خبرنامہ اسلامی مرکز— — 247
دور جدید ، موید اسلام 14 : اگست 2016 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے نہرو گیسٹ ہاؤس میں ’اسلام اور دور جدید‘ کے موضوع پر ایک پروگرام ہوا۔ اس میں صدر اسلامی مرکز کا لکچر ہوا۔ صدر اسلامی مرکز نے تقریباً ایک گھنٹہ اس موضوع پر اپنے خیالات پیش کیے اور حاضرین کو بتایا کہ دور جدید کس طرح اسلام کا مؤید ہے۔لکچر کے بعد سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی۔ اس پروگرام میں دوسرے اسکالرس نے بھی حصہ لیا۔مثلا الطاف احمد اعظمی۔ تمام شرکاء، طلبہ اور اساتذہ نے صدر اسلامی مرکز کے لکچر کو کافی پسند کیا۔ آخر میں شرکاء کے درمیان دعوہ لٹریچر تقسیم کیا گیا۔ پروگرام کے بعد ای ٹی وی اردو کے نمائندہ نے صدر اسلامی مرکز کا دور جدید میں مسلم مسائل کے موضوع پر ایک انٹرویو لیا۔
سیلف پروگرامر 12 : تا 14 اگست 2016 کو تمل ناڈو، حیدرآباد، ممبئی، کیرالا اور بہار ٹیم کی سی پی ایس میٹ کیرالا میںہوئی۔اس میٹ کے درمیان مختلف پروگرام ہوئے۔ ان میں کچھ آپس کے پروگرام بھی تھے، اور کچھ دوسرے مسلم اور نان مسلم سینٹرس کا دورہ بھی تھا۔مثلاً ایم ای ایس ایجوکیشنل ٹرسٹ ،جے ڈی ٹی اسلام ، کے این ایم مرکز الدعوۃ ، میڈیا ون نیوز چینل،اورسوامی چتانندہ پوری(آدویتا آشرم) ،وغیرہ۔نیز عین المعارف دعوۃ کالج (کنور) کا دورہ ہوا،اس مدرسہ کےمہتمم مولانا انس مولوی نے کافی خوشی اور چاہت کا اظہار کیا ۔ جن اہم شخصیات سے ملاقات ہوئی، ان میں ایک قابل ذکر نام جناب ای ٹی بشیر محمد،ممبر آف پارلیمنٹ، ہے۔ اس کے علاوہ ایک عوامی پروگرام کنور میں منعقد کیا گیا۔ اس کا موضوع تھا دورِ کمیونی کیشن دورِدعوت ہے (Age of Communication is age of Dawah)ہے۔
مدعو آپ کے دروازے پر:وشنو موہن آشرم (چنئی)کےسرپرست شری ہری پرشاد اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لئے آئے۔ ان کی ملاقات کا مقصد تھا صدر اسلامی مرکز کو اپنے یہاں پیس پر ہونے والے پروگرام کے لیے دعوت دینا۔ دوران ملاقات مختلف موضوعات پر باتیں ہوئیں۔ اور تمام لوگوں کو انگریزی ترجمہ قرآن اور دیگر امن پر مبنی کتابیں دی گئیں۔ یہ ملاقات 16 اگست 2016 کو ہوئی۔
ث 31 اگست 2016 کو انڈونیشین کرشچن پروفیسرس کی ایک ٹیم صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لئے آئی۔ انھوں نے صدر اسلامی مرکز سے پیس اور اسپریچولٹی پر گفتگو کی۔ آخر میں ان کو قرآن اور دوسرے دعوتی لٹریچر دیئے گئے۔
عالمی دَورِ دعوت:صدر اسلامی مرکز کی انگلش کتاب ’وہاٹ از اسلام‘ اور عربی کتاب ’المنہج الربانی فی الدعوة إلى اللہ‘ کا ترجمہ پرتگیزی زبان میں ہوچکا ہے۔ ان کے علاوہ بڑی تعداد میں مولانا کے انگلش اور عربی مضامین کا بھی ترجمہ پرتگیز زبان میں ہوا ہے۔اس کے علاوہ پشتو زبان میں بھی کچھ کتابوں اور لیف لیٹ کا ترجمہ ہوچکا ہے، جیسے مذہب اور سائنس، پیغمبر انقلاب، اللہ اکبر، سفر آخرت۔ اور امن عالم،اپنی تعمیر آپ، بااصول زندگی، مسلمان کی اصل حیثیت۔ ملیالم زبان میں کچھ کتابوں کا ترجمہ ہوچکا ہے، جیسے وہاٹ از اسلام، یکساں سول کوڈ، امن کلچر (منتخب مضامین) وغیرہ۔ نیز صدر اسلامی مرکز کا ترجمہ قرآن اور انگلش کتاب ’واٹ از اسلام‘ چائنیز زبان میں پاکستان سے شائع ہوچکا ہے۔ یہ خاص طورپر پاکستان میں مقیم چینی لوگوں کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔
ث 27 اگست تا 8ستمبر 2016 گڈورڈ بکس (دہلی) نے لبنان ، الجیریا ،مراکش میں منعقد ہونے والے بک فیئرس میں حصہ لیا۔ اس دوران کافی تعداد میں ترجمہ قرآن اور دیگر دعوتی لٹریچر مسلم و غیر مسلم کے درمیان تقسیم کیا گیا۔
دورِ تائید : سی پی ایس سہارن پور کی ٹیم کو رادھا ہری مندر میں منعقد ہونے والی ایک میٹنگ میں مدعو کیاگیا تھا۔ ڈاکٹر محمد اسلم خاں نے اس میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی ۔ اس موقع پر ان سے دیگر سوالات کے علاوہ سی پی ایس مشن کے بارے میں بھی سوالات کیے گیے۔ انھوں نے کہا کہ ہم (انسان) زمین پر دو مقصد سے بھیجے گئے ہیں۔ ایک، تو خدا کی عبادت اور دوسرے، حق کی دریافت جو کہ کائنات میں چھپی ہوئی ہے اور اس کو لوگوں تک پہنچانا۔ مسجد، مندر گرودوارے اور چرچ اس کام کو بخوبی انجام نہیں دے سکتے۔ اس لیے سی پی ایس نے یہ کام اپنے ذمے لیا ہے اور اس کو پیس ہال (سہارن پور) میں انفرادی ذہن سازی کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ یہ پروگرام 15 جولائی 2016 کومنعقد کیا گیا تھا۔
ث سی پی ایس کے ممبر اور روشنی آئی بینک کے چیئر مین ڈاکٹر اشوک جین کی والدہ کا انتقال ہوگیا۔ وہ سی پی ایس کا لٹریچر پڑھتے ہیں اور دوسروں میں تقسیم بھی کرتےہیں۔ ان کو ایم این سی کی جانب سے نیتر رتنا ایوارڈ سے سرفراز بھی کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے اپنی ماں کی آنکھ بطور عطیہ آئی بینک میں جمع کردیں۔ 12 اگست2016 کو سہارن پور کی انتہائی قدیم بھوتیشور مندر میں ان کی تیرھویں کی رسم ادا کی گئی تھیں۔ سی پی ایس سہارن پور کی ایک ٹیم نے اس میں شرکت کی اور قرآن اور دیگر دعوتی لٹریچر لوگوں کے درمیان تقسیم کیا ۔
ث 27 ستمبر 2016 کو انڈین چیمبر آف کامرس (ICC) نے فائیو اسٹار ہوٹل اوبرائے میں ’’جاگروتی‘‘ کے نام سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کا موضوع ’امپاورمنٹ آف وومن‘‘ تھا۔ اس میں مشہور اسپیکرس مثلاً مس شائنا ای سی (بی جے پی کی ترجمان اور نامور فیشن ڈیزائنر)، مس ساتھیا سرن (فیمینا میگزین کی سابق ایڈیٹر و کتابوں کی مصنف)، مسٹر پی کے مکھرجی(ڈائریکٹر آف أئی سی سی) اور مس جینا مترا بانک ، وغیرہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر کولکاتا ٹیم کی متحرک ممبر مس شبینہ علی نے پروگرام میں شرکت کی۔ انھوں نےان تمام حضرات سے انٹرایکشن کیا اور سی پی ایس مشن سے ان کو باخبر کیا۔ساتھ ہی ان کو دعوہ لٹریچر جیسے انگلش قرآن، اسپرٹ آف اسلام اور ایج آف پیس وغیرہپیش کیا،جسے تمام لوگوں نے خوشی اور شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔ مس ساتھیا سرن کو جب قرآن دیا گیا تو انھوں نے خوشی سے کہامیں قرآن پڑھنا پسند کروں گی (I love to read the Quran)۔
دعوت بذریعہ سیاحت:\ 4 اگست 2016 سے 2 ستمبر 2016 تک روزانہ الرسالہ مشن گیا (بہار) کے ممبر ان نے حاجیوں کی روانگی کے موقع پر گیا ائرپورٹ پر اعلى تعلیم یافتہ مسلم اور غیر مسلم، اسٹاف اور نان اسٹاف کے درمیان بڑی تعداد میں انگلش، ہندی اور اردو ترجمہ قرآن کے علاوہ اسپرٹ آف اسلام، دی ایج آف پیس، وہاٹ از اسلام وغیرہ تقسیم کیا۔ اس کار خیر کو جنا ب عظیم الدین ضیفی اور مجاہد حسین اوراکرام الدین صاحبان وغیرہ نےانجام دیا ۔ اس کے علاوہ بودھ گیا(Bodh Gaya)میںایک معروف بک شاپ کو دعوہ ورک کے لیے سنٹر بنایاگیا ہے۔یہ دکان محمد شہاب الدین صاحب کی ہے۔یہاں روزانہ بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاح کتابوں کے لیے آتے رہتے ہیں۔چناں چہ اس شاپ کے ذریعہ غیرملکی سیاحوں میں بڑی تعداد میں انگلش دعوہ لٹریچر جیسے قرآن، دی ایج آف پیس، اسپرٹ آف اسلام، وہاٹ از اسلام، وغیرہ تقسیم کیا جاتا ہے۔ قرآن کے سلسلہ میںغیر مسلموں کی دلچسپی کو دیکھ مالک دکان محمد شہاب الدین صاحب نے بھی دعوہ ورک کرنے کا عزم کیا ہے۔ نیز مستقبل قریب میں بودھ گیا میں ایک بڑا میلہ لگنے والا ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں ملکی و غیر ملکی سیاح شرکت کریں گے۔ یہاں اسٹال لگایا جائے گا۔
تزکیہ و تربیت : علماء کی ایک ٹیم مولانا سید اقبال احمد عمری اور مولانا سید فیاض الدین عمری کی قیادت میں سی پی ایس مشن سے جڑی ہوئی ہے۔ 1-5 اکتوبر 2016 کے درمیان ان لوگوں نےدہلی کا دورہ کیا، اورصدر اسلامی مرکز کی صحبت میں رہ کر دور جدید ،اسلام،دعوت اسلام وغیرہ کے موضوع پر صدر اسلامی مرکز سے استفادہ کیا۔اس کے علاوہ سی پی ایس دہلی کی ٹیم کے ساتھ مختلف امور پر میٹنگیں ہوئیں۔ اس درمیان یہ طے پایا کہ صدر اسلامی مرکز کی کتابوں سے اردو میں ایک نصاب تیار کیا جائے گا۔ یہ نصاب اِن لوگوں کی نگرانی میں انجام پائے گا۔
ث مہاراشٹرا کی سی پی ایس ٹیم نے دہلی کا دورہ کیا۔ یہاں ان کا قیام 8۔9 اکتوبر 2016 کو رہا۔ اس درمیان انھوں نے صدر اسلامی مرکز سے استفادہ کیا اور دہلی سی پی ایس ممبران سے اپنے دعوہ تجربات شیئر کیے، اور ایک نئے دعوتی عزم کے ساتھ وہ لوگ واپس لوٹے۔
آپ کا مشن، آپ میں تبدیلی:
ث I would like to express my views on Al-Risala magazine. First of all, my close friend Mr. M.A. Naeem, M.A., B.Ed., introduced Al-Risala to me in 1976. The magazine impressed me very much and since then I have been its regular reader. The magazine made me a different man compared to what I was earlier. It has made me Akhirat-oriented. I have now started bothering very much about my Akhirat. I explain to my children the different topics published in the magazine. I am deeply impressed regarding your explanation of Akhirat and as well as this world, for Muslims in particular and entire humanity in general. Apart from Al-Risala I have read number of your books to quench my thirst for knowledge of Akhirah. When I was in service, I purchased your books Muhammed: A Prophet for all Humanity and Islam the Creator of Modern Age, and distributed it in my office among my seniors and subordinates to make them aware of Islam and the Prophet. I am doing it now also. I am very much influenced by your writings as they are based on the Quran and Sunnah with concrete proof. I have heard your lectures in Hyderabad thrice. Your lectures are full of knowledge of both science and religion, which impressed me a lot. You are presenting religion in a scientific way which cannot be found among other Islamic scholars. Your writings are unique. What I have written is not an exaggeration, rather it has come from my heart. (Abdul Wahab, Hyderabad, India)
ث Al-Risala issue of Oct 2016 is totally different from the regular ones . It is extremely eyeopening for every reader. I cried out when I finished reading this issue. I found that Maulana has tried his utmost in every article to inculcate its indepth meaning, th]e importance of contemplation, the secrets of result-oriented work, the concept of freedom, the difference between real and relative aspects of things, understanding Islamization of individual and socio-political system, practical wisdom of respective aspect, and most importantly the difference between debate and dawah. Maulana has been able to understand and present the true and qualitative picture of religion. He has correctly explained the Creation Plan of God. May God accept his exhaustive work and bless us to spread His message to all mankind. I am thrilled to freely distribute this issue of Al-Risala in my town. Thanks a lot and I pray for Maulana’s good health and long life. (Shakeel Ahmed, Indore, MP)