خبر نامہ اسلامی مرکز — 206
1 - نئی دہلی کے یو این آئی ٹیلی ویژن کی ٹیم نے 12 جون 2010 کو صدر اسلامی مرکز کا ایک انٹرویو ریکارڈ کیا۔ انٹرویور مسٹر عالم گیر تھے۔ انٹرویو کا موضوع یہ تھا کہ رائٹ ٹو ایجوکیشن (Right to Education) کے قانون کا کتنا فائدہ ہے۔ جواب میں بتایا گیا کہ تعلیم کا معاملہ رائٹ ٹو ایجوکیشن جیسے قانون کا معاملہ نہیں۔ تعلیم کا معاملہ تمام تر ایجوکیشنل انفراسٹرکچر (educational infrastructure)کا معاملہ ہے۔ اگر ملک میں اچھا تعلیمی نظام ہو تو اپنے آپ تعلیم عام ہوجائے گی۔ یہ کام قانون کے ذریعہ ہونے والا نہیں۔
2 - جموں وکشمیر کے حلقہ الرسالہ سے وابستہ افراد، خاص طورپر مسٹر احمد شناس، مسٹر فاروق مضطر اور مسٹر حمید اللہ حمید (بیروہ، کشمیر) نے وہاں ’’القرآن مشن‘‘ کو لانچ کیا۔ اس سلسلے میں وہاں مختلف پروگرام کیے۔ اس پروگرام میں سہارن پور سے ڈاکٹر محمد اسلم خان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ شرکت کی۔ انھوں نے وہاں امن اور اسلام،اور دعوت الی اللہ کے موضوع پر کئی لیکچر دیے۔ یہاں پروگرام کی تاریخ اور مقام درج کیا جاتاہے:
ک 6 جون 2010، جموں وکشمیر یونی ورسٹی ک 8 جون 2010، اپنا گھر (بیروہ، کشمیر)
ک 9 جون 2010 ، لا ء ڈگری کالج، سری نگر ک 10 جون 2010 ، بیروہ گرلس ڈگری کالج
ک 10 جون 2010 دارالعلوم نور الحرمین (پٹن، کشمیر)
اِن پروگراموں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں نے شرکت کی۔ اِس موقع پر سی پی ایس کے حلقے نے حاضرین کو دعوتی لٹریچر دیا۔ اسی طرح مختلف اداروں اور لائبریروں کو مطبوعات الرسالہ کا ایک ایک سیٹ دیاگیا۔
3 - سہارن پور (یوپی) کی سی پی ایس ٹیم نے مسٹر پی کے چوہان (Executive officer, Ministry of HRD) اور سوامی دیوانند کی دعوت پر 18جون 2010 اور 4جولائی 2010 کے درمیان ہری دوار کا سفر کیا۔ یہ ایک دعوتی سفر تھا۔ سوامی دیوانند جی آج کل تذکیر القرآن (ہندی) کا مطالعہ کررہے ہیں۔ انھوں نے سی پی ایس کے ممبران کا تعارف کرتے ہوئے کہا کہ: CPS team is the super team of God realization
اس موقع پر حاضرین اور گروکل یونی ورسٹی کے طلبا اور اساتذہ کودعوتی لٹریچر اور قرآن کا ہندی اور انگریزی ترجمہ دیاگیا جس کو انھوں نے بے حد شوق سے قبول کیا۔
4 - چودھری چرن سنگھ یونی ورسٹی (میرٹھ، یوپی) میں 26 جون 2010 کو ایک پروگرام ہوا۔ اِس کا موضوع یہ تھا:
Islam & Peace
اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اپنی ٹیم کے ساتھ اس میں شرکت کی۔ وہاں انھوں نے یونی ورسٹی کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا۔ اِس موقع پر سی پی ایس میرٹھ کے حلقے کی طرف سے یونی ورسٹی کی مرکزی لائبریری میں صدر اسلامی مرکز کی تمام مطبوعات پر مشتمل ایک بک کارنر (book corner) قائم کیا گیا۔ یونی ورسٹی کے اندر سی پی
ایس کی طرف سے ایک اسٹال لگایا گیا۔ یہاں سے یونی ورسٹی کے اساتذہ اور طلبا کو دعوتی لٹریچر کا انگریزی ترجمہ برائے مطالعہ دیاگیا۔ اِس موقع پر صدر اسلامی مرکز نے میرٹھ کے حلقہ الرسالہ کے اجتماع میں مختلف خطابات کیے۔
5 - لیہہ (لداخ، جموں کشمیر) کے علاقے میں جولائی 2010 کے پہلے ہفتے میں الرسالہ مشن سے وابستہ کچھ مقامی افراد نے بڑے پیمانے پر وہاں کے اعلیٰ تعلیم یافتہ غیر مسلم افراد اور ٹورسٹس کے درمیان دعوتی لٹریچر تقسیم کیا۔ خاص طورپر ان لوگوں کو قرآن کا انگریزی ترجمہ برائے مطالعہ دیاگیا۔
6 - امریکا میں صدر اسلامی مرکز کا ٹیلی کانفرنس کے ذریعے 11 جولائی 2010 کی صبح کو ایک خطاب ہوا۔ اِس کا موضوع یہ تھا: Islam and world peace.۔اِس خطاب کو امریکا میں ٹیلی کانفرنس کے ذریعے سنا گیا۔ خطاب کے بعد سوال وجواب کا پروگرام تھا، مگر کسی نے کوئی سوال نہیں کیا۔ بعد کو سامعین نے اِس موضوع پر باہم تبادلہ خیال کیا۔
7 -تحصیل نکور (سہارن پور) کے جین دھرم شالہ میں سی پی ایس سہارن پور کی ٹیم کی طرف سے 11 جولائی 2010 کو ایک دعوتی پروگرام ہوا۔ اِس موقع پر حاضرین کے سامنے اسلام کا تعارف پیش کیا گیا اور حاضرین کو مطالعے کے لیے دعوتی لٹریچر اور قرآن کا ہندی اور انگریزی ترجمہ دیاگیا۔ اِس موقع پر پروگرام میں سہارن پور کے تعلیم یافتہ غیر مسلموں اور اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
8 - انڈیا انٹرنیشنل سنٹر اور تبّت ہاؤس (نئی دہلی) کی طرف سے 13 جولائی 2010 کو آئی آئی سی انیکسی (IIC Annexe) کے آڈی ٹوریم میں حسب ذیل موضوع پر ایک پروگرام ہوا:
Spiritual Ecology
اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے سی پی ایس کی ٹیم کے ساتھ اس میں شرکت کی اور ’’اسلام اور ماحولیات‘‘ کے موضوع پر انگریزی زبان میں 45 منٹ تقریر کی۔ تقریر کے بعد سوال وجواب کا پروگرام ہوا۔ اِس موقع پر حاضرین کو ’’پرافٹ آف پیس‘‘ اور قرآن کا انگریزی ترجمہ دیا گیا۔
9 - یکم اگست 2010 کو دوردرشن (نئی دہلی) کے انگریزی چینل پر ایک پینل ڈسکشن ہوا۔ یہ پروگرام دور درشن کے آڈی ٹوریم میں کیا گیا۔ اِس میں ٹاپ کے لوگوں نے شرکت کی۔ یہ ڈسکشن ’’کشمیر اور دہشت گردی کا مسئلہ‘‘ کے موضوع پر تھا۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی اور انگریزی زبان میں موضوع پر اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر سی پی ایس کی طرف سے شرکا کو ’’پرافٹ آف پیس‘‘ اور قرآن کا انگریزی ترجمہ دیاگیا۔
10 - بمبئی میں حلقہ الرسالہ سے وابستہ افراد کی ماہانہ میٹنگ ہر مہینہ کے پہلے اتوار کو تین بجے حسب ذیل مقام پر ہوتی ہے:
Glow Pharma, 302 , A Wing,
Koldongri CHS, Parsi Wada Bus Stop
Sahar Road, Andheri, East Mumbai
میٹنگ سے متعلق مزید تفصیلات کے لیے حسب ذیل ساتھیوں سے رابطہ قائم کریں:
ہارون شیخ: 9821590195 ، محبوب بھائی : 9619163993
11 - صدر اسلامی مرکز مولانا وحید الدین خاں صاحب کو ان کی قومی اور تعمیری خدمات پرراجیوگاندھی نیشنل سدبھاؤنا ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ 20 اگست 2010کو کانگریس کمیٹی کی ایڈوائزری کمیٹی کی طرف سے دیاگیا۔اِس پروگرام کی تقریب نئی دہلی کے تین مورتی آڈی ٹوریم میں منعقد کی گئی۔ اس موقع پر کانگریس کے اعلیٰ ذمے داران موجود تھے — سونیا گاندھی، وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ، ڈاکٹر کرن سنگھ، مسٹر موتی لال وورا، وغیرہ۔ اِس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کانگریس کی صدر مز سونیا گاندھی نے کہا کہ مولانا وحیدالدین خاں کا کام گاندھین اقدار کا سچا نمونہ ہے، جوانڈیا میں قومی یکجہتی اور امن وشانتی کے فروغ کے لیے بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ انھوں نے اپنے خطاب میں تفصیل سے مولانا کی شخصیت اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی۔راجیوگاندھی نیشنل سدبھاؤنا ایوارڈ کمیٹی کے چیئر مین ڈاکٹر کرن سنگھ نے اپنی تقریر میں خاص طور پر مولانا کی دو مطبوعات —انگریزی ترجمہ قرآن اور پرافٹ آف پیس (The Prophet of Peace) کو اسٹیج سے حاضرین کو دکھاتے ہوئے اس کے بارے میں اپنے گہرے تاثرات کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ مولانا ہمارے ملک کا بے حد قیمتی سرمایہ ہیں۔اِس موقع پر موجودہ وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے مولانا کے مشن اور ان کی شخصیت کا خصوصی طور پر تعارف پیش کیا۔ انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ —مولانا وحید الدین خاں صاحب کا کام ملک میںامن وآشتی اور قومی یکجہتی کی تعمیر کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔مولانا وحید الدین خاں صاحب ایک معروف اسلامی اسکالر ہیں۔ وہ دنیا میں ’’ایمبیسڈر آف پیس ‘‘کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ انھوںنے مختلف موضوعات پر 200 سے زائد کتابیں لکھی ہیں۔ اِن کتابوں میں اسلام کی اصل تصویر پیش کی گئی ہے، یعنی ایسی تصویر جو امن اور یکجہتی کے اعلیٰ اصولوں پر مبنی ہے۔ مولانانے دہشت گردی کے ظاہرہ کو ختم کرنے کے لیے کئی کتابیں لکھیں۔ مولانا کی کتاب ’’پرافٹ آف پیس‘‘، جو حال میں پنگوئن بکس (Penguin Books) سے شائع ہوئی ہے، وہ اس موضوع پر خصوصی اہمیت رکھتی ہے، وغیرہ۔
12- gratefully acknowledge the receipt of Quran translated by Maulana Wahiduddin Khan. I am a great admirer of Maulana Wahiduddin Khan and the great work that he and his organization "CPS International" has been doing to spread the message of Quran in the right perspective.(Cdr. Ajai Bhalla (Retd.) Former Deputy Judge Advocate General, IAF, New Delhi)
13- How nice of you to gift me with this Quran. I always wanted to read the Quran. -Dr.A Gurudas MD Physician. President of Brahmo Samaj Bangalore.
14- This is the first time I have got this book in my hands. (Dr. Vijayalakshmi, Principal -City College Bangalore)
15- I read your book "Search of Truth" and I feel that this is a best book for the atheists. I just want to thank you for writing this book. Thank you very much. (Tushar Sharma, New Delhi)
16- Amit Samuel, Personal Secretary to Dalbir Singh (National Secretary- All India Congress Committee), was the person who coordinated Maulana's car for Teen Murti Bhawan and back. When he came to drop Maulana after the award function, he said to Maulana that: "I am a Christian and all I want to tell you Maulana Sahab is that if Jesus Christ would come today then he would look exactly like you. He further said that in my last 5 years of award coordination this is the first time I am impressed by anyone and that is you. Maulana put his hand on to his head and said that he greatly emphasizes the teachings of Jesus Christ in his speeches and writings. Amit Samuel was overwhelmed. (Rajat Malhotra, New Delhi)
واپس اوپر جائیں