خبرنامہ اسلامی مرکز — 259
■ متلاشی حق انسان:اورنگ آباد سی پی ایس ممبر عبد السمیع صدیقی( فون9766663559:) 13 مارچ 2018 کواپنے آفس کے سینئر ساتھی کو ترجمہ قرآن دینے ان کے فلیٹ پر گئے۔ واپسی کے وقت ایک ہندی ترجمہ قرآن ان کے ہاتھ میں تھا۔ راستے میں ایک خاتون، کلپنا چھترے نے ان سے پوچھا: بھیا، یہ قرآن سیل (sale) کرنے کے لیے ہے؟ کیوں کہ میری خواہش ہے کہ اگر میری بھاشا میں قرآن مل جائے تو میں قرآن کو پڑھوں۔ مسٹر عبد السمیع نے جواب دیا کہ یہ سیل (sale)کرنے کے لیےنہیں ہے،لیکن آپ پسند کریں تو یہ آپ کے لیے ہے، یہ کہہ کر ان کو ہندی ترجمہ قرآن دے دیا۔مذکورہ خاتون بہت زیادہ خوش ہوئی اورربہت ہی احترام کے ساتھ قرآن کو اپنے دونوں ہاتھوں سے لیا، اور شکریہ ادا کیا۔
■ اسرائیل میں دعوت:اسرائیل سے ملنے والی خبروں کے مطابق، اسرائیل میں دعوت کے وسیع مواقع موجود ہیں، اور فلسطینی نوجوانوں کا ایک گروپ مسٹر طارق بن شہاب کی سرکردگی میں بیت المقدس اور ناصرہ (Nazareth)، وغیرہ، میں سیاحوں کے درمیان دعوتی کام کرتا ہے۔ ذیل کا پیغام انھوں نے سی پی ایس انٹرنیشنل، دہلی کے ٹرسٹی اور گڈورڈ بکس کے ڈائریکٹر مسٹر ثانی اثنین خان صاحب کو بھیجا ہے:
As Salam alaykom Brother, how are you. Let me tell you that the English Quran copies you had sent are almost finished. So when will the next shipment arrive here? We need many, many copies of all languages you have, brother, we need a big shipment.
■ سی پی ایس علماء ٹیم کا دعوتی دورہ: مولانا سید اقبال احمد عمری (چنئی)، اور حافظ فیاض الدین عمری ( حیدرآباد)نے 23 اکتوبر تا 28 اکتوبر 2017 پنجاب کا دعوتی دورہ کیا۔ اس سفر کا سب سے پہلا مقام امرتسرتھا۔یہاں قرآن ڈسٹریبیوشن کے سلسلے میں مختلف لوگوں سے ملاقاتیں رہیں۔ ائمہ مساجد نے دعوتی کام سے دلچسپی ظاہر کی ، اور پنجابی ترجمۂ قرآن لیا۔ اس کے بعددمدمہ صاحب ٹمپل کے جتھے داربھائی ہر پریت سنگھ جی سے ملاقات کے لیے دمدمہ صاحب جانا ہوا۔ واضح ہو کہ جتھے داربھائی ہر پریت سنگھ جی نے قرآن کاپنجابی میں ترجمہ کیا ہے، اور خود ہی اس کی ٹائپنگ بھی کی ہے، جس کے لیے انھوں نےبطور خاص کمپیوٹرٹائپنگ سیکھی ۔ جس وقت یہ دونوں حضرات دمدمہ صاحب پہنچے،اُن دِنوںوہاں حیدرآباد کے سکھوں کے ذمہ دار بھی آئے ہوئے تھے ، لہذا ان سے بھی ملاقات ہوئی۔ وہاں سکھ مت کی تعلیم کے لیےایک ادارہ چلتا ہے،اس ادارہ کے طلبا سے انٹر ایکشن ہوا۔ اس کے بعد پنجابی یونیورسٹی (پٹیالہ)جانا ہوا۔ وہاں ڈاکٹر حبیب محمد صاحب (جوکہ سی پی ایس کی آئڈیالوجی کو بہت پسند کرتے ہیں، اور دعوت کا کام کرتے ہیں) سے ملاقاتیں ہوئیں اور یونیورسٹی کے ریلیجس اسٹڈیز کے طلبہ کو مولانا فیاض الدین عمری صاحب نے خطاب کیا اور انٹریکشن ہوا۔ اس کے علاوہ پٹیالہ میں قائم تُہرا انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈیزان سکھ ازم (Tohra Institute of Advanced Studies in Sikhism)میں جانا ہوا۔ وہاںاسلام اورپیس کے بارے میں باتیں ہوئیں۔ اس کے بعد مالیرکوٹلہ کا سفر ہوا۔ وہاں جن لوگوں سے ملاقاتیں ہوئیں، ان میں ڈاکٹر یوسف اور ڈاکٹر اشرف صاحبان بھی ہیں۔ ان دونوں نے پنچابی ترجمۂ قرآن کی پروف ریڈنگ کی ہے۔ مقامی لوگوں سے انٹریکشن رہا ،جس میں دعوتی ذمہ داری کی باتیں ہوئیں۔
■ 25 نومبر2017کو رائچور ، کرناٹک کے مسٹر ظفر علی ، پروفیسرخواجہ ظہیر الدین (9886399147) اور امجد احمد، وغیرہ نے اپنے یہاں مشن کو چلانے کے لیےسینٹر فار پیس اینڈ کمیونل ہارمنی کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا ہے۔ اس کےافتتاحی پروگرام میں ممبئی ٹیم شریک ہوئی۔
ث 26 نومبر 2017کو سی پی ایس انٹرنیشنل دہلی کے مسٹر فراز خان، مسٹروکرانت ڈاگر، مسٹر اجئے دیویدی، مسٹر صہیب خان، وغیرہ نے انڈیا ہیبیٹاٹ سینٹر،دہلی میں منعقدہ ٹائم لٹریچر فیسٹیول میں آنے والے لوگوں کو انگریزی ترجمۂ قرآن دیا۔ تمام لوگوں نے اسے شکریہ اور خوشی کے ساتھ قبول کیا۔
■ امریکا کے سابق صدر باراک اوباما یکم دسمبر 2017 کو نئی دہلی میں تھے۔ اس وقت انھوں نے ٹاؤن ہال کے نام سے 300 نوجوانوں کی منتخب ٹیم کو خطاب کیا تھا۔ یہ تمام لوگ اوباما فاؤنڈیشن کی جانب سے منتخب کیے گئے تھے۔ ان منتخب شدہ افراد میں دہلی سی پی ایس کے ممبر مسٹر اسد پرویز بھی تھے۔ مسٹر اسد پرویز نے اس موقع پر اداکارہ زائرہ وسیم کو ترجمہ قرآن بطور ہدیہ دیا۔اس پروگرام میں شریک معروف ٹی وی اینکر مز ندھی رازدان نے بتایا کہ انھوں نے صدراسلامی مرکز کا نام سنا ہے،اور وہ ان کی کتابیں پڑھنا پسند کریں گی ۔ لہذا انھیں کتابوں کا ایک سیٹ کوریرکر دیا گیا ہے۔
■ 5دسمبر 2017 کو ایک انڈونیشین وفد نے صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کی۔ یہ وفد عیسائی اور مسلمان ریسرچ اسکالروںکا تھا۔ ان لوگوں نے صدر اسلامی مرکز سے اس بات پر انٹرایکشن کیا کہ کس طرح انڈیا، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ میں لوکل سطح پر مذہبی وزڈم کو بڑھاوا ملے (Religious Local wisdom for strengthening social harmony in Indonesia, India and Thailand.)۔ پروگرام کے بعد تمام لوگوں کو انگلش ترجمہ قرآن اور صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک ایک سٹ دیا گیا۔
ث 16 دسمبر 2017 کو آسٹریلیا سے مسٹر ڈیو (Dave)صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لیے تشریف لائے۔ ان کے ساتھ مختلف موضوعات پر گفتگو ہوئی۔ مسٹر ڈیو مذہبی رواداری کو بڑھاوا دینے کا کام کرتے ہیں۔ انھوں نے صدر اسلامی مرکز کو اپنی کچھ کتابیں دیں۔ ان کو انگریزی ترجمہ قرآن اور امن پر مبنی کچھ کتابیں دی گئیں، جسے انھوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔
■ 11 جنوری 2018 کوفادر فرانسس (انڈیا)کی رہنمائی میں جرمن عیسائیوں کے ایک گروپ نے سی پی ایس انٹرنیشنل ، دہلی کے ساتھ آئی آئی سی دہلی میں انٹرایکٹیو سیشن کیا۔پروگرام کے بعد مہمانوں کو قرآن کا جرمن ترجمہ اور جرمن واٹ از اسلام و دیگر انگریزی کتابوں کا ایک ایک سٹ دیا گیا۔ سی پی ایس انٹرنیشنل کے ٹرسٹی ڈاکٹر ثانی اثنین نے بھی فادر فرانسس کو اپنی جرمن کتابوں کا ایک سٹ دیا۔
■ 13 جنوری 2018 کو امریکا کے 10 طالب علم پروفیسر عرفان عمر صاحب کی رہنمائی میں صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لیے آئے۔ صدر اسلامی مرکز نے ان کو خطاب کیا، اس کے بعد سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ آخر میں تمام اسٹوڈنٹ کو انگلش ترجمہ قرآن اور صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک ایک سٹ دیا گیا۔
■ کیرالا سی پی ایس کے مسٹر شبیر علی (K) نے کیرتی انٹر نیشنل فیسٹیول آف بک اینڈ آتھرس میں شرکت کی۔ اس میلہ میں انھوں نے جن لوگوں کو ترجمہ قرآن دیا، ان میں منورما کی چیف نیوز پروڈیوسر مز شنیمول (Shanimol) بھی شامل ہیں۔ یہ میلہ 6-8 مارچ 2018 کو کوچی، کیرالا میں لگا تھا۔
■ نوجوان داعی: مسٹر اظہر مبارک (بھاگلپور) سی پی ایس کا لٹریچر خود بھی پڑھتے ہیں، اور مختلف مواقع پر لوگوں کے درمیان سی پی ایس کا لٹریچر تقسیم کرتے رہتے ہیں۔ انھوں نے نیو ہورائزن کالج (بھاگلپور) کی لائبریری کو سی پی ایس کا لٹریچر ہدیةً پیش کیا اور دو سال کے لئے صدر اسلامی مرکز کی انگلش میگزین ’اسپرٹ آف اسلام‘ کو کالج کی لائبریری کے لئے جاری کرایا ہے۔
■ مز شبینہ علی اور مز شبانہ خاتون کولکاتا ٹیم کی بہت متحرک ممبر ہیں۔ وہ کولکاتا میں سیکولر سطح پر ہونے والے مختلف پروگراموں کو بطور مواقع استعمال کرتی ہیں۔ وہ ان پروگراموں میں جاکر ان لوگوں کو ترجمۂ قرآن اور دیگر دعوتی لٹریچر دیتی ہیں، جہاں تک عام لوگوں کی پہنچ نہیں ہوتی ۔ دوسرے الفاظ میں وہ ملأ قوم میں دعوت کا کام کرتی ہیں۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آج کے دور میں خواتین بھی اسی طرح دعوت کا کام کرسکتی ہیں، جس طرح مرد کرتے ہیں، بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ دونوں خواتین نے جن پروگراموں میں حصہ لیا، اور قرآن کو دیکھ کر مدعو حضرات نے جو تاثر پیش کیا ،وہ ذیل میں در ج کیا جاتا ہے:
٭ 30 November 2017: Century Celebration of Bose Institute Foundation, Bose Institute, Kolkata.
٭ 8 December 2017: Women’s Writer Fest, Saturday Club, Kolkata. Award winning Artist Ramanjit Kaur exclaimed excitedly on seeing the Quran that she also would like to have her copy of the Quran. And she believes in the Quran being a divine book since there is a mention of the Prophet in Guru Granth Sahib.
٭ 12 December 2017: Victoria Memorial Hall and The Polish Institute New Delhi presenting ‘The Good Samaritans from Markowa’, Poland, at Victoria Memorial Hall, Kolkata. Dr. Mateusz Szpytma was so happy to receive the English Quran that he gifted a book authored by him.
٭ 23 December 2017: Stress Management and the Performance Management, Hotel Hindustan International (HHI), Kolkata. Dr. P. Sanjeev Sahni was very excited to see the Quran. On seeing the book ‘Leading A Spiritual Life’, he invited me to speak on spirituality in a seminar in the O P Jindal Global University, Sonepat.
٭ 29 December 2017: Ecocriticism and Environment Rethinking Literature and Culture, American Center, Kolkata.
٭ 2- 4 January 2018: International Seminar to commerate 150th Birth Anniversary of Sister Nivedita. Ramkrishna Mission Institute Of Culture, Golpark, Kolkata. One scholar remarked after reading ‘The Age of Peace’ that he loved reading the book as it has given insight to great peace ideas and he desired that the ideas be propagated to every individual in the world. Another lady scholar from a renowned university said she loved the Quran translation as it was simple and easy.
٭ 11- 15 January 2018: 9th Edition of International Apeejay Kolkata Literary Festival (AKLF), St. Paul Cathedral, Kolkata. One famous author, Nabaneeta Dev Sen, on seeing the Quran was overjoyed and excitedly said ‘Oh, Quran!’ Renowed director Vishal Bhradwaj said happily after he was given the Quran ‘Oh! I was looking for the Quran for a long time.’.
٭ 23-25 January 2018: 15th International Conference on Alternative Perspective and Global Concerns, O P Jindal Global University Sonipat Delhi NCR Haryana. One of the delegates expressed that he read the book ‘The Age of Peace’ with tears in his eyes.
٭ 7 February 2018: Presentation on ‘Our Journey into Deep Space’, Birla Industrial and Technological Museum, Kolkata. NASA Scientist Dr. Sharmila Bhattacharya said she was honoured to have received a copy of the Quran.
٭ 8- 10 February 18: 5th Kolkata Litreture Festival (KLF), Central Park, Kolkata. Professor of English Chinmoy Guha , University of Kolkata, was so delighted to find the little pocket-size Quran in English that he raised it to shoulder level and showed it to his students happily and said ‘See, I have a copy of the Quran.’
■ شیخ عبد الحق الترکمانی عرب عالم ہیں، اور لیسٹر برطانیہ میں رہتے ہیں۔ وہ صدر اسلامی مرکزسے تین سال قبل ملاقات کرچکے ہیں۔ اُس وقت انھوں نےتین دنوں تک مختلف موضوعات پر صدر اسلامی مرکز سے انٹرویو لیا تھا، اور کافی خوش ہوئے تھے۔ ذیل کا ای میل انھوں نے لکھ کریہ اجازت طلب کی ہے کہ وہ صدر اسلامی مرکز کی کتاب الاسلام یتحدی (عربی ترجمہ: مذہب اور جدید چیلنج)کا اختصار کرنا چاہتے ہیں:
حضرة العلامة وحید الدین خان سدد اللہ قولہ وعملہ، السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ: أسأل اللہ تعالى أن تکونوا بخیر وعافیة فی الدین والدنیا وأن یدیم علیکم نعمة التوحید والسنة وخدمة الدین بفضلہ وإحسانہ۔ أعرض على حضرتکم حفظکم اللہ رغبتی فی اختصار کتابکم العظیم *الإسلام یتحدى* ذلک لأننی سعیت فی طبعہ لدى عدة جہات فی البلاد العربیة فقالوا لی: الکتاب کبیر، وقد صار أکثر الناس الیوم لا یقرؤون ولیس عندہم صبر على الکتب الکبیرة فلو أمکن اختصار الکتاب إلى مقدار النصف بالترکیز على المسائل والأفکار الأساسیة وحذف التفاصیل۔ فأحببت أن أستأذنکم فی ہذا العمل خاصة مع انتشار الإلحاد فی ہذہ الأیام۔ وتقبلوا بقبول وافر الإحترام والتقدیر واللہ یحفظکم ویرعاکم والسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔ أخوکم: عبد الحق الترکمانی (فی ١١/١/٢٠١٨)
■ ایک عرب نے صدر اسلامی مرکز کی مشہور کتاب الاسلام یتحدی کے تعلق سے فتوی اسلام ویب ڈاٹ نیٹ (www.fatwa.islamweb.net) پر یہ سوال پوچھا تھا کہ اس کو پڑھنا چاہیے یا نہیں ۔ اس کے جواب میں یہ کہا گیا ہےکہ دور جدید میں لکھی گئی کتابوں میں وہ ایک افضل کتاب ہے،اس کا پڑھنا فائدہ مند ہے، اس سے ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ یہ کتاب خاص طور پر ان لوگوں کے لیے مفید ہےجو دعوت کا کام کرتے ہیں:
السؤال: ما ہو رأیکم فى کتاب الإسلام یتحدى للکاتب الہندى وحید الدین خان؟ وہل یجوز قراءة ہذا الکتاب؟۔ الإجابــة :فکتاب: الإسلام یتحدى. للکاتب الہندی وحید الدین خان، من أفضل الکتب التی ألفت فی العصر الحدیث، والتی تتناول الدعوة إلى الإسلام وبیان أنہ الدین الحق، بأسلوب یناسب ثقافة العصر، ویواجہ أمواج الإلحاد والعلمانیة، یتمیز بعمق الفکرة وقوة الحجة، ویدل على رسوخ الکاتب فی العلم، وسلامة منہجہ وصحة معتقدہ وقوة إیمانہ، وقراءة ہذا الکتاب أمر نافع بإذن اللہ، لا سیما لمن یتصدى للدعوة إلى اللہ، ویجابہ أصحاب العقائد الباطلة والأفکار المنحرفة. واللہ أعلم. (رقم الفتوى 117706:)
■ My husband and I have read almost all books by Maulana Wahiduddin Khan. We are Pakistanis, living in Germany, and we want to make short educational videos in Urdu based on selected ideas and concepts from Maulana's books, mainly for Pakistani audience, as Ambassadors of Peace. We will be posting these videos on our YouTube channel specially made for this purpose, and Facebook as well, and you can then upload these videos on cpsglobal website for a global audience. This is purely for educational purposes and we do not intend to earn money from these videos in any way. Credit to Maulana will be given in every video and viewers will be expressly informed in every video that the videos are based on Maulana’s ideas and books. Reference to respective books will also be given in all the videos to bring viewers’ attention to the books. The idea is to propagate Maulana’s ideas from his books to everyone, including people who do not or cannot read books. Videos will be short ( 4-5 mins long), in simple Urdu and will include English on-screen text + visuals + Urdu narration in our voice. In the videos, Maulana’s ideas and his explanations of Islamic concepts will be connected to real-world issues and lives of people and Muslims living in Pakistan. We will also propagate his ideas to be applicable to everyone regardless of his religion, nationality, language, etc. With that said, we are seeking Maulana’s express written permission for this endeavour and hoping to get a positive response. (Regards, Rida Tahir)
واپس اوپر جائیں