خبر نامہ اسلامی مرکز— 193
1 - لوک سبھا ٹی وی (نئی دہلی) کے تحت 3 دسمبر 2008 کو ایک پینل ڈسکشن ہوا۔ یہ ڈسکشن لوک سبھا لائبریری(Lok Sabha Secretariat, Parliament Library) کیبلڈنگ میں ہوا۔ اِس ڈسکشن میں میرے علاوہ، تین اور پینلسٹ موجود تھے۔ ڈسکشن کا موضوع ٹررازم تھا۔ صدر اسلامی مرکز نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں موضوع کی وضاحت کی۔ اِس موقع پر سی پی ایس کے افراد بھی وہاں موجود تھے۔ انھوں نے حاضرین کو اسلامی لٹریچر دیا اور ان سے انٹریکشن کیا۔
2 - ہندی میگزین (نئی دہلی) کے نمائندہ نے 4 دسمبر2008 کو صدر اسلامی مرکز کا ایک تفصیلی انٹرویو ریکارڈ کیا۔ انٹرویو کا موضوع بمبئی ٹرراٹیک تھا۔ سوالات کے دوران بتایاگیا کہ ٹررازم کے لیے اسلام میںکوئی جگہ نہیں۔ جو مسلمان ٹررازم میںشامل ہیں، وہ اسلام کے نام پر ایک ایسا کام کررہے ہیں جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کی یہ ایکٹوٹی مکمل طورپر اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
3 - سہارا ٹی وی (نوئڈا) کے اسٹوڈیومیں 4 دسمبر 2008 کو ایک پینل ڈسکشن ہوا۔ یہ ڈسکشن بمبئی کے حالیہ بم دھماکے سے متعلق تھا۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی۔ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ یہ صرف ایک مذموم فعل ہے، اسلامی تعلیمات سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ جو لوگ اسلام کے نام پر اسلام کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کا یہ فعل کررہے ہیں، اُنھیں چاہیے کہ وہ فوراً اس کو ترک کردیں۔
4 - ترکی کے ٹی وی چینل سہان انٹرنیشنل نیوز ایجنسی (Cihan International News Agency) کے نمائندہ مسٹر عثمان(Osman Unalan) نے 6 دسمبر 2008 کو صدر اسلامی مرکز کا ایک انٹرویو ریکارڈ کیا۔ انٹرویو کا موضوع بمبئی کا حالیہ بم دھماکہ تھا۔ انٹرویو کے دوران سوالات کی وضاحت کی گئی۔ یہ انٹرویو انگریزی زبان میں تھا۔ ترکی میں اِس انٹرویو کو انگریزی کے علاوہ، وہاں کی مقامی زبان میں نشر کیا جائے گا۔
5 - سائی سنٹر(نئی دہلی) میں 11 دسمبر2008 کو صدر اسلامی مرکز کا ایک خطاب ہوا۔ اِس کا موضوع یہ تھا:
Basic Human Values in Islam
اِس بار کے پروگرام میں کیندریہ ودیالیہ کے پرنسپل حضرات کے بجائے مختلف سرکاری افسران شریک تھے۔ یہ افسران ایجوکیشن کے ڈپارٹمنٹ سے وابستہ ہیں۔ ایک گھنٹہ کی تقریر کے بعد سوال وجواب کا پروگرام ہوا۔ اس کے بعد لوگوں کو اسلامی لٹریچر برائے مطالعہ دیا گیا۔
6 - نئی دہلی کے ای ٹی وی نیوز(ETV New) کے نمائندہ مسٹر پرشانت (Prashant) نے 12 دسمبر 2008 کو صدر اسلامی مرکز کا ایک انٹرویو ریکارڈ کیا۔ انٹرویو کا موضوع اسلامی جہاد تھا۔ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق،جہاد تشددکا نام نہیں ہے، بلکہ جہاد پُرامن جدوجہد کا نام ہے۔
7 - ٹائمس آف انڈیا ( 12 دسمبر 2008) میں صدر اسلامی مرکز کا ایک مضمون (A Religion of Peace) شائع ہوا۔ نیٹ کے ذریعے عالمی سطح پر بہت سے لوگوں نے اِس مضمون کو پڑھا۔ تقریباً ایک سو لوگوں نے اِس مضمون پر اپنے تاثرات لکھ کر روانہ کیے۔ اُن میں سے چند تاثرات یہاں درج کیے جاتے ہیں:
l I fully agree that today the face of Islam is marred by the wrong ideology developed by a handful of Muslim scholars which has permeated into the psyche of Muslims in general. (Khaja Kaleemuddin, USA)
l It is high time that people like Maulana united to spread the true message of Islam, whatever it is and also explain what exactly ‘Jihad’ means, and whether it is relevant in today’s world. (Vijayalakshmi, Chennai)
l No sensible person, in my opinion, can disagree with Maulana’s views regarding ‘peace vs. terrorism’ and how to promote the former and combat the latter. His insightful article may be adopted as a “Peace Manifesto” for the 21st century by all the peace-activists of the world. It has convincingly shown the right way to make the UNESCO’s lofty vision: “Since the wars begin in the minds of men; it is in the minds of men that the defences of peace must be constructed” (Anis Luqman Nadwi, UAE)
l I fully agree with Maulana; terrorism is an ideology and it has to be countered at an ideological level. We need people with missionary zeal to take this message of peace all across the world. (S. Fakhir Shah, Pakistan)
l The Maulana is an authority not only on the history of Islamic Civilisation but also well versed in Islamic Jurisprudence and I bow my head in reverence to this article. (Mohd. Shahid Ansari, Lucknow)
l I am quite happy and proud that Maulana Wahiduddin Khan has clarified “there is no room for violence in Islam”. I hope this helps reduce any misgivings among practitioners of other religions or would be “Jehadi terrorists”. (Gopala Rao, New Delhi)
l Dear Maulana, greetings from America. Your recent article in the Indian press is to be commended for its courage. I imagine it is going to get some people riled up. It has clarity, spiritual maturity and an all embracing humanity, while remaining respectful of Islam. (Mantoshe Singh Devji, USA)
8 - سی پی ایس انٹرنیشنل اور گڈ ورڈ (نئی دہلی) کی طرف سے 14 دسمبر 2008 کو صدر اسلامی مرکز کے خطاب کا ایک پروگرام منعقدکیاگیا۔ یہ پروگرام نئی دہلی کے انڈیا انٹرنیشنل سنٹر انیکسی میں ہوا۔ اِس کا عنوان یہ تھا:
Spirituality in Daily Life
صدر اسلامی مرکز نے اِس موضوع پر ایک گھنٹہ خطاب کیا۔ خطاب کے بعد حاضرین کو انگریزی میںچھپا ہوا اسلامی لٹریچر برائے مطالعہ دیاگیا۔ حاضرین میںاعلیٰ تعلیم یافتہ ہندو اورمسلم بڑی تعداد میں موجود تھے۔
9 - مسٹر پرویز (Parvis Ghassem Fachandi) امریکا کی پرنسٹون یونی ورسٹی (نیو جرسی) میں انتھراپالوجی کی پروفیسر ہیں۔ ان کا تعلق جرمنی کی ایک مسلم فیملی سے ہے۔ 19 دسمبر2008 کو وہ اسلامی مرکز(نئی دہلی) میں آئے اور صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران انھوں نے انڈین کلچر اور ہندو مسلم تعلقات کے موضوع پر ایک تفصیلی انٹرویو لیا۔ مسٹر پرویز کو مطالعے کے لیے حسب ذیل کتابیں دی گئیں:
Indian Muslims, The True Jihad, God Arises, The Ideology of Peace
10 - انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر (لودھی روڈ، نئی دہلی) کے مین آڈی ٹوریم میں 19 دسمبر 2008 کی شام کو ایک پروگرام ہوا۔ اِس پروگرام کا موضوع یہ تھا:Muslims Initiative Against Terrorism
یہ پروگرام آئی ایم آر سی (Indian Muslims’ Monitoring Research and Response Centre) کی طرف سے کیا گیا تھا۔ اس کی دعوت پر سی پی ایس انٹرنیشنل کے کچھ ممبران نے اس میں شرکت کی اور حاضرین کو ماہ نامہ الرسالہ کے علاوہ، اردو اور انگریزی میں چھپا ہوا اسلامی لٹریچر دیا۔
11 - پیرامڈ اسپریچول سوسائٹی (بنگلور) کی طرف سے نیشنل کالج گراؤنڈ (بسوانہ گُڑی) میں 25-31 دسمبر 2008 کو ایک خصوصی اسپریچول بک فیئر لگایا گیا۔ بنگلور میں ایک دعوتی ادارہ (الفلاح پیس اینڈ اسپریچویلٹی سنٹر) قائم ہے۔ اِس بک فیئر میں ادارہ الفلاح نے صدر اسلامی مرکز کے لٹریچر پر مشتمل ایک اسٹال لگایا۔ یہ اس گراؤنڈ میں واحد اسلامی اسٹال تھا۔ یہاں عالمی شہرت یافتہ ہندو اسکالر اور سوامی موجود تھے۔ انھوں نے الفلاح کے اسٹال سے بڑے پیمانے پر اسلامی لٹریچر حاصل کیا۔ لوگوں کو قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
12 - ایلی آرگنائزیشن (Ally Event Organization) کی طرف سے جموں وکشمیر میں 19-28 دسمبر 2008 کو ایک نیشنل بک فیئر لگایا گیا۔ یہ بک فیئر جموں شہر کے سنٹرل مقام گول مارکیٹ (گاندھی نگر)میں ہوا۔ گڈ ورڈس بکس(نئی دہلی) نے یہاں اسٹال لگایا۔ اِس بک فیئر میںیہ واحد اسلامی اسٹال تھا۔ اِس موقع پر الرسالہ سے وابستہ مقامی ساتھیوں نے اپنا غیر معمولی تعاون دیا۔ یہاں مسلم اور غیر مسلم دونوں طبقے کے بہت سے لوگ آئے اور انھوںنے اسلامی لٹریچر حاصل کیا۔ تقریباً 200 لوگوں نے اپنے تاثرات لکھے۔ یہاں صرف دو تاثرات نقل کیے جاتے ہیں:
1. I am highly influenced with the Islam and the Quran, and at the same time the honesty and humble attitude of Mr S. Imran Hasan. I wish for their success by their noble deed of spreading the Islam alongwith message peace. (Dr. Surinder Singh Sodhi, Jammu)
2. I am extremely pleased to see Goodword Books stall and obliged to get free fifts of many books from stal. (Dr Karan, President RWAG, Jammu)
واپس اوپر جائیں