ایک پیغام مشن کے ساتھیوں کے نام
میں اس وقت آپ سے کچھ ضروری بات کرنا چاہوں گا۔ یہ باتیں میرے طویل تجربات پر مشتمل ہیں۔ مطالعے اور تجربے اور دعا کے بعد میںکہہ سکتا ہوں کہ یہ باتیں بہت اہم ہیں۔ جو عورت اور مرد ہمارے دعوتی مشن کے ساتھ جُڑ کر دعوہ ورک کرنا چاہتے ہیں، اُن کو لازمی طورپر اِن باتوںکو ملحوظ رکھنا ہوگا۔
نتیجہ رُخی کوشش(result-oriented effort)
میرے تجربے کے مطابق، صرف وہی کوششیں درست ہیں جو نتیجہ خیز ہوں۔ بائبل میںکہاگیا ہے—تم نے بہت سا بویا پر تھوڑا کاٹا:
You have sown much, and bring in little (Haggai 1:6)
اِس سے یہ حقیقت معلوم ہوتی ہے کہ لوگ عام طورپر بہت زیادہ کام کرتے ہیں، لیکن وہ صرف اس کا تھوڑا نتیجہ حاصل کرپاتے ہیں۔ ایسا اِس لیے ہوتا ہے کہ لوگ، عام طورپر، اپنے عمل کے نتیجے کو سامنے نہیں رکھتے۔ میںآپ تمام لوگوں سے کہوں گا کہ ہمیشہ اپنے عمل کے نتیجے کو سامنے رکھ کر کام کریں اور صرف وہی کام کریں جس کے بارے میں آپ کو معلوم ہو کہ وہ نتیجہ خیز کام ہے۔
قول کے ساتھ عمل کی اہمیت
دنیا میںزیادہ تر لوگ خوب صورت الفاظ بولتے ہیں۔ میرے تجربے کے مطابق، عمل کے بغیر، خوب صورت الفاظ کوئی حقیقت نہیں رکھتے۔ میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اچھے عمل کے بغیر اچھے الفاظ گناہ ہیں، نہ کہ کوئی اجر کے قابل چیز:
Good talk without good deeds is a sin, rather than an awardable practice.
اس لیے آپ کو اِس معاملے میں بہت زیاہ محتاط رہنا چاہیے۔ آپ صرف وہی بات کہیں جس پر آپ عمل کرسکیں۔ آپ کواِس معاملے میں بہت زیادہ باہوش رہنا ہوگا کہ لوگوں کی خوب صورت باتوں پر آپ یقین کرلیں۔ آپ کسی کی خوبصورت بات پر صرف اُس وقت یقین کریں، جب اُس کے ساتھ عمل بھی موجود ہو۔ عمل کے بغیر خوب صورت الفاظ کی کوئی اہمیت نہیں۔
ترجیحات پر مبنی جدوجہد
مشن کے لیے ابھی آپ کو بہت سے کام کرنے ہیں۔ اس لیے میں آپ سے کہوں گا کہ آپ اپنی ترجیحات متعین کریں۔ میرے نزدیک ، قرآن کا انگریزی ترجمہ اور اُس کی عالمی اشاعت اِس وقت ہماری اولین ترجیح ہے۔
اولین ترجیح— قرآن کا انگریزی ترجمہ
میں آپ کو پہلے یہ بتا چکا ہوں کہ اِس وقت قرآن کا ایک درست انگریزی ترجمہ کتنا ضروری ہے، اور یہ ترجمہ کس طرح ہمارے دعوتی مشن کو ایک آئی ڈنٹٹی عطا کرے گا۔ اِس لیے ہم کو ترجیحی بنیاد پر ترجمۂ قرآن کے اِس کام کو کرنا ہوگا۔
اِس وقت قرآن بسٹ سیلر(best seller) بن چکا ہے۔ جیسا کہ ابھی گوگل(Google) کے ایک آن لائن ریڈنگ سروے میں بتایا گیا ہے کہ — قرآن، گوگل بُک سرچ کے ٹاپ پر ہے، اور ’آن لائن ریڈنگ‘ میں قرآن سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب بن چکا ہے:
The Quran tops Google book search and it has the topmost position as regards online reading.
اِس سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ زمانے میں قرآن کی کتنی زیادہ ڈمانڈ ہے۔ مارکیٹ میں قرآن کے تقریباً دو درجن انگریزی ترجمے دستیاب ہیں، لیکن المیہ یہ ہے کہ اُن میںسے کوئی ایک ترجمہ بھی ایسا نہیںہے جس کو قرآن کا درست ترجمہ کہا جاسکے۔
ایسی حالت میں قرآن کا ایک درست انگریزی ترجمہ لوگوں کے لیے سب سے زیادہ بڑی خبر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اِس لیے جتنی جلد ممکن ہوسکے، ہم کو قرآن کا ایک درست انگریزی ترجمہ تیار کرنا ہوگا۔
اِس وقت ہمارے سامنے ایک مسئلہ درپیش ہے، اور وہ آئی ڈنٹٹی (identity) کا مسئلہ ہے۔ ہمارے پاس کوئی ایسی چیز نہیںہے جو ہمارے دعوتی مشن کے لیے آئی ڈنٹٹی کی حیثیت رکھتی ہو۔ عام طورپر لوگ یہ کہتے ہیں کہ— الرسالہ مشن ایک قسم کا ’ون مین شو‘ ہے:
The Al-Risala mission is a ‘one man show’.
اِس امیج کو بدلنا ضروری ہے، ورنہ ہمارا مشن ایک انٹرنیشنل مشن بننے کے بجائے ایک قسم کافرقہ(sect) بن جائے گا۔ اگر ہم قرآن کا ایک درست انگریزی ترجمہ شائع کرنے میںکامیاب ہوگیے تو انشاء اللہ یہ قرآنی کام ہمارے مشن کے لیے ایک آئی ڈنٹٹی ثابت ہوگا، اور بلا شبہہ یہ سب سے بڑی آئی ڈنٹٹی ہے جس کو ہم اِس دنیامیں حاصل کرسکتے ہیں۔
آئی ڈنٹٹی کے علاوہ، اِس میںایک اور بہت بڑا پہلو موجود ہے، وہ یہ کہ ترجمۂ قرآن کا یہ کام ہمارے دعوتی مشن کے لیے ایک بہت بڑا بوسٹ(boost) ثابت ہوگا۔ ہر مشن کی کامیابی کے لیے ایک ’بوسٹ‘ درکار ہوتا ہے، اور قرآن کا درست انگریزی ترجمہ، انشاء اللہ ہمارے مشن کے لیے اسی طرح کا ایک بوسٹ ثابت ہوگا۔
اردو زبان کی اہمیت
میری شدید خواہش ہے کہ ہمارے دعوتی مشن (سی پی ایس) کے تمام ممبراُردو زبان سیکھیں۔ میری اردو کتابیں، اسلام کے صحیح فہم اور اسلام کی صحیح تعبیر کو سمجھنے کا واحد ذریعہ ہیں۔ ایک حدیث میںارشاد ہوا ہے کہ — لایبقیٰ من الإسلام إلا اسمہ، ولا یبقیٰ من القرآن إلا رسمہ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الإیمان، مشکوۃ المصابیح، رقم الحدیث: 276 )یعنی بعد کے زمانے میں اسلام کا صرف نام باقی رہے گا اور قرآن کی صرف لکیریں رہ جائیں گی۔
یہ ایک واقعہ ہے کہ بعد کے دَور میں حقیقی اسلام تعبیرات کی کثرت میں گم ہوکر رہ گیا ہے۔ میںنے خدا کے فضل سے اپنی ساری زندگی اسلام کو اُس کے اصل ماخذ(original sources) سے ازسرِ نو دریافت کرنے میں صرف کی ہے۔ اور اپنے اردو لٹریچر کی صورت میں اسلام کی صحیح تعبیر پیش کردی ہے۔
میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتاہوں کہ کسی آدمی کے لیے میرا اُردو لٹریچر اسلام کی صحیح تعبیر کو سمجھنے کا واحد ذریعہ ہے۔ اِس لٹریچر کا دوسرا کوئی اور بدل نہیں۔ اِس لیے ہر وہ آدمی جو سنجیدگی کے ساتھ ہمارے دعوتی مشن سے جڑنا چاہتا ہو، اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ باقاعدگی کے ساتھ اُردو زبان سیکھے، تاکہ وہ ہماری اردو کتابوں کو سمجھ سکے۔ جو شخص میری اِس بات پر عمل نہ کرے، وہ فکری اندھیرے اور کنفیوژن میں جینے پر مجبور ہوگا۔ وہ اسلام کو اُس کے حقیقی مفہوم میں سمجھنے سے قاصر رہے گا۔ اس لیے میں اِس معاملے میں سی پی ایس ٹیم کے کسی ممبر کو مستثنیٰ کرنے کے لیے تیار نہیں۔
عالمی سطح پر لٹریچر کی اشاعت
میرے علم کے مطابق، میری اردو کتابیں، اسلام کی درست تعبیر کو معلوم کرنے کا واحد ذریعہ ہیں، اِس مقصد کے لیے دوسرا کوئی لٹریچر مفید نہیں۔ میری تمام کتابوں کی اُردو اور دیگر زبانوں میںاشاعت کے لیے آپ کو اپنی تمام تر کوششیں صرف کرنا ہے۔ آپ کو لازماً یہ کوشش کرنا ہے کہ میری تمام کتابیں عالمی سطح پر اشاعت کے لیے چھپ کر تیار ہو جائیں۔ بہت سارا مٹیریل جو میں نے اُردو میں تیار کیا ہے، ابھی اُس کو چھپنا باقی ہے۔ آپ کو لازمی طورپر اُس مٹیریل کی بھی اشاعت کرنا ہے۔ اِس سارے مٹیریل کا انگریزی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ اور عالمی سطح پر اس کی اشاعت ضروری ہے۔
ہم کو تمام انسانوں تک اسلام کا پیغام پہنچانے کے لیے پرنٹ میڈیا اور الکٹرانک میڈیا کا بھرپور طورپر استعمال کرنا ہوگا۔ میری کتابوں کے علاوہ ، میری سیکڑوں تقاریر کی آڈیو اور ویڈیو رکارڈنگ ہوچکی ہے۔ آپ کو ٹیلی ویژن، ریڈیو، آڈیوکیسٹ، سی ڈی، وی سی ڈی اور ڈی وی ڈی اور میڈیا کے ذریعے ان چیزوں کو ہر ممکن طریقے سے دنیا کے ہر انسان تک پہنچانا ہے۔
سارے انسانوں تک اسلام کا پیغام پہنچانا، ہمارا مشن ہے۔ مشن کی اِس نوعیت کا تقاضا ہے کہ ہمارے اندر بولنے کی صلاحیت(speaking skill) ہو۔ اس لیے دوسری سرگرمیوں کے ساتھ ضروری ہے کہ ہمارے مشن کے تمام افراد اپنے آپ کو پبلک اسپیکنگ (public speaking) کے لیے تیار کریں۔
موجودہ زمانے میں تقریباً روزانہ میٹنگ، کانفرنس اور سیمنار ہوتے ہیں۔ اِس میں ہر مذہب کے لوگوں کو اپنا پیغام دینے کے لیے بلایا جاتا ہے۔ ہم کو اِس طرح کے تمام مواقع کو استعمال کرناچاہیے۔ اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے مشن کا ہر فرد ایک اچھا اسپیکر(speaker) ہو۔ میرا مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ مشن کا ہر فرد خطیب(orator) بن جائے، تاہم مشن کے ہر آدمی کے لیے ضروری ہے کہ وہ سادہ طورپر ایک اسپیکر بنے۔
ہمارا مشن ایک ربّانی مشن ہے اور ’خطابت‘ کا طریقہ اِس کے لیے مفید نہیں، ہم کو صرف اُن لوگوں کی ضرورت ہے جو سادہ اور واضح انداز میںاپنا پیغام پہنچاسکیں۔ اِس لیے ہم کو اِس مقصد کے لیے بولنے والوں کی ضرورت ہے، نہ کہ خطابت کرنے والوں کی۔
پروگرام ساز افراد
مجھ سے کئی بار یہ سوال کیاگیا ہے کہ آپ کے مشن کا پروگرام کیا ہے۔ میرے تجربے کے مطابق، ایک داعی کو اس طرح کے مختلف حالات سے گذرنا پڑتا ہے کہ اپنی دعوتی ذمے داریوں کو پورا کرنے کے لیے کوئی ایک پروگرام اس کے لیے کافی نہیں ہوسکتا۔ اس لیے میںاِس طرح کے سوال کا جواب ہمیشہ یہی دیتا ہوں کہ— ہمارا کام پروگرام ساز افراد تیار کرنا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایسے انسان بنیں جن کے اندر دعوتی اسپرٹ پوری طرح بھری ہوئی ہو۔ یہ دعوتی اسپرٹ اِس بات کے لیے کافی ہوجائے گی کہ آپ مختلف حالات میں خود اپنا دعوتی پروگرام بناسکیں۔ میںنے آپ کو ایک داعی کا واقعہ بتایا تھا۔ وہ ایک ڈاکٹر کو اسلام کی دعوت دینا چاہتے تھے۔ اُن کے اندر دعوتی اسپرٹ بھری ہوئی تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ مذکورہ ڈاکٹر سے مل کر کچھ دعوتی چیزیں کسی طرح وہ ڈاکٹر کو پڑھنے کے لیے دے سکیں۔
چناں چہ انھوں نے مذکورہ ڈاکٹر کے کلنک کا ایک کارڈ لیا۔ اور اِس طرح وہ مریضوں کی لائن میں کافی دیر تک اپنی باری آنے کے انتظار میںکھڑے رہے، یہاں تک کہ وہ ڈاکٹر کے پاس پہنچ گیے۔ ڈاکٹر نے اُن سے پوچھا کہ آپ کو کیا تکلیف ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں صرف آپ کو کچھ ریڈنگ مٹیریل دینے کے لیے آیا ہوں۔ یہی ایک سچے داعی کی صفت ہے۔ وہ کسی پیشگی پروگرام کا انتظار نہیں کرتا۔ وہ صورتِ حال کے مطابق،خود اپنا پروگرام بنا لیتا ہے۔ اُس کو صرف اسی بات کی دھن ہوتی ہے کہ کس طرح خدا کا پیغام سارے انسانوں تک پہنچ جائے۔
اخوان رسول کا رول
میںنے کئی بار آپ کے سامنے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث بیان کی ہے جس میں آپ نے اپنے ’اخوان‘ کا ذکر فرمایا ہے۔ آپ نے فرمایا: وددتُ أَنّا قدرأینا إخواننا، قالوا: أولسنا إخوانک یا رسول اللہ، قال أنتم أصحابی وإخواننا الذین لم یأتوابعد۔ (صحیح مسلم، رقم الحدیث : 367 ) یعنی میری خواہش ہے کہ ہم اپنے اخوان کو دیکھیں۔ صحابہ نے کہا کہ اے خدا کے رسول، کیا ہم آپ کے اخوان نہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ تم میرے اصحاب ہو، اور ہمارے اخوان وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے۔
مذکورہ حدیث میں پیغمبر اسلام نے اپنے جن ’اخوان‘ کے متعلق بتایا ہے، اُن سے مرادوہ اہلِ ایمان ہیںجو معرفت کی سطح پر رسول کو پہچانیں گے اور بعد کے زمانے میں وہ دعوتی مقصد کے لیے اٹھیں گے، تاکہ سارے انسانوں کوخدا کا ابدی پیغام پہنچا دیں۔اخوانِ رسول معروف معنوں میں کوئی ٹائٹل نہیں، بلکہ وہ ایک ذمے داری ہے۔
’اخوانِ رسول‘ کا لفظ ہزارسال سے پُر اسرار بنا ہوا ہے۔ تاریخ کے کسی دور میں یہ واضح نہ ہوسکا کہ یہ کون لوگ ہوں گے اور مستقبل میںان کا رول کیا ہوگا۔اسلامی تاریخ میںجس طرح، امکانی طورپر، یہ لفظ پہلی بار ایک گروپ پر منطبق ہورہا ہے اُسی طرح یہ بھی پہلی بارواضح ہورہا ہے کہ اخوانِ رسول کا رول کیا ہوگا۔
اِس حدیث سے واضح طورپر یہ معلوم ہوتا ہے کہ مابعد سائنس دَور(post scientific era) میںدعوت الی اللہ کا پیغمبرانہ رول ادا کرنا ابھی باقی ہے، یعنی آج کی زبان میں خدائی سچائی کو اُس کی خالص اور بے آمیز صورت میں انسانوں کے سامنے پیش کرنا۔
سی پی ایس انٹرنیشنل اور الرسالہ مشن کی دعوتی ٹیم ’اخوانِ رسول‘ کے اِس ٹائٹل کے لیے امکانی امیداوار(potential canditates) گروپ کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپ میں سے ہر عورت اور مرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اِس امکان کو واقعہ بنائے۔
اِس امکان کو واقعہ بنانا اِس طرح ممکن ہے کہ سب سے پہلے آپ خود اسلام کی معرفت حاصل کریں۔ اور اُس کے بعد قرآن کے صحیح انگریزی ترجمے کی اشاعت اور الرسالہ کی مطبوعہ کتابوں کو دوسرے انسانوں تک پہنچانے کا کام کریں۔ اور اِس طرح حقیقی معنوں میں دعوت الی اللہ کا فریضہ انجام دیں۔
اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کے اندر سارے انسانوں کی خیر خواہی کی اسپرٹ موجود ہو۔ آپ سارے انسانوں کے حقیقی خیر خواہ بن کر اٹھیں۔ آپ کے دل میں ہر ایک کے لیے محبت اور ہمدردی ہو۔ آپ کا ٹارگیٹ کیا ہو، اس کو ایک حدیث میںاِن الفاظ میں بتایا گیا ہے۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: لا یبقیٰ علی وجہ الأرض بیت مدر و لا وبر إلا أدخلہ اللہ کلمۃ الإسلام (مسنداحمد، مشکاۃ المصابیح، رقم الحدیث: 42 )یعنی زمین کی سطح پر کوئی گھر اور کوئی خیمہ ایسا باقی نہیں رہے گا جس میں اللہ تعالیٰ اسلام کا کلمہ داخل نہ فرمادے۔
یہ کوئی پر اسرار بات نہیں۔ یہ حدیث کی زبان میں امکاناتِ دعوت کا اظہار ہے۔ یہ اُس دور کی پیشین گوئی ہے جب کہ ذرائع ابلاغ کا ظاہرہ سامنے آئے گا اور اُس کو استعمال کرکے ہر انسان تک کلمۂ اسلام کو پہنچانا ممکن ہوجائے گا۔ یہ کام صرف اِس طرح ممکن ہے کہ ہم دعوتی مشن کے ساتھ جینے اور مرنے کا عزم کرلیں۔ اور اِس کام کو اپنا اوّلین کنسرن(primary concern) بنا کر بقیہ تمام دوسری چیزوں کو اپنی زندگی میں ثانوی(secondary) حیثیت دے دیں۔
رائے کی قربانی
عمرۃ الحدیبیہ ( 623 ء)کی ادائیگی کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ایک منتخب گروہ کو خطاب کیا۔ آپ نے فرمایا کہ:
’’اے لوگو، اللہ نے مجھے سارے عالم کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ پس تم میرے بارے میں اختلاف نہ کرو، جیسا کہ حواریوں نے عیسیٰ بن مریم سے اختلاف کیا۔ آپ کے اصحاب نے پوچھا کہ اے خدا کے رسول، حواریوں نے کس طرح اختلاف کیا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ عیسی بن مریم نے انھیں اُس چیز کی طرف بلایا جس کی طرف میںنے تمھیں بلایا ہے۔ پس جس کو انھوں نے (دعوتی مقصد کے لیے) قریب کے علاقے کی طرف بھیجا تو وہ اُس پر راضی ہوگیا اور اُس نے اُس کو مان لیا، اور جس کو انھوں نے دُور کے علاقے کے طرف بھیجا تو وہ اُس کو ناگوار معلوم ہوا اور اُس نے اُس پر گرانی محسوس کی۔ عیسیٰ بن مریم نے اللہ سے اِس کی شکایت کی۔ تو جن لوگوں کو ناگواری ہوئی، اُن کا حال یہ ہوا کہ اُن میں سے ہر ایک اُس قوم کی زبان بولنے لگا جس کی طرف اُس کو جانے کے لیے کہاگیا تھا۔‘‘ (سیرۃ النبی لابن ہشام، جلد اوّل، صفحہ: 278 )
اِس لیے میں آپ سے کہوں گا کہ دعوتی مشن کے لیے اتحاد بہت ضروری ہے۔ اتحاد کا مطلب ہے— اختلاف کے باوجود متحد رہنا۔ آپ کو یہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ — اتحاد ہماری طاقت ہے اور اختلاف ہماری کمزوری:
United we stand, divided we fall.
آپ اِس حدیثِ رسول کو اپنے ذہن میں ہمیشہ تازہ رکھیں: مَنْ شذّ شُذَّ إلی النار (الترمذی، کتاب الفتن) یعنی جو شخص اجتماعیت سے الگ ہوا، وہ آگ میں جائے گا۔ یہ حدیث بہت اہم ہے۔اِس حدیث میںاختلاف سے مراد نفسیاتِ اختلاف ہے، نہ کہ مجرّد گروہی اختلاف۔ یعنی اصل برائی عملاً کسی گروہ سے کٹنا نہیں ہے، بلکہ اختلاف برپا کر کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا ہے۔ اس لیے آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ آپ کبھی بھی اختلافات کو عُذر (excuse) بنا کر دعوتی مشن سے الگ نہ ہوں۔ خدا اس معاملے میں آپ کے کسی بھی عذر کو قبول نہیں کرے گا۔
کوئی آدمی جب کوئی رائے قائم کرتا ہے تو وہ سمجھنے لگتا ہے کہ اُسی کی رائے درست ہے۔ ایسا صرف اُس کی اپنی کنڈیشننگ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اسی لیے بجا طور پر کہاگیا ہے کہ —کسی آدمی کے لیے سب سے بڑی قربانی اپنی رائے کی قربانی ہے۔ اِس لیے آپ کو اپنی رائے کی قربانی دینی ہوگی۔ یہ بلاشبہہ سب سے بڑی قربانی ہے۔ یہی وہ قربانی ہے جس کی قیمت پر آپ متحد ہو کر اپنا دعوتی فریضہ ادا کرسکتے ہیں۔
نیا فیصلہ
دعوتی کام کے دوران آپ کو بار بار نیافیصلہ لینا ہوگا۔نیے نیے مسائل کا حل دریافت کرنا ہوگا۔ جب آپ کوئی فیصلہ لینا چاہیں تو آپ درج ذیل اصولوں کو سامنے رکھیں:
1 - سب سے پہلا اور بنیادی اصول یہ ہے کہ آپ یہ دیکھیں کہ اسلام کے اصل ماخذ قرآن اور حدیث اور اُسوۂ صحابہ، میںاُس مسئلے کا حل کیا ہے۔
2 - اگر آپ اصل ماخذ (قرآن اور حدیث) میںاپنے مسئلے کا حل نہ پاسکیں تو آپ باہمی مشورے سے اُس مسئلے کو حل کریں۔
3 - اگر آپ باہمی مشورے سے کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکیں تو یہ دیکھیں کہ اکثریت کا عمل (majority rule) کیا ہے۔
4 - اگر اکثریت کی رائے سے بھی کوئی نتیجہ سامنے نہ آسکے تو آپ قرعہ اندازی (drawing of lots) کا طریقہ اپنائیں۔
مذکورہ طریقِ کار میں سے کسی بھی طریقِ کار کو اپنا کر آپ ضرور کسی فیصلے تک پہنچ جائیں گے۔ اگر آپ یہ جاننا چاہیں کہ کسی معاملے میں خود میری رائے کیا ہوگی تو آپ اُس کو میری لڑکی ڈاکٹر فریدہ خانم سے معلوم کرسکتے ہیں۔
انھوں نے قربانی کی حد تک اپنی پوری زندگی میری تربیت میں گذاری ہے۔ میرے نزدیک وہ میرے مزاج اور میری تحریروں سے سب سے زیادہ واقف ہیں۔ اِس لیے اگر آپ یہ جاننا چاہیں کہ کسی خاص معاملے میں میری رائے کیا ہوگی تو آپ اس کو فریدہ خانم سے معلوم کریں۔ انشاء اللہ اُن سے آپ کو صحیح رہنمائی مل جائے گی۔
میری دعا ہے کہ خدا آپ کی مدد کرے اور آپ اپنی دعوتی ذمے داریوں کو بھر پور طورپر ادا کرکے ’اخوانِ رسول‘ کا رول ادا کرسکیں۔ اور ’اسلام کا کلمہ‘ سطح زمین کے ہرگھر میں پہنچ جائے۔
کرنے کا کام
الرسالہ مشن اور سی پی ایس انٹرنیشنل کے تحت جو پُر امن دعوتی کا کام کرنا ہے، وہ بنیادی طورپر ایک درست انگریزی ترجمۂ قرآن کی اشاعت اور تقاریر کے آڈیو اور ویڈیو کیسٹ اور میری دوسری کتابوں کی توسیع و اشاعت ہے۔
موجودہ زمانے کے مسلمانوں کا یہ ایک ناقابلِ معافی جرم ہے کہ وہ دنیا کو قرآن کا ایک درست انگریزی ترجمہ دینے میںناکام رہے۔ خدا اُس وقت تک ہم پر اپنی رحمت کے دروازے نہیںکھولے گا جب تک ہم اِس کام کو اپنی اولین ترجیح کی حیثیت سے انجام نہ دے دیں۔ اِس لیے جلد ازجلد ہم کو قرآن کا ایک درست انگریزی ترجمہ تیار کرنا ہے۔
قرآن کا یہ انگریزی ترجمہ تیار ہو کر انشاء اللہ گڈ ورڈ بکس (Goodword Books) سے شائع ہوگا۔ دوسرا سب سے زیادہ ضروری کام، تمام ممکن ذرائع کو استعمال کرکے اِس کو عالمی سطح پر تمام انسانوں کے درمیان پھیلانا ہے۔
قرآن کا یہ انگریزی ترجمہ خدائی پیغام کے متن (text) کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور صرف قرآن کے ایک درست ترجمے کی اشاعت اور اس کی توسیع کرکے ہم قیامت کے دن خدا کے سامنے یہ کہہ سکتے ہیں کہ— خدایا، میں نے تیری کتاب ہدایت کا صحیح ترجمہ تمام انسانوں تک پہنچا دیا:
O my lord, I have delivered the correct translation of Your book of guidance to mankind.
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار اپنے اصحاب کو خطاب کرتے ہوئے فرمایاتھا: ألاہَل بلّغت۔ یعنی کیا میںنے خدا کا پیغام تم تک پہنچا دیا۔ صحابہ نے اِس کے جواب میں کہا: نشہد أنک قد بلّغتَ وأدّیتَ ونصحتَ۔ یعنی ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے خدا کا پیغام پوری خیر خواہی اور امانت کے ساتھ ہم تک پہنچا دیا۔
ہمارے اندر بھی یہی احساس ذمے داری ہونا چاہیے کہ ہم خدا کے پیغام کو ہر انسان تک پہنچا دیں اور کوئی چھوٹا اور بڑا گھر ایسا باقی نہ رہے جہاں اسلام کا کلمہ داخل نہ ہوجائے۔
جہاں تک میری کتابوں کا تعلق ہے تو سب سے پہلے یہ کام ان کتابوں کے انگریزی ترجمے کی اشاعت سے ہوگا۔ کیوں کہ آج دنیا کی آبادی کا ساٹھ فی صد حصہ انگریزی زبان بولتا اور سمجھتا ہے۔ اُس کے بعد حالات کے مطابق، یہ کام دوسری زبانوں تک وسیع ہوگا۔ اِس اشاعتی کام کے بنیادی طورپر چند اجزا ہیں:
1 - قرآن کا صحیح انگریزی ترجمہ کم قیمت پر ساری دنیا میں پھیلانا (قرآن کا یہ انگریزی ترجمہ خدا کے فضل سے سی پی ایس انٹرنیشنل کے تحت زیرتیاری ہے)۔
2 - ’تذکیر القرآن‘ کا ہندی ترجمہ چھپ کر تیارہوگیا ہے۔ آپ میں سے ہر ایک کو اپنی ساری کوشش صرف کرکے زیادہ سے زیادہ انسانوں تک اس کو پہنچانا ہے۔
3 - الرسالہ مشن کی مطبوعہ کتابوں کو زیادہ سے زیادہ پھیلانا۔ مثلاً تذکیر القرآن، مطالعۂ سیرت، مطالعۂ حدیث، مذہب اور جدید چیلنج (God Arises) ، اِن سرچ آف گاڈ(In Search of God) اسلام ری ڈسکورڈ(Islam Rediscovered)، آئڈیا لوجی آف پیس(Ideology of Peace)، کریشن پلان آف گاڈ(Creation Plan of God) ،وغیرہ۔ اِس کے علاوہ، آپ اپنے علاقوں میں لائبریری اور اسٹڈی فورم قائم کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لیے ان کتابوں تک رسائی ممکن ہوسکے۔
4 - چھوٹے چھوٹے دعوتی کتابچے(Dawah Booklets) تقریباً تیس کی تعداد میں چھپ چکے ہیں۔ ان کو زیادہ سے زیادہ پھیلانا، یہاں تک کہ وہ تمام تعلیم یافتہ انسانوں تک پہنچ جائیں۔
5 - ’ڈوائن لائٹ سیریز‘ پمفلٹ بھی چھپ کرتیار ہوچکے ہیں۔ یہ پمفلٹ امن اور روحانیت اور اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرتے ہیں۔ آدمی اِن مطبوعہ کتابچوں کو ایک نشست میں پڑھ سکتا ہے۔ یہ پمفلٹ مدعو کے ساتھ دعوتی کام کرنے کے لیے معیاری پمفلٹ ہیں۔ اِن کے ذریعے آپ اسلامی تعلیمات اور تصورات(concepts) کو نہایت آسانی کے ساتھ اپنے مدعو تک پہنچا سکتے ہیں۔ آپ کو اِن دعوتی پمفلٹ کے ذریعے اپنے اِرد گرد کے تمام لوگوں تک خدا کا پیغام پہنچانے میںاپنی کوشش صرف کرنا ہے۔
6 - الکٹرانک میڈیا کی اہمیت کو سمجھنا اور دعوتی مقصد کے لیے اس کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہوگا۔ میرے دعوتی لکچر مختلف چینل پر ٹیلی کاسٹ ہورہے ہیں۔ مثلاً: ’گُڈ لائف سیریز‘ — زی جاگرن پر، ’رازِ حیات سیریز‘ — اے آروائی پر، وغیرہ۔ خدا کے فضل سے ہم ’قرآن اور احادیثِ رسول سیریز‘ کو بھی رکارڈ کررہے ہیں۔ اِسی طرح ’حیاۃ الصحابہ سیریز‘ اور اِس کے علاوہ ’حکمتِ ربّانی سیریز‘ بھی تیار کررہے ہیں۔
اب آپ کو یہ کرنا ہے کہ آپ اِن چیزوں کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں۔ آپ اپنے علاقوں میںاپنے طور پر بھی ان پروگراموں کو کسی ٹی وی چینل یا ریڈیو اسٹیشن کے ذریعے نشرکرسکتے ہیں۔
میرے دعوتی لکچر کے آڈیو کیسٹ بھی تیار ہوچکے ہیں۔ اِس وقت اُن کے درج ذیل چھ سیٹ دستیاب ہیں:
1 - ارکان اسلام -2 درسِ حدیث
3 - اسلامی تعلیمات 4 - رسول اللہ ﷺ کا طریقِ کار
5 - تعارفِ اسلام 6 - دعوتِ اسلام
مختلف موضوعات پر وی سی ڈی(VCDs) تیار ہوچکے ہیں۔ مثلاً: ’امن اور تشدد‘ (Peace and Non-violence) اور ’فطرت اور روحانیت‘(Nture as a role Model) ، وغیرہ۔
اس کے علاوہ مختلف موضوعات پر ہم آڈیو کیسٹ، آڈیو سی ڈی، وی سی ڈی اور ڈی وی ڈی بھی تیار کررہے ہیں۔ آپ اِن کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں۔ اپنے طورپر آپ ان چیزوں کو مقامی ٹی وی چینل پر نشر کرسکتے ہیں۔
خدا کے ابدی پیغام کو تمام انسانوں تک پہنچانے کے لیے ہم نے اپنے ویب سائٹ بھی درج ذیل عنوان سے تیار کرلیے ہیں:
www.alrisala.org
www.cps.org.in/cpsglobal.org
آپ زیادہ سے لوگوں کو اِن ویب سائٹس کے متعلق آگاہی دیں۔ مذکورہ وسائل ابلاغ کو استعمال کرتے ہوئے آپ کو متحد ہو کر خدا کا پیغام ہندستان میںاور پھر ساری دنیا کے انسانوں تک پہنچانا ہے۔
ہندستان میںدعوت الی اللہ
حدیث ِ رسول میں ہم کو یہ پیشین گوئی ملتی ہے کہ بعد کے زمانے میں دعوت الی اللہ کا کام کرنے کے لیے ہندستان میںایک مخصوص گروہ (عصابۃ) اٹھے گا۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں — عصابۃ تغزوا الہند(نسائی، کتاب الجہاد، باب غزوۃ الہند) یعنی ایک گروہ ہے جو ہندستان میں غزوہ کرے گا، یہاں ’غزوہ ‘ سے مراد دعوتی جدوجہد ہے۔
یہ مخصوص دعوتی گروہ انڈیا میںبھی دعوت الی اللہ کا کام اُسی طرح کرے گا جس طرح وہ عالمی سطح پر دعوت الی اللہ کے کام کو انجام دے گا اور لوگوں کو جنت کا راستہ دکھائے گا۔ میںپورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ حدیث میں جس دعوتی گروہ کی پیشین گوئی کی گئی ہے، وہ امکانی طورپر سی پی ایس انٹرنیشنل اور الرسالہ مشن کی دعوتی ٹیم ہے۔
خدا کی طرف سے اِس بات کا فیصلہ ہوچکا ہے کہ ہندستان میںدعوت الی اللہ کا کام اس طرح منظم ہو کہ اُس کے ذریعے لوگ خدا کی ابدی رحمت کے سایے میں آسکیں۔ مذکورہ حدیث میں بتایا گیاہے کہ ہندستان میںاٹھنے والا یہ دعوتی گروہ عذاب جہنم سے محفوظ رہے گا (أحرزہما اللہ من النار)، جنت کے دروازے ان کے لیے کھول دیے جائیں گے اور یہ لوگ خدا کی ابدی جنت میں جگہ پائیں گے۔
اس لیے سی پی ایس کی ٹیم کو اس دعوتی کام میں پورے یقین کے ساتھ کامل طورپر شامل ہوجانا ہے۔ سی پی ایسی کی ٹیم کے ہر عورت اور مرد کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو اس دعوتی گروہ کا ناقابلِ تقسم حصہ بنائے۔ اگر آپ نے اپنی دعوتی ذمے داریوں کو پورا کیا تو خداآپ کو ضرور اُس دعوتی گروہ میں شامل فرمائے گا جس کے لیے اس کی طرف سے پیشگی طورپر خوش خبری اور بشارت دے دی گئی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا واحد مشن توحید تھا، یعنی لوگوں کو شرک سے نکال کر ایک خدا کی عبادت کی طرف لانا۔ توحید کا یہ مشن دنیا کے بڑے حصے تک پہنچ چکا ہے۔ اِس معاملے میں صرف ہندستان کا استثنا ہے۔ یہاں شرک اب بھی زندہ شکل میں موجود ہے، کیوں کہ یہاںدعوت الی اللہ کا کام مطلوب انداز میں نہ کیا جاسکا۔ تاہم میرے اندازے کے مطابق، اب وہ وقت آچکا ہے کہ ہندستان میں دعوت الی اللہ کے لیے وہ گروہ اٹھے جس کی پیشین گوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی۔ مجھے یقین ہے کہ یہی دعوتی گروہ وہ ’’عصابۃ‘‘ ہے جس کے لیے خدا کی طرف سے کامیابی کا فیصلہ مقدر ہوچکا ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اُس گروہ میں شامل فرمائے۔
واپس اوپر جائیں