خبرنامہ اسلامی مرکز— 215
1 - یکم اکتوبر2011 کو سہارن پور اور اطراف کے بڑے ہوٹلوں اور ریلوے اسٹیشن پر ہندی اور انگریزی ترجمہ قرآن پہنچانے کا مستقل انتظام کیاگیا۔ یہاں سے لوگوں کو ترجمہ قرآن بطور ہدیہ (gift) دیا جارہا ہے۔
2 - سہارن پور کے ڈی ایم مسٹر زبیر بن صغیر (IAS) کو 3 اکتوبر 2011 کو سی پی ایس (سہارن پور) کی ٹیم کے لوگوں نے پرافٹ آف پیس اور تذکیر القرآن کا انگریزی ترجمہ برائے مطالعہ دیا۔ اِسی طرح سہارن پور کے ڈسٹرکٹ جج مسٹر ایم طاہر تیاگی سے ملاقات کرکے اُن کو دعوتی لٹریچر دیا۔مسٹر تیاگی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی پی ایس کے لوگ ہم ججوں کے کام کو آسان کررہے ہیں۔اگر آپ اِسی طرح پرامن انداز میں ذہن سازی کا کام کرتے رہے تو ہمارے سماج میں کرائم (crime) بہت کم ہوجائے گا۔ سہارن پور کے ڈی آئی جی مسٹر جے نارائن سنگھ (IPS) نے صدر اسلامی مرکز کا ہندی ترجمہ قرآن پڑھ کر کہا کہ آپ لوگ فرشتوں والا کام کررہے ہیں کہ لوگوں تک خداکا پیغام پہنچا رہے ہیں۔ 4 اکتوبر 2011 کو مسٹر جے نارائن کے پورے اسٹاف کو قرآن کا ترجمہ دیاگیا۔
3 - نیشنل میڈیکل کالج (سہارن پور) میں 3 اکتوبر 2011 کو سرٹفکٹ ڈسٹری بیوشن کا ایک پروگرام ہوا۔ اِس میں اعلیٰ تعلیم یافتہ غیر مسلم حضرات شریک تھے۔ ان کو قرآن کا ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
4 - سی پی ایس (نئی دہلی) کے ہال میں 29-31 اکتوبر 2011 کو جموں دعوہ میٹ ہوئی۔ اس میں جموں وکشمیر کے نمائندہ ممبران نے شرکت کی۔ یہ ایک تربیتی اجتماع تھا جو 3 دن تک جاری رہا۔ اِس اجتماع میں جموں وکشمیر کے علاوہ، دوسرے مقامات مثلاً بہار، تمل ناڈو، کرناٹک اور بنگلور، وغیرہ کے ممبران نے بھی شرکت کی۔
5 - دہلی یونی ورسٹی کی طرف سے، 4-6 نومبر 2011 کو وینکاٹیشور کالج (نئی دہلی) میں ایک بک فئر لگایا گیا۔ اِس موقع پر سی پی ایس کی دہلی فیلڈ ٹیم (DFT) نے یہاں اپنا اسٹال لگایا۔ یہاں بڑے پیمانے پر لوگوں نے خرید کر قرآن کا ترجمہ حاصل کیا۔ سی پی ایس کی طرف سے اِن لوگوں کو دعوتی پمفلٹس بطور ہدیہ دئے گئے۔
6 - سہارن پور میں 9-15 نومبر 2011 کے دوران ملٹری میں نوجوانوں کے داخلے کاپروگرام تھا۔ اِس میں یوپی کے مختلف مقامات کے کئی ہزار نوجوان شریک ہوئے۔ داخلے میں ناکام ہونے والے نوجوانوں نے شہر میں توڑ پھوڑ کی۔ اِس موقع پر سی پی ایس کے لوگوں نے ہندی میں ایک اشتہار چھاپا۔ اس کا عنوان تھا — چلیں سفلتا کی اور (چلیں کامیابی کی طرف)۔ اِس اشتہار میں ایک بات یہ لکھی گئی تھی کہ آپ سی پی ایس سہارن پور کے سنٹر سے قرآن کا ترجمہ مفت حاصل کرسکتے ہیں۔ لہذا بڑی تعداد میں اِن نوجوانوں نے پیس ہال میں آکر قرآن کا ترجمہ اور دعوتی لٹریچر حاصل کیا۔ اِ س کے بعد شہر میں امن کا ماحول قائم ہوگیا، جو بلاشبہہ اشاعتِ قرآن کا نتیجہ تھا۔
7 - جے پور (راجستھان) میں 11-13 نومبر 2011 کے درمیان ایک سہ روزہ کانفرنس (Environmental Saarc Summit) ہوئی۔ اِس میں ملک اور بیرون ملک کے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں نے شرکت کی۔ سی پی ایس کی دہلی اور جموں وکشمیر ٹیم نے اِ س موقع پر جے پور کا سفر کیا۔ یہاں انھوں نے شرکا سے انٹریکشن کیا اور ان کو دعوتی لٹریچر دیا۔
8 - جنگ پورہ (نئی دہلی) کے مسیحی ادارہ (Christian Institute for the Study of Religion) میں 17 نومبر 2011 کی صبح کو حسب ِ ذیل موضوع پر ایک پروگرام تھا:
Religion in Secular India: Rights and Responsibilities
اِس پروگرام کو فادر تھامس نے انٹرفیتھ کولیشن فار پیس (ICP) کے تحت آرگنائز کیاتھا۔ اِس میں انڈیا اور یورپ (ناروے) کے 40 نمائندے شریک تھے۔ یہ پیس ایکٹوسٹس(peace activists) تھے۔ اِس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اپنی ٹیم کے ساتھ اس میں شرکت کی۔ صدر اسلامی مرکز اِس پروگرام کے واحد اسپیکر تھے۔ اُن کو ڈیڑھ گھنٹے کا وقت دیاگیا تھا، ایک گھنٹہ خطاب کے لیے اور آدھ گھنٹہ سوال و جواب کے لیے۔ صدر اسلامی مرکز نے یہاں انگریزی زبان میں موضوع پر ایک تقریر کی۔ پروگرام کے آخر میں حاضرین کو قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
9 - نئی دہلی کے اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونی ورسٹی (IGNOU) میں 19 نومبر 2011 کو اندرا گاندھی کے یوم پیدائش کے موقع پر ایک پروگرام ہوا۔ یہاں کے وائس چانسلر (VC) ایک کشمیری مسلمان (ڈاکٹر محمد اسلم) ہیں۔ وہ الرسالہ مشن سے بخوبی طورپر واقف ہیں۔ انھوںنے اپنی تقریر میں کہا کہ آج ہندستان میں ایک کشمیری مسلمان ایک ہندو یونی ورسٹی (IGNOU) کا وائس چانسلر ہے۔ یہاں ایک مسلمان، ملک کا صدر بن سکتا ہے۔ یہ صرف انڈیا میں ممکن ہے۔ اِس لیے ہمیں ملک کے ساتھ دل سے محبت کرنا چاہئے۔ اِس موقع پر یونی ورسٹی کے اساتذہ اور اسٹاف کو سی پی ایس (سہارن پور) کی طرف سے، قرآن کا ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
10 - سہارن پور کے براؤن ووڈ پبلک اسکول (Brown Wood Public School) میں 22 نومبر 2011 کو اسکول کے ایک پروگرام کے دوران قر آن کا انگریزی ترجمہ اور اسکول کی لائبریری کے لیے صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک سیٹ سی پی ایس (سہارن پور) کی طرف سے بطور ہدیہ دیاگیا۔
11 - سہارن پور کے اسلامیہ بوائز کالج (Islamia Boy's College) میں 23 نومبر 2011 کو ایک پروگرام ہوا۔ یہاں مہمانِ خصوصی پروفیسر چندراونشی (گجرات) اور ان کی ٹیم کے لوگوں اور دیگر حاضرین کو قرآن کا ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
12 - استنبول (ترکی) میں 11-15 نومبر 2011 کے درمیان ایک انٹرنیشنل بک فئر ہوا۔ اِس میں دہلی سے گڈورڈ بکس نے حصہ لیا۔ اِس موقع پر بڑی تعداد میں لوگوں نے اسلامی لٹریچر حاصل کیا۔
13 - سہارن پور کے سینٹ میری اسکول (St. Mary’s School) میں 24 نومبر 2011 کو سی پی ایس ٹیم کے لوگوں نے وہاں ایک پروگرام میں طلبا کے سامنے قرآن کا تعارف پیش کیا۔ اور طلبا او ر اسٹاف کو دعوتی لٹریچر دیا۔
14 - سہارن پور کے اسلامیہ ڈگری کالج اور انٹر کالج، دونوں مقام پر 25 نومبر 2011 کوسی پی ایس ٹیم کی طرف سے ’’اصولِ صحت‘‘ کے موضوع پر خطاب کیاگیا۔ اِس موقع پردونوں کالج کے طلبا اور اسٹاف کو قرآن کا ترجمہ دیاگیا۔
14 - سہارن پور کے سب سے بڑے ڈگری کالج (JV Jain Degree College) میں 26 نومبر 2011 کو ایک پروگرام ہوا۔ اس کی دعوت پر سی پی ایس سہارن پور کی ٹیم کے لوگوں نے اس میں شرکت کی اور امن کے موضوع پر خطاب کیا۔ خطاب کے بعد کالج کے طلبا اور اسٹاف کو دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
15 - سی پی ایس (نئی دہلی) کے ہال میں 26-28 نومبر 2011 کو کشمیر دعوہ میٹ ہوئی۔ اِس میں الرسالہ مشن کے تحت کشمیر میں دعوتی کام کرنے والے نمائندہ افراد شریک ہوئے۔ اِس اجتماع میں کشمیر اور دہلی کے ممبر ان کے علاوہ، دوسرے مقامات (لکھنؤ، کان پور، بہار، کرناٹک، تمل ناڈو اور بنگلور، وغیرہ) کے ممبران نے بھی شرکت کی۔یہ ایک دعوتی اور تربیتی اجتماع تھا۔ اِس میں صدر اسلامی مرکز کے علاوہ، سی پی ایس کے افراد نے اپنے تاثرات بیان کئے۔ اِس موقع پر یہ طے کیاگیا کہ کس طرح کشمیر میں دعوتی کام کی پُرامن منصوبہ بندی کی جائے۔
16 - نیشنل میڈیکل اگنو کمیونٹی کالج (سہارن پور) میں 27 نومبر 2011 کو ایک کانوکیشن بلایا گیا۔ اِس میں پانچ اسٹیٹس (یوپی، ہریانہ، پنجاب، اتراکھنڈ، دہلی) کے پروفیشنل کورسز چلانے والے نمائندوں پر مشتمل ایک پروگرام تھا۔ اِن لوگوں کو سی پی ایس (سہارن پور) کی طرف سے قرآن کا انگریزی ترجمہ دیاگیا۔
17 - نئی دہلی کی یونی ورسٹی اگنو (IGNOU) میں 8 دسمبر 2011 کو یونی ورسٹی کے کیمپس میںایک پروگرام ہوا۔ اِس میں ملک بھر کے تمام نمائندوں کو بلایا گیا تھا۔ اس کی دعوت پر ڈاکٹر محمد اسلم خاں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس میں شرکت کی اور حاضرین کو قرآن کا ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیا۔
18 - اینگلو عربک اسکول (دہلی) میں 11 دسمبر 2011 کو ایک فیٹ(fete) لگایا گیا۔ اِس موقع پر سی پی ایس کی دہلی دعوہ فیلڈ ٹیم (DFT) کے افراد نے اس میں شرکت کی۔ یہاں آنے والے زیادہ تر مسلمان تھے۔ ان لوگوں کو قرآن کااردو ترجمہ، ماہ نامہ الرسالہ اور دعوتی لٹریچر دیا گیا۔
19 - بہائی ہاؤس (نئی دہلی) میں 16 دسمبر 2011 کو ایک پروگرام (Solidari Tea Event) ہوا۔ اِس کی دعوت پر سی پی ایس دہلی ٹیم کے لوگوں نے اس میں شرکت کی۔ انھوں نے یہاں کے پروگرام میں حصہ لیا اور یہاں انٹریکشن کے دوران لوگوں کو قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیا۔
-20 سی پی ایس (سہارن پور) کی طرف سے 18 دسمبر 2011 کو بلڈ ڈونیشن (Blood Donation) کا ایک پروگرام کیاگیا۔ اِس موقع پر آنے والے لوگوں کو بطور ہدیہ قرآن کا ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیا گیا۔
21 - محلہ ٹوپیا سرائے (سہارن پور) میں 25 دسمبر 2011 کو ایک ’’قرآن گھر‘‘ قائم کیاگیا ہے۔ یہاں صدر اسلامی مرکز کے تراجم قرآن موجود ہیں۔ لوگ یہاں سے قرآن کے ترجمے حاصل کررہے ہیں۔
22 - نئی دہلی کے سپریم کورٹ کے سینئر مسلم ججوں (Judges) کے ایک وفد نے 28 دسمبر 2011 کو صدر اسلامی مرکز اور سی پی ایس کے ممبران سے C-29 نظام الدین ویسٹ (نئی دہلی) میں ملاقات کی۔ گفتگو کا موضوع تھا— مسلمانوں کے لیے راہِ عمل۔ اِس موضوع پر صدر اسلامی مرکز نے آدھ گھنٹے خطاب کیا۔ اس کے بعد سوال وجواب کا پروگرام ہوا۔ اِن حضرات کو قرآن کا انگریزی ترجمہ اور دعوتی میٹریل دیاگیا۔
23 - ترکی کے ادارہ (Educational Culture & Solidarity Association) کے دو ذمے دار یکم جنوری 2012 کو صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لئے آئے:
M. Necim CAN (President), Mustafa Günes (President Assistant)
ان سے اسلام اور امنِ عالم کے موضوع پر گفتگو ہوئی۔ آخر میں ان کو صدر اسلامی مرکز کی کتابیں دی گئیں۔
24 - نئی دہلی کے ماٹر ڈے اسکول (Mater Dei School) میں 8 جنوری 2012 کی شام کو ایک پروگرام ہوا۔ اِس پروگرام میں انڈیا کے علاوہ، اٹلی اور جرمنی کے ایک گروپ نے شرکت کی۔ اِس کا موضوع یہ تھا:
Dialogue on Religion and Globalization
اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی اور اسلام کے ریفرنس میں مذکورہ موضوع پر 45 منٹ خطاب کیا۔ اِس پروگرام کو سی پی ایس انٹرنیشنل (نئی دہلی) کی ممبر مز سعدیہ خان نے ماڈریٹ کیا۔ دوسرے شرکاکے علاوہ یہاں سی پی ایس کی ممبر مز ماریہ خان نے امن اور اسلام کے موضوع پر خطاب کیا۔ یہ پروگرام انگریزی زبان میں تھا۔ آخر میں سوال وجواب ہوا۔ پروگرام کے بعد سی پی ایس کی طرف سے لوگوں کو قرآن کا انگریزی ترجمہ دیاگیا۔
25 - ہمارے ساتھی 15 جنوری 2012 کو لوٹس ٹمپل (نئی دہلی) گئے۔ وہاں انٹریکشن کے دوران انھوںنے اسٹاف کے لوگوں اور زائرین کو قرآن کا انگریزی ترجمہ دیا۔
26 - جے پور (راجستھان) میں 20-24 جنوری 2012 کے دوران ایک انٹرنیشنل لٹریچر فیسٹول تھا۔ اِس فیسٹول میں ملک اور بیرون ملک سے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں نے شرکت کی — مصنفین، صحافی، ادبا، فلم اسٹار، فلم ڈائرکٹر، فلاسفر، وغیرہ ۔ سی پی ایس، نئی دہلی، تمل ناڈو، کرناٹک اور بہار کی ٹیم کے افراد نے اِس فیسٹول میں شرکت کی۔ یہ لوگ اپنے ساتھ دعوتی میٹریل لے کر ذاتی خرچ پر جے پور پہنچے اور وہاں فیسٹول کے دوران بڑے پیمانے پر شرکا کو قرآن کا انگریزی ترجمہ دیا۔ یہاں الرسالہ مشن سے وابستہ مقامی ساتھیوں نے اپنا بھر پور تعاون دیا۔ اِس موقع پر ہمارے کچھ ساتھی جے پور کے معروف دینی ادارہ جامعہ ہدایت بھی گئے۔ وہاں انھوںنے اساتذہ سے ملاقات کی اور جامعہ کی لائبریری کے لیے مطبوعاتِ الرسالہ کا ایک سیٹ بطور ہدیہ دیاگیا۔
27 - امریکی اخبار نیویارک ٹائمس کے لیے اس کی نمائندہ مز ملاوکا (Malavika Vyawahare) نے 27 جنوری 2012 کو صدر اسلامی مرکز کا ایک انٹرویو ریکارڈ کیا۔ انٹرویو کا موضوع تھا — شتم رسول کا مسئلہ۔ یہ انٹرویو انگریزی زبان میں تھاجو سی پی ایس (CPS) کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔
28 - صدر اسلامی مرکز اور سی پی ایس (نئی دہلی) کے ممبران کے مضامین نئی دہلی کے انگریزی اخبار (The Times of India, The Sunday Times, Guardian) میں برابر شائع ہو رہے ہیں۔ یہ مضامین سی پی ایس کے ویب سائٹ (www.cpsglobal.org) پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
29 - انڈیا اور انڈیا کے باہر ہمارے ساتھی بڑے پیمانے پر دعوتی کام کررہے ہیں۔ الرسالہ میں صرف اس کی جزئی رپورٹ ’خبر نامہ‘ کے تحت شائع ہوتی ہے۔ سہارن پور ٹیم کی بعض منتخب دعوتی خبریں یہاں درج کی جاتی ہیں:
30 -یکم جنوری 2012 کو وشو ہندو پریشد (VHP) کی طرف سے سہارن پور میں ایک پروگرام تھا۔ اِس موقع پر وی ایچ پی کے ممبر مسٹر سی ایم شرما نے حاضرین کو قرآن کا ہندی اور انگریزی ترجمہ دیا۔
31 - ہوٹل پریسڈنٹ میں 2 جنوری 2012 کو مسٹر شاہد صدیقی کی طرف سے شادی کا ایک پروگرام تھا۔ اِس موقع پر تمام لوگوں کو قرآن کا ہندی، اردو اور انگریزی ترجمہ دیا گیا۔
32 - پیس ہال (سہارن پور) میں 3 جنوری 2012 کو تبلیغی جماعت کے کچھ افراد ڈاکٹر اسلم اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات کے لئے آئے۔ یہ عرب ملک کے لوگوں کی جماعت تھی۔ اس میں سعودی کے علاوہ، مصر، نائجیریا، فلسطین اور ساؤتھ افریقہ کے لوگ شامل تھے۔ مشن کے ساتھیوں نے اُن سے دعوتی موضوع پر تفصیلی گفتگو کی۔ اِن لوگوں کو صدر اسلامی مرکز کا انگریزی لٹریچر برائے مطالعہ دیاگیا۔
33 - قاری ایم مظاہری 4 جنوری 2012 کو بڑی تعداد میں دعوتی لٹریچر لے کر پنجاب کے لیے روانہ ہوئے۔ یہ لٹریچر پنجاب میں سکھ برادران کو برائے مطالعہ دیاگیا۔
34 - وید مندر (سہارن پور) میں 9 جنوری 2012 کو ایک میڈیکل کیمپ لگایا گیا۔ اِس کی دعوت پر ہمارے ساتھیوں نے اس میں شرکت کی اور حاضرین کو ترجمۂ قرآن اور دعوتی لٹریچر دیا۔ یہاں کے چیف پنڈت اوپی شرما نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی پی ایس مشن انسان کو ایشور سے جوڑنے کا کام کررہا ہے۔ ہم کو چاہئے کہ ہم اس کا ساتھ دیں اور قرآن کا مطالعہ کرکے اسلام کے بارے میں اپنی غلط فہمی کو دور کریں۔ واضح ہو کہ پنڈت اوپی شرما اردو زبان سے بخوبی طورپر واقف ہیں۔ وہ ماہ نامہ الرسالہ کے پہلے شمارہ (اکتوبر 1976 ) سے اس کے مسلسل قاری ہیں۔
35 - انڈیا اینٹی جسٹس کونسل کے قومی صدر مسٹر پون شرما 15 جنوری 2012 کو اپنی ٹیم کے ساتھ پیس ہال میں آئے۔ انٹریکشن کے دوران اِن لوگوں کو بتایا گیا کہ سی پی ایس کوئی سیاسی تحریک نہیں ہے۔ اُس کا مقصد صرف ایک ہے اور وہ ہے — دعوت الی اللہ کا پُرامن پیغام۔ آخر میں اِن لوگوں کو قرآن کا ترجمہ اور دعوتی لٹریچر دیاگیا۔
36 - ہندی روزنامہ ’ہندی ڈیلی‘ اور ’امر اجالا‘ (سہارن پور) کے تعاون سے 21 جنوری 2012 کو آئی ایم اے بھون میں ایک پروگرام ہوا۔ یہ ڈرائنگ کامپٹیشن کا ایک پروگرام تھا۔ اِس میں انگلش میڈیم کے دو ہزار طلبا وطالبات نے حصہ لیا۔ اِس موقع پر تمام طلبا اور حاضرین کو قرآن کے ترجمے اور دعوتی بروشر دئے گئے۔
37 - پیس ہال میں 29 جنوری 2012 کو گنگوہ گروکل کے آچاریہ امر پال سنگھ آریہ نے ایک پروگرام میں خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ اسلام ایک پُرامن مذہب ہے، وہ کسی ایک قوم کا مذہب نہیں، وہ سارے انسانوں کا مذہب ہے۔ ہم کو چاہیے کہ ہم کھلے دل سے اسلام کا مطالعہ کریں اور اسلام کی تعلیمات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ انھوںنے کہا کہ میں نے مولانا وحید الدین خاں کی کتابیں پڑھی ہیں۔ اِس سے خدا کی پہچان ہوتی ہے اور آدمی کے اندر ذہنی انقلاب پیدا ہوتا ہے۔
38 - کشمیر کے مختلف مقامات پر ہمارے ساتھی بڑے پیمانے پر وہاں کے غیر مسلم ٹورسٹس (tourists) اور مقامی لوگوں کے درمیان دعوت کا کام کررہے ہیں۔ اِس سلسلے میں یہ لوگ وہاں کی انڈین آرمی اور دیگر اعلیٰ سرکاری افسران تک دعوتی پیغام پہنچا رہے ہیں۔ یہ لوگ کشمیر کے مختلف سیاحتی مقامات مثلاً پارک، وغیرہ میں جاکر لوگوںسے انٹر یکشن کے دوران اُن کو قرآن کا ترجمہ اور دعوتی لٹریچر برائے مطالعہ دیتے ہیں۔
39 - امریکا کے لیے صدر اسلامی مرکز کے ٹیلی فونی خطاب کا سلسلہ جاری ہے۔ موضوعات مع تاریخ درج ہیں:
October 30, 2011 “The Man Islam Builds”
November 06, 2011 “Interfaith Dialogue”
November 13, 2011 “Success in the Light of Seerah”
December 04, 2011 “Islam in the Modern Age”
January 01, 2011 “Seerah As a Movement"
January 08, 2012 “Importance of Peace”
January 15, 2012 “Lessons of Optimism from Prophet's Life"
January 29, 2012 “Scholars of Islam”
February 05, 2012 “Seerah of the Prophet Muhammad”
February 19, 2012 “Islam Ki Sarbulandi (Ascendancy of Islam)”
40 - قرآن کے انگریزی ترجمہ اور دعوتی لٹریچر کے متعلق قارئین کے چند تاثرات ملاحظہ ہوں:
Maulana Wahiduddin Khan is an excellent man of reason. He is great blessing of Almighty for people like me. I find him a truly dedicated scholar. His face depicts his truthful personality. I did never find an intellectual personality of his caliber in today’s world of Islam in my life. I am exceptionally thankful for taking up my question and guidance about "Marxism". I have started reading his book and finding it engaging as per my question was concerned. (Tasawwur Hussain, UK)
I want to share with you some news. I have a friend whose name is Afridi a regular reader of Al-Risala and other books of Maulana and is truly a Da'i. He installed a plant of oxygen and nitrogen gas in small industrial area near our home. For maintenance he hired an engineer from Rawalpindi, Pakistan. A few days ago, I visited the plant and found the engineer readingAl-Risala copy of December 2011. I did not disturb him and asked my friend. He said that he has been sitting for many hours and also reading only Al-Risala copies of previous months. Today, he called me and said that the engineer wanted to start Al-Risala agency of 10 copies for himself and for his other friends to distribute. Al-Risala gives us positive thinking and appeals everyone. It gives us the message which fully relates to our natures. So people get inspiration when they start reading. (M. Salman, Pakistan)
Thanks for spreading the message of “true” Islam; a task which has been made all the more important, timely and urgent because of the highly un-Islamic activities of some extremists and terrorists. My wife, who converted to Islam, is finding your introduction to Islam to be highly informative. I have finished reading your book The Prophet of Peace. It is written clearly, concisely, and constructively. It conveys the urgent message to Muslims to engage in introspection and examine the extent to which Muslims have contributed to the negativity about Islam that we find in practically all non-Muslim countries and to see how we can - individually and collectively - rectify the situation. (Saleem Ahmed, USA)
Dear Maulana, From last 5-7 years, I was so harsh about Islam. I was becoming a non-believer and going far from religion and God. Last week, I read your book The Prophet of Peace and it made me live in Islam once again. I want to thank you heartily to make me live in Islam again. (Husain Tosseef, Udaipur, Rajasthan)
واپس اوپر جائیں