خبرنامہ اسلامی مرکز— 201
1 - 30-31 مئی 2009 کوتولہ مولہ (گاندریل) کشمیر میں ’’کھیربھوانی‘‘ کا سالانہ میلہ منعقد ہوا۔ حلقہ الرسالہ کشمیر کی طرف سے وہاں غیر مسلموں کے درمیان تقریباً 300 انگریزی اور ہندی ترجمہ قرآن کی کاپیاں اور دیگر دعوتی لٹریچر مفت تقسیم کیاگیا ۔ مقامی ہندوؤں (کشمیری پنڈتوں) کے علاوہ، ڈی سی اور ایس پی گاندریل نے اِس دعوتی کام کو کافی سراہا۔ پروفیسر شاد حسین، ڈاکٹر طلعت قیوم، ڈاکٹر عابد پانڈے، حاجی غلام قادر، وغیرہ نے اِس دعوتی کام میں اہم رول ادا کیا۔
2 - نئی دہلی کے مرکزی چرچ (Cathedral) کے وسیع لان میں 22 نومبر 2009 کی شام کو ایک پروگرام ہوا۔ یہ پروگرام گولڈن جبلی (Archdiocese of Delhi’s Golden Jubilee) کے موقع پر کیاگیا۔ اِس پروگرام میں دہلی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد اور سرکاری نمائندوں کے علاوہ، انڈیا کے مختلف صوبوں کے تقریباً 10 ہزار لوگوں نے شرکت کی۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اپنی ٹیم کے افراد کے ساتھ اِس پروگرام میں شرکت کی اور انگریزی زبان میں اسلام اور مسیحیت کے موضوع پر ایک تقریر کی۔ اِس موقع پر سی پی ایس کی طرف سے حاضرین کو قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
3 - حکومت شارجہ (عرب امارات) کی جانب سے 28 واں انٹرنیشنل بک فیئر 11 21- نومبر2009 ء منعقد کیاگیا۔ یہ بک فیئر شارجہ ایکسپو سینٹر(Expo Center) میں ہوا۔ اس بک فیئرمیں دنیا بھر سے ایک ہزار ناشرینِ کتب نے شرکت کی۔ انڈیا سے گڈورڈ بکس (نئی دہلی) نے حصہ لیا۔ کثیر تعداد میں لوگ گڈورڈ کے اسٹال پر آئے اور کتابیں حاصل کیں۔ صدر اسلامی مرکز کے انگریزی ترجمہ قرآن کو بہت پسند کیاگیا۔ اس کا ہدیہ مقامی کرنسی کے اعتبار سے بہت کم رکھا گیا تھا، یعنی صرف 2 درہم۔ لوگوں نے بڑی تعداد میں اِس ترجمہ قرآن کو حاصل کیا۔ اس بک فیئر کا افتتاح شارجہ کے موجودہ حکمراں دکتور سلطان القاسمی نے کیا تھا۔
9 - دوحہ (قطر) میں 22-31 جنوری2010 کو ایک انٹرنیشنل بک فیئر منعقد ہوا۔ یہ بک فیئر دوحہ ایگزی بیشن سنٹر میں لگایا گیا۔ یہاں گڈ ورڈبکس (نئی دہلی) نے اپنا اسٹال لگایا۔ یہ اسٹال انڈیا کا واحد بک اسٹال تھا۔ لوگوں نے بڑے پیمانے پر گڈورڈ کے اسٹال سے دیگرکتابوں کے علاوہ، قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی پمفلٹس حاصل کیے۔ اِس موقع پر مولانا عبد الباسط عمری نے اپنا بھر پور تعاون دیا۔اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
10 - نئی دہلی کے پرگتی میدان میں 30 جنوری تا 7 فروری 2010 کو ایک انٹرنیشنل بُک فیئر لگایا گیا۔ یہاں گڈورڈ بکس (نئی دہلی) کے دو اسٹال تھے۔ یہ بک فیئربھی ہر لحاظ سے بہت کامیاب رہا۔مذکورہ تینوں بک فیئر میں اسٹال کا انتظام شاہ عمران حسن نے سنبھالا۔
4 -نئی دہلی کے ٹی وی چینل (Time Now) کی ٹیم نے 24 نومبر 2009 کو صدر اسلامی مرکز کا ایک ویڈیو انٹرویو ریکارڈ کیا۔ سوالات کا تعلق بابری مسجد کے انہدام (1992) کے بارے میںلبراہن کمیشن کی رپورٹ سے تھا۔ جوابات کے تحت بتایاگیا کہ اب یہ اِشو ایک تاریخی اشو بن چکا ہے۔ جذباتی تقریریں کرکے اُس پر لوگوں کو بھڑکانا کوئی صحت مند پالیسی نہیں۔اِس وقت ملک کے سامنے اور ملک کے مسلمانوں کے سامنے زیادہ بڑے بڑے اشو ہیں۔ ان میں سب سے بڑا اشو معیاری تعلیم کا ہے جس کا ہمارے یہاں فقدان ہے۔ ایسی حالت میں ضرورت ہے کہ زیادہ حقیقت پسندانہ پالیسی اختیار کی جائے۔ آخر میں ٹی وی چینل کے افراد کو دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
5 - ہندی روزنامہ ’’امر اجالا‘‘ (نوئڈیا) کے نمائندہ ڈاکٹر گووند سنگھ نے 26 نومبر 2009 کو اپنے اخبار کے لیے صدر اسلامی مرکز کا تفصیلی انٹرویو لیا۔ انٹرویو کا موضوع یہ تھا: ہندستانی مسلمان 1947 کے بعد۔ ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ مسلمانوں کے تمام مسائل کا واحد سبب ہے — جدید تعلیم میں ان کا پچھڑ جانا۔ بابری مسجد کے سوال پر اُن کو بتایا گیا کہ اِس مسئلے کا عملی حل صرف ایک ہے، وہ یہ کہ مسلمان ایک مسجد پرچپ ہوجائیں، اور ہندو ایک مسجد کے بعد دوسری مسجدوں پر چپ ہوجائیں۔ لبراہن کمیشن کی رپورٹ کے بارے میں بتایا گیا کہ اُس سے صورتِ حال میں کوئی بدلاؤ آنے والا نہیں۔ اِس قسم کے مسائل کسی کمیشن کی رپورٹ سے حل نہیںہوتے۔
6 - امریکا کی جارج ٹاؤن یونی ورسٹی (Georgetown University) میں ایک رسرچ ہوئی ہے، جو کتابی صورت میں شائع ہوگئی ہے۔ یہ ریسرچ 202 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا نام یہ ہے: The 500 Most Influential Muslims ۔ اس کتاب میں صدر اسلامی مرکز مولانا وحید الدین خاں کو دنیا کا ’’اسپریچول ایمبیسڈر‘‘قراردیا گیا ہے:
Maulana Wahiduddin Khan has been called ‘Islam’s Spiritual ambassador to the world’. Khan aims to teach about Islam as a spiritual way of life, an approach that is popular among Indian, both Muslim and non-Muslim. He established the Islamic centre in Delhi in 1970, and has written over 200 books since. (p. 94 )
اس کی رپورٹ نئی دہلی کے انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا ( 12 دسمبر 2009 ) میں بھی شائع ہوئی ہے۔
7 - زی سلام (Zee TV) کے اسٹوڈیو میں 26 دسمبر 2009 کو صدر اسلامی مرکز کا تفصیلی انٹرویو ہوا۔ سوالات کا موضوع سی پی ایس انٹرنیشنل (نئی دہلی) کے تعارف اور موجودہ مسلمانوں کے مسائل تھا۔ جوابات کے دوران اس موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔
8 - نئی دہلی کے ٹریول پیشن (Travel Passion) کی طرف سے 7 جنوری 2010 کو امریکا کے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کا ایک گروپ اسلامی مرکز میںآیا۔ اِس گروپ کے قائد مسٹر ورون گاندھی (گاندھی جی کے پوتے) تھے۔ یہ لوگ اسلام کے بارے میں جاننا چاہتے تھے۔ اِس موقع پر صدر اسلامی نے ’’تعارفِ اسلام‘‘ کے موضوع پر انگریزی زبان میں ایک تقریر کی۔ تقریر کے بعد سوال وجواب کا پروگرام ہوا۔ تقریر کے بعد مسٹر ورون گاندھی نے مائک پر کہا کہ آج میں نے اسلام کے بارے میں اتنا زیادہ سیکھا ہے جو میںنے اپنی 67 سال کی عمر میں کبھی نہ سیکھ سکا تھا۔ اِس موقع پر قرآن کے انگریزی ترجمہ کے علاوہ، صدر اسلامی مرکز کی نئی کتاب (The Prophet of Peace) گروپ کے لوگوں کو دی گئی۔ بعد کو ان کے ایک ذمے دار کا خط ملا جو یہاں نقل کیا جاتا ہے:
Dear Center for Peace and Spirituality Team, I would like to thank you for extending the invitation for Arun and Tushar Gandhi as well as the American delegation to come enjoy an evening lecture at the Center for Peace and Spirituality in New Delhi by Maulana Wahiddudin Khan. I would also like to express my gratitude for the gifts of Maulana Wahiduddin Khan’s copy of The Quran in which I am in the middle of reading and “The Prophet of Peace.” After listening to his lecture I was very interested to hear the distinction he was making in the interpretation relative to the Quran’s position on terrorism, jihad, and misconceptions about Islam’s early history. This is fascinating and a message that we are interested in. (Lynnea Bylund, S. California, USA)
11 - 23 جنوری 2010 کے اخبارات میں سپریم کورٹ آف انڈیا کا یہ فیصلہ آیا کہ مسلم خواتین کو دوسرے تمام ووٹروں کی طرح اپنا فوٹو شناختی کارڈ پر لگوانا ضروری ہے۔ اسٹار ٹی وی (نئی دہلی) کی ٹیم نے اِس موضوع پر صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو ریکارڈ کیا۔ بتایا گیا کہ جو لوگ اس کو شریعت میں مداخلت کہتے ہیں، وہ غلط کہتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کا تعلق حکم شرعی سے نہیں ہے، بلکہ ضرورتِ شرعی سے ہے، اور تمام علماء ضرورتِ شرعی کے لیے خواتین کے فوٹو کو جائز قرار دیتے ہیں۔ مثلاً پاسپورٹ پر خواتین کا فوٹو لگانا، یا حج کے شناختی کارڈ پر فوٹو لگانا، وغیرہ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا تعلق پردے کے استعمال کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ ووٹر کے شناختی کارڈ (identity card) سے ہے، اور اِس میں قباحت کا کوئی سوال نہیں۔ یہ انٹرویو 23 جنوری 2010 کو ریکارڈ کیاگیا۔
12 - پوپ کی سرپرستی میںایک مسیحی تنظیم قائم ہے جس کا صدر دفتر روم (اٹلی) میں ہے۔ اِس تنظیم کا نام یہ ہے— Cammunity of Saint Egidio ۔ اس کمیونٹی کے تین بڑے عہدے داران 23 جنوری 2010 کو مرکز میں آئے اور صدر اسلامی مرکزسے تفصیلی ملاقات کی۔ گفتگو کا موضوع یہ تھا کہ جدید عالمی مسائل میں مسلمانوں کا رول کیا ہونا چاہیے، نیز یہ کہ مسلم مسیحی اتحاد مؤثر طورپر کس طرح قائم کیا جاسکتا ہے۔
13 - دور درشن (نئی دہلی) کے اسٹوڈیو میں 28 جنوری 2010 کو ایک پینل ڈسکشن ہوا۔ اِس کا موضوع برقع کے بارے میں سپریم کورٹ آف انڈیا کا فیصلہ تھا۔ اینکر کے علاوہ، اِس ڈسکشن میں مز سعدیہ خان اور مسٹر بہاء الدین خان شامل تھے۔ اِس موقع پر صدر اسلامی مرکز کو اِس ڈسکشن میں شرکت کی دعوت دی گئی۔ انھوںنے جو کچھ کہا، اس کا خلاصہ یہ تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کوئی شرعی مسئلہ نہیںہے۔ کیوں کہ سپریم کورٹ نے نفسِ برقع یا حجاب پر کچھ نہیں کہا ہے۔ اس نے صرف یہ کہا ہے کہ ووٹر کی شناخت کے عام قانون کے تحت، مسلم خواتین کو بھی اپنا فوٹو شناختی کارڈ پر لگانا چاہیے۔ یہ ویسا ہی معاملہ ہے جیسا کہ پاسپورٹ پر فوٹو لگانا، جس کو تمام علماء جائز قرار دیتے ہیں۔
14 - 30-31 جنوری 2010 کو دھرم بھارتی مشن کی سالانہ کانفرنس ممبئی میں منعقد ہوئی۔ اِس موقع پر شرکاء میں 100 کاپیاں قرآن کی اور 500 سے زائد دیگر دعوتی لٹریچر تقسیم کیا گیا۔ اِس کانفرنس میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہندو موجود تھے۔ لوگوں نے لٹریچر کو بہت پسند کیا۔ حمید اللہ حمید اور منظور احمد تانترے کشمیر سے اس کانفرنس میں مدعو تھے، اِس موقع پر انھوںنے لوگوں کو مطالعے کے لیے قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دیگر دعوتی لٹریچر دیا۔
راج گھاٹ (نئی دہلی) میں مراری باپو (گجرات) کا ایک پروگرام 3 فروری 2010 کو ہوا۔ اِس پروگرام میں تقریباً پانچ ہزار ہندو موجود تھے۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اپنی ٹیم کے ساتھ اس میں شرکت کی اور امن اور اسلام کے موضوع پر آدھ گھنٹہ تقریر کی۔ اِس موقع پر سی پی ایس کی طرف سے وہاں اسلامی لٹریچر پر مشتمل ایک اسٹال لگایاگیا۔ یہاں سے حاضرین کو دعوتی لٹریچر اور قرآن کا انگریزی ترجمہ مطالعے کے لیے بطور ہدیہ پیش کیا گیا۔ لوگوں نے اس کو نہایت شوق سے لیا۔ یہاں کئی ہندوؤں نے کہا کہ آج ہم پہلی بار قرآن کو دیکھ رہے ہیں۔
دہلی یونی ورسٹی میں 6 فروری 2010کو ایک سمپوزیم ہوا۔ یہ سمپوزیم ایم وی کالج کی طرف سے یونی ورسٹی کے اے این باسو آڈیٹوریم میں کیاگیا۔ اس کا موضوع یہ تھا:
Human Unity: Inter Faith Dialogue
اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اپنی ٹیم کے ساتھ اس میں شرکت کی اور انگریزی زبان میں موضوع پر ایک تقریر کی۔ تقریر کے بعد سوال وجواب کا پروگرام ہوا۔ اِس موقع پر سی پی ایس کی طرف سے حاضرین کو دعوتی لٹریچر اور قرآن کا ہندی اور انگریزی ترجمہ دیاگیا۔
جنوری 2010 کا الرسالہ اپنی تمام تر تجلیوں کے ساتھ فردوس نظر ہوا۔ آپ کا رسالہ دنیائے صحافت کا ایک منفرد رسالہ ہے جو ا پنی مثال آپ ہے۔ مختار اشرف لائبریری کے قارئین ’’الرسالہ‘‘ کو بہت شوق سے پڑھتے ہیںحال یہ ہے کہ پڑھنے والا پڑھتا جاتا ہے، اسے تھکاوٹ کا احساس تک نہیں ہوتا۔ تقریباً 300 قارئین کی جانب سے آپ کو مبارک باد (عابر قالین آباد، مختار اشرف لائبریری، کچھوچھہ، امبیڈکر نگر، یوپی)
گڈورڈ بکس اور سی پی ایس کی طرف سے دوسرے ممالک کے علاوہ، یورپ اور امریکا کے ممالک میں مختلف مقامات پر قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر بڑے پیمانے پر بھیجا جارہا ہے۔ حال ہی میں کینڈا کے ایک مسیحی اسکول (Hamilton School) میں قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر بھیجا گیا۔ اِس سلسلے میں اسکول کے ایک ذمے دار کا خط موصول ہوا جو یہاں نقل کیا جاتا ہے:
I just wanted to let you know that the Qurans, DVDs and booklets have all successfully arrived at my school. After opening the package and begining to stamp the materials with school information, the materials generated a fair bit of discissions and interest amongst my students (I teach a significant number of Muslim students) which bodes well for their use in our World Religions course. Thanks again for all of your assistance. It is greatly appreciated. (Don Bennie, Canada)
انگریزی زبان کے معروف صحافی اور مصنف خشونت سنگھ نے صدر اسلامی مرکز کے انگریزی ترجمہ قرآن کو سب سے بہتر ترجمہ قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں ان کے اصل الفاظ یہاں نقل کیے جاتے ہیں:
Maulana Wahiduddin Khan sent me two of his latest publications: A New translation of The Quran (Goodword) and The Prophet of Peace: Teachings of the Prophet Mohammed (Penguin). I have great respect for Wahiduddin Khan as a scholar of Islam who interprets his faith for the modern generation and at the same time points out follies of Mullah-minded Muslims for ever pronouncing fatwas on non-issues and calling for jihad against anyone they do not approve of. Among the many honours conferred on him was one by Virender Trehen’s Foundation for Amity and National Solidarity. I have a few translations of the Quran in English including Pickthall’s and Amir Ali’s — the first recognised as lyrically the most readable, and the second, as the most accurate. I spent a few hours reading Wahiduddin’s renderings of my favourite passages, particularly the last short suras which are in lyrical prose. All I can say is I found them more readable than any translations I had read earlier. I recommend it to Muslims and non-Muslims alike. (Hindustan Times, January 10, 2010, p. 18)
واپس اوپر جائیں