خبرنامہ اسلامی مر کز- 265
جون30 اور یکم جولائی 2018 سی پی ایس ممبئی ٹیم کے زیر اہتمام ایک دعوتی سفر ہوا۔ اس سفر میں ناگپور، پونے، مالیگاؤں اور اورنگ آباد کے ممبران نے حصہ لیا۔اسی طرح چنئی سے مولانا حافظ سید اقبال احمد عمری اور گلبرگہ سے مولانا حافظ فیاض عمری صاحبان بھی شریک رہے ۔ اس سفر میں چوپڑا شہر کے مشنری اسکول اور ڈگری کالج میں لوگوں سے ملاقات اور انٹرایکشن ہوا۔ ان سے گفتگو انتہائی خوش گوار ماحول میں اور تفصیل سےہوئی۔اس کے بعد یکم جولائی کو جلگاؤں میں اقرا ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام چلنے والے H G Thim کالج میں شہر کے مخصوص افراد اور ادارہ کے اسٹاف کے ساتھ دعوتی نشست رکھی گئی۔ اس کے بعد سوال جواب کا سیشن تھا۔ پروگرام نہایت کامیاب رہا۔ حاضرین نے جذباتی تاثرات پیش کئے۔ آخر میں تمام حضرات کو مراٹھی قرآن اور دوسرے دعوتی لٹریچر دئے گئے۔ دونوں جگہ الرسالہ کے قارئین پر مشتمل دعوتی ٹیم بھی تیار کی گئی ہیں۔
3 جولائی 2018کو مز شبنم پوپٹ(ساؤتھ افریقہ) نے صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لیے دہلی کا سفر کیا۔ انھوں نےصدر اسلامی مرکز کی کتابیں اور ترجمہ قرآن پڑھا ہے، اور اس سے متاثر ہو کر انھوں نے یہ سفر کیا تھا۔ کافی دیر تک صدر اسلامی مرکز سے ان کا انٹرایکشن ہوا۔ انھوں نے جب اپنے سچائی کی تلاش کا قصہ سنایا تو جذباتی ہوگئیں اور رونے لگیں۔ انھوں نے وزیٹر رجسٹر میںاپنا تاثر ان الفاظ میں نقل کیا:
Maulana's books have brought peace and guidance to me, I thank him deeply, His knowledge and guidance are extremely helpful.
15 جولائی 2018کو سی پی ایس جمشید پور کے جناب ایاز احمد کے گھر پر محکمہ بجلی کے دو ملازمین مسٹر اومیش کمار اور مسٹر پپو کمار میٹر ریڈنگ کے لیے آئے۔ ان کی نظربک اسٹینڈ پر رکھے ہوئے ہندی ترجمۂ قرآن پر پڑی۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا یہ برائے فروخت ہیں۔ جب ان کو بتایا گیا کہ نہیں، یہ آپ کے لیے بطور اسپریچول گفٹ ہے، تو وہ بہت خوش ہوئے۔ جب ان کو قرآن کا ہندی ترجمہ اورہندی کتابچہ جیون کا اُدیش دیا گیا،تو انھوں نے بہت ہی خوشی کے ساتھ ان کو لیا، اورشکریہ ادا کیا۔
13 جولائی 2018 کو امریکا کے مسٹر مائیکل نے صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کی۔ اس وقت خواجہ کلیم الدین صاحب (سی پی ایس امریکا) اور شفیع احمد ڈار صاحب(کشمیر ٹیم) بھی موجودتھے۔ انھوں نے صدر اسلامی مرکز سے عالمی امن پر اسلامی تعلیمات کو سمجھنے کی کوشش کی۔ آخر میں ان کو قرآن اور دوسرے دعوتی لٹریچر دئیے گئے، جوانھوں نے بخوشی قبول کیا۔ مسٹر مائیکل امریکا کی ایک یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر ہیں۔
17 جولائی 2018 کو زی سلام کے پروگرام ’’راہِ نجات‘‘ میں سی پی ایس سہارن پور کے سرپرست ڈاکٹر محمد اسلم خان نے لوگوں کو کنفیوزن سے نکلنے کے لئے یہ مشورہ دیا کہ وہ صدر اسلامی مرکز کی کتابیں پڑھیں، خاص طورپر انگلش کتاب ’’اِن سرچ آف گاڈ‘‘۔اس کے بعد 22 جولائی 2018 کو ڈاکٹر محمد اسلم خان نے اپنی فیملی کے ساتھ بنگلور کا سفر کیا۔ اس سفر میں انھوں نے بنگلور سی پی ایس ٹیم کے ساتھ دعوتی ملاقات کی۔ اس وقت مس سارہ فاطمہ اور مولانا عنایت عمری کے زیر انتظام بنگلور اور سہارنپور ٹیم نے دعوہ اکسپیرینس شیئرنگ کے لئے ایک میٹنگ بنگلورو میں منعقد کی گئی۔ ڈاکٹر محمد اسلم خان نے اجتماع کو خطاب کیا اور سوالات کے جواب دئے۔
23 جولائی 2018 کو دی پالیسی ٹائم نے صدر اسلامی مرکز کا اسلام، امن اور ہندستانی مسلمانوں پر ایک اہم انٹرویو لیا۔ صدر اسلامی مرکز نے اسلام کی پر امن تعلیمات کو واضح کیا۔ ساتھ ہی ہندستانی مسلمانوں کے بارے میں بتایا کہ اب تعلیم اور امن پسندی کی طرف ان کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ ان کا معیار زندگی پہلے کے مقابلے میں کافی بہتر ہوا ہے۔ لہذا ان کے مستقبل کے تعلق سے کسی طرح کا اندیشہ کرنے کی ضرورت نہیں۔
ملیشیا کی موجودہ حکمراں جماعت کےٹریزرر مسٹر ہوسم موسى(Husam Musa) صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لئے 23 جولائی 2018 کو اسلامی مرکز کی آفس نظام الدین ویسٹ آئے۔ ان سے عالمی مسائل اور امن کے تعلق سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ آخر میں ان کو صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک سٹ دیا گیا،نیز ملیشیا کےموجودہ وزیر اعظم ماثر بن محمد کے لئے صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک سٹ انھیں دیا گیا۔
ڈاکٹر رفیق انجم نے حال ہی میں اسلامک اسٹڈیز میں اپنی پی ایچ ڈی یونیورسٹی آف کشمیر (سری نگر) سے پروفیسر نسیم احمد شا کی زیر نگرانی مکمل کی ہے۔ ان کی ریسرچ کا موضوع ’’ریلیجس تھاٹ آف مولانا وحید الدین خان— این اینالیٹکل اسٹڈی ‘‘تھا۔ انھوں نےصدر اسلامی مرکز کے نظریات اور ان کے مشن کے بارے میں تفصیل سے بحث کی ہے، نیز موجودہ حالات میں دوسرے علماء اور اسکالرس کے مقابل صدر اسلامی مرکز کے نظریات کے ریلیونس پر روشنی ڈالی ہے۔
ذیل میں پاکستان میں موجود الرسالہ قارئین کے تاثرات نقل کیے جارہے ہیں:
v مجھے بہت غصہ آتا تھا۔اکثر مایوس بھی ہو جاتا تھا۔ 2012 میں مولانا کی تصانیف کا مطالعہ کرنے کا موقعہ ملا۔اس سے مجھے زندگی بسر کرنے کا ایک نیا ولولہ ملا۔خصوصاً فلسفہ اعراض (avoidance)نے مجھے کئی بار غلط فیصلوں سے بچایا ہے۔وقت کی قدر بھی مجھے مولانا کی تصانیف سے حاصل ہوئی۔ (فضل الرحمن، لاہور)
v اس میں کوئی شک نہیں کہ مولانا صاحب کی زبان میں اللہ تعالیٰ نے جو تاثیر رکھی ہے وہ اب بہت ہی کم لوگوں میں پائی جاتی ہے، مولانا صاحب کی ہر بات سائنس اور تجربے کی بنیاد پر ہی ہوتی ہے، ہر بات انسان کے احساسات اور جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہوتی ہے، جس سے سننے والے پر گہرا اثر پڑ تا ہے اورمثبت تحریک ملتی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا صاحب کو ہمیشہ صحت مند اور توانا رکھے آمین۔ (محمد فرحان، کراچی)
v مولانا صاحب کی تحریروں کا اثر ہے کہ اب میں عام طور پر بولنے سے پہلے سوچتا ہوں کہ کیا بولنا چاہیے، اور کتنا بولنا ہے۔ (ندیم خان، کراچی)
v مولانا کی تحریروں نے میری زندگی میں تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔ ان میں سے چندیہ ہیں:(۱) وقت کو پہچان کر درست وقت پر درست اقدام کرنا۔وقت کی حقیقت۔ وقت کی طاقت۔ لہٰذا میں ہر طرح کے وقت کا شکر گزار بنتا جا رہا ہوں ۔ ( ۲) کائنات میں موجود اشیاء کی قیمت کا اندازہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ اب میں زیادہ قیمت کی چیز کی قیمت کم اور کم کی زیادہ قیمت نہیں لگاتا۔ (۳) سب سے بڑھ کر یہ سیکھا کہ ’’صبر‘‘ سب سے بڑی ’’تحریک‘‘ ہے۔ جزاک اللہ۔ (عادل درانی، ہری پور)
v مولانا صاحب سے میں نے یہ سیکھا کہ صبر بزدلی کا نام نہیں، صبر بہادری کا نام ہے،صبر ایک ایسی طاقت ہے جسے کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ (ابوبکر، فیصل آباد)
v مولانا سے تعارف کامیرا رشتہ زیادہ پرانا نہیں ہے، بلکہ وہ تقریباً تین سالوں پہ محیط ہے، اور اس وقت میری لائبریری میںمولانا کی تقریباً بیس کتابیں موجود ہیں۔ان میں سے ایک اہم کتاب راز حیات ہے۔حقیقت یہ ہے کہ میں نے کئی موٹی ویشنل (motivational)بکس کا مطالعہ کیا اور تقاریر بھی سنیں، مگر مولانا کا کام بے مثل ہے۔اس کتاب سے میرے اندر نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ اس کتاب سے ایک سبق جو مجھے ملا ہے ، وہ یہ ہے کہ تصادم کی فضا کو چھوڑکر عمل اور امن کی راہ اختیار کرنا ہے۔اس کتاب کو ایک بارمکمل پڑھ لینے کے باوجود اسے روزانہ پڑھنا میرا معمول ہے۔ اب تک تقریباً سو سے زائد لوگوں کو اس کتاب کے پڑھنے پر آمادہ کرچکا ہوں۔ (عثمان غنی رعد، اردو ڈیپارٹمنٹ، نمل، اسلام آباد)
v پاکستان میں الیکشن سے پہلے میں سیاسی مباحثوں میں پڑ گیا تھا۔ ان مناظروں کے دوران میں نے محسوس کیا کہ میرے اندر منفی توانائیاں پروان چڑھ رہی ہیں۔ اُن دنوںمیں بہت ڈپریس رہا، اور اس کے اثرات الیکشن کے بعد بھی میرے ذہن پر نقش تھے۔ اب دوبارہ میں نے مولانا کی تحریریں پڑھنا شروع کر دی ہیں، اور میں واضح طور سے محسوس کر رہا ہوں کے میرے وجود اور میرے رویے سے مثبت توانائیاں پھر سے خارج ہونا شروع ہو گئیں ہیں۔ (محمد نوید، کے پی کے)
v مجھے مولانا سے صحیح فہم دین ملا ،اور عملی طور پر میرا کردار تعمیر ہوا،شخصیت سازی ہوئی۔ سوچنے، غور کرنے اور تجزیہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہوئی۔ یوں سمجھیے کہ مثبت و تعمیری سوچ پیدا ہوئی۔ ان سے میں نے صبر سیکھا، اور شکر سیکھ رہے ہیں۔ معرفت خدا وندی عطا ہوئی۔ خود آگہی ہوئی، اپنے آپ کی پہچان عطا ہوئی۔ دنیا پرستی سے گریز اور آخرت پرستی کے شوق نے جنم لیا۔ذوق مطالعہ پیدا ہوا۔ بہت سی چیزوں کے نئے مفہوم کا ادراک حاصل ہوا۔ بس تجربات اتنے زیادہ ہوئے کہ چند سطروں میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ کبھی کہیں کوئی نشست جمی اور بیان کا موقع ملا تو ضرور اظہار خیال کروں گا۔(خواجہ مظہر نواز صدیقی کالم نگار روزنامہ نوائے وقت ملتان)
w I used to consider religion as more of an external change in society than an inner discovery. Maulana was the person who taught me that religious journey begins as a discovery by the mind and proceeds to the development of a purified personality. I never thought that complaining over oppression, injustice, discrimination and accusing others of evil in the world are negative aspects of thinking which deprive us of all virtues of positive thinking. After reading and listening to Maulana, I have tried to do away with negative thinking. Doing this I have realized that I am very calm. Earlier, I used to stick to a literal and technical interpretation of scriptures. Maulana taught me that we have to learn to read and understand scripture by understanding the nature of Man, and that there are seas of lessons in the Quran for someone prepared to contemplate. I used to think that meditation is the path to spirituality. Maulana taught me that contemplation is the path to spirituality. He is the one person who completely changed my worldview. (Mohammad Talha, Lahore)
w Recently, a traffic warden stopped me for not having driving license. Instead of getting angry, I went the next day to procure my license. I realized that I was driving without having permission from the state, although I am answerable to God in regard to following state rules. This major shift in my attitude came after listening to Maulana’s lectures. Second, I learned to practice avoidance of confrontation whenever there is a conflict of interest. Third, I learned that spirituality lies not in meditation or yoga, rather it is attained through observation and contemplation of things around us, for example, trees and their mechanism of growth, the variety of products yielded by the same soil. All this shows God’s greatness, which increases gratefulness and love for God. (Ansa Riaz, Islamabad)
رمضان کے موقع پر سی پی ایس پاکستان نے دعوت کے تعلق سے جو عہد اور پلاننگ کی تھی، وہ ہر ایک کے لیے اس قابل ہے کہ وہ اس قسم کی کوششیں کرے، اور خدا کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے میں اہم کردار ادا کرے۔ انھوں نے جو پلاننگ اور عہد کیا تھا ، وہ یہ ہیں:
w Ramzan is the month of the Quran. In this month, we are launching a new initiative to take our mission to the next level towards fulfilling our core responsibility of continuing the Prophetic Mission, i.e., Dawah Work. We will be setting up a separate organization, or NGO, only for the purpose of Dawah work. Its task would be to educate people about Dawah work and its importance in current times and to engage in Quran distribution in Pakistan and around the world. We will be joining hands with CPS International and CPS USA to reach out to the world. Quran translations are already available in 27 languages. We need to engage people in Pakistan for Dawah work and will be using their connections in the world to disseminate the Quran all over the world. Last year, in Turkey alone 100,000 Quran copies were distributed in various languages. In India, CPS International is already doing Dawah in various states. In the US, Khaja Kaleemuddin Sb and Viqar Alam Sb are doing Quran distribution since past several years, but the demand is very high and we need more helping hands. I spoke to Dr. Saniyasnain Khan Sb from CPS International and he told me that he is receiving so many requests from all over the world that he needs to double the amount of printing and distribution. We learned through our experience at Book Fairs and interaction at various places that Dawah according to the Quranic concept is not well-known to people here and they are not familiar with this idea. We need to work here to explain the importance of Dawah work through literature and then engage people to participate in distributing Quran and supporting such activities. We have a very big plan in this regard — we will be connecting with people, building our offices in all cities, supporting the work of translation of the Quran in remaining languages, printing and distribution of copies of the Quran and providing support to all new Daees. We believe that Allah will make this enormous task easy for us, Inshallah. To start this work we need your full support. We will be requiring active members for this organization who will be involved in this work and we will also need people to support this initiative. We will be updating you with our work requirement and will need your guidance and support. The starting point is to finalize the name of the Organization. We recommend the following names: 1. Dawah International 2. Quran for Everyone 3. Quran for Peace. Please suggest more names (we will check the domain availability). Let us pray to Allah for guidance and for the success of this mission. Salaam (Tariq Badar, Coordinator, CPS Pakistan)
ہر ہفتہ صدر اسلامی مرکزکا تین تربیتی پروگرام ہواکرتا ہے۔ بروز سنیچر ( 5:30 pm)،بروز اتوار ( 10:30 am) ، نیز ہفتے میں کسی ایک دن (8:00pm) ۔ ان تمام پروگرا موں کو فیس بک (Facebook)پر لائیو (live) نیز بعد میں سناجاسکتا ہے، اور لائیو سنتے ہوئےکمنٹ باکس میں تاثرات اور سوال بھی کیے جاسکتے ہیں۔ ان تمام پروگرام کو فیس بک پرسننے کے لیے ایڈریس ہے : www.facebook.com/maulanawkhan
واپس اوپر جائیں