیک کے مطابق، زی سلام کے اردو پروگراموں میں یہ پروگرام نمبر ایک پر ہے، وہ سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔جنوری-فروری 2011 کے پروگراموں کی تفصیل ان کے موضوعات کے ساتھ یہاں درج کی جاتی ہے:
ک مذہب اور انسانی زندگی، حجاب کا اسلامی تصور، عورت معمارِ انسانیت (یکم جنوری 2011 )
ک سادگی کی اہمیت، حب وطن اور اسلام، روز مرہ کی زندگی اور اسلام (7 جنوری 2011 )
ک اسلام اور ماڈرن کلچر، مثبت شخصیت کی تعمیر، آخرت ایک ابدی زندگی (18 جنوری 2011 )
ک خدا اور انسان، سچائی کی تلاش، کائنات میں انسان کا مقام ( 25 جنوری 2011 )
ک اسوۂ رسول، رسولِ رحمت، عصر حاضر میں سیرت رسول کی معنویت (8 فروری 2011 )
ک اسلام دورِ جدید میں، تصوف اور اسلام، مسلمان اور جدید چیلنج ( 17 فروری 2011 )
ک تزکیہ نفس، مذہب اور سائنس، اسلام میں جنت کا تصور ( 22 فروری 2011 )
32 - سی پی ایس کے ایک ساتھی مسٹر رجت ملہوترا نے انڈیا کے 200 مختلف مدارس اور علماء کے نام اپنی طرف سے ایک سال (2011) کے لیے الرسالہ جاری کرایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
واپس اوپر جائیں