خبرنامہ اسلامی مرکز — 258
■ ویب سائٹ: صدر اسلامی مرکز نے 21 جنوری 2018کو تامل زبان میں سی پی ایس کا ویب سائٹ لانچ کیا، اور 18 فروری 2018 کو کنڑا زبان کا ویب سائٹ لانچ کیا ۔تامل ویب سائٹ سی پی ایس چنئی کے زیر اہتمام چلے گا، اور کنڑا ویب سائٹ بنگلورو ٹیم کی نگرانی میں چلے گا۔ ان دونوں ویب سائٹس کا ایڈریس یہ ہے:
www.peaceandspiritualityintamil.com
www.peaceandspiritualityinkannada.com
ث کتاب میلہ : سی پی ایس کی مختلف ٹیموں نے نیشنل اور انٹرنیشنل پیمانے پرمنعقد ہونے والے بک فیرس میں حصہ لیا اور زائرین کے درمیان ترجمہ قرآن اور دیگر دعوتی لٹریچرتقسیم کیا۔ مثلاً سی پی ایس چنئی نے گڈورڈ بکس کی جانب سے کولمبو بک فیر ( 15-24 ستمبر 2017) میں حصہ لیا، جن لوگوں کو قرآن دیا گیا، ان میں ایک اہم نام سری لنکا کے صدر مسٹر میتھری پالا سری سینا کا بھی ہے۔ اس کے علاوہ گڈورڈ بکس نے دوحہ بک فیر ( 29 نومبر تا 5 دسمبر 2017)، جدہ بک فیر ( 14-24 دسمبر 2017) میں حصہ لیا، سی پی ایس (چنئی) نے شولاپور اردو بک فیر ( 31-23 دسمبر 2017) میں حصہ لیا، ڈاکٹر ثانی اثنین خان ڈائریکٹر گڈورڈ ورڈ بکس نے شارجہ بک فیر ( 11-1 نومبر 2017) میں حصہ لیا، دلی فیلڈ ٹیم نے دہلی انٹرنیشنل بک فیر ( 14- 6 جنوری 2018) میں حصہ لیا، کولکاتا ٹیم نے کولکاتا اردو بک میلہ ( 28-20 جنوری 2018) اور کولکاتا انٹرنیشنل بک فیر (30 جنوری تا 11 فروری 2018) میں حصہ لیا، پاکستان سی پی ایس ٹیم نے لاہور بک فیر ( 5-1 فروری2018) میں حصہ لیا، اور گیا ٹیم نے گیا بک فیر( 18-10 فروری 2018) میں حصہ لیا، سی پی ایس پاکستان نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنس (LUMS) منعقدہ یک روزہ بک فیر ( 21 فروری 2018) میں حصہ لیا (اس پر صدر اسلامی مرکز کا ایک مضمون اسی شمارہ میں شامل ہے)۔ ان تمام کتاب میلے میں ہزاروں کی تعداد میں خدا کے بندوں کو خدا کا پیغام پہنچایا گیا۔ نیز دہلی فیلڈ ٹیم نے جے پور لٹریچر فیسٹیول ( 24 تا 29 جنوری 2018) اور جودھپور ٹیم کے مسٹر وقاص صاحب نے صوفی فیسٹیول، جودھپور ( 18-15 فروری 2018) میں متلاشیان حق (seekers) کے درمیان قرآن کے تراجم تقسیم کیے۔ ان بک فیرس میں مختلف قسم کے حیرت انگیز تجربات پیش آتے رہے ہیں۔ مسٹر طارق بدر صاحب (پاکستان) نے اس سلسلے میں ذیل کا تاثر لکھا ہے:
Lahore Book Fair 2018, ended this Monday. It was a great success and our sale was doubled compared to last year. This simply shows that our readers’ base has been established. Most of the readers were bringing their friends and recommending to them Maulana's books they have read.This made our work very easy. Two important things to mention: first, this success is related to Quran distribution. With one of our team member's contribution we sold Quran copies at Rs. 300. This news spread like wild fire, and we received many calls from people who wanted to buy and give it as a gift. The sale was so rapid that we had to stop it as we were afraid that our stock would finish. Even small English and Urdu translations of the Quran were finished. Second, one of our readers from Qasoor requested to distribute 200 copies of Kitab-e-Marefat for free, which was also very helpful to introduce Maulana's literature to new readers.The previous book fair in Karachi and this one gave us confidence that this literature is the need of the time and with God’s help we will be able to show to people the true face of Islam. Our mission is to make Maulana's Tazkeerul Quran and other books reach every home in Pakistan. Two of our readers also contributed for giving stall charges and asked their children to volunteer with us in the next book fair. There were lots of interesting incidents about how readers were coming to our stall and sharing their stories of how these books had changed their lives. How these people approached us and got connected to us was miraculous. Apart from Saifullah and Abdul Latif Sb’s hard work and dedication, it was Mrs. Saifullah’s tireless efforts that were behind this success. One scholar at the book fair said that now most of the ulema had already accepted Maulana’s approach. Another interesting incident was that when I saw a lady standing away from our stall, I invited her and told her about Maulana's books. She was happy and told me that articles from Maualna's books on personality development were shared during their Dars at Jamat-e-Islami. I was very surprised to hear that. (Tariq Badar, CPS Pakistan)
ث خواتین کا رول : مس شبینہ علی کولکاتا سی پی ایس کی نہات متحرک خاتون ممبر ہیں۔ وہ کولکاتا شہر میں ہونے والے مختلف پروگراموں میں جاکر وہاں موجود لوگوں کو ترجمۂ قرآن اور دعوتی لٹریچر دیتی ہیں۔ مثلاً 4 ستمبر 2017 کو راما کرشنا مشن انسٹی ٹیوٹ آف کلچر(کولکاتا) میں یونیسکو(UNESCO) کے تعاون سے ہونے والا پروگرام ، جس کا عنوان تھا :عالمی مفاہمت برائے انسانی اتحاد۔ خواتین کے ذریعہ جو دعوتی کام ہو رہا ہے، اس کی نسبت سے یہ سمندر میں تیرتے ہوئے آئس برگ کا ٹپ (tip of the iceberg)ہے ۔ سی پی ایس انٹرنیشنل کے تحت دعوت کو پھیلانے میں خواتین کی ایک بڑی تعداد لگی ہوئی ہیں۔ مثلاً ڈاکٹر فریدہ خانم (چیر پرسن سی پی ایس انٹرنیشنل، دہلی)، انھوں نے سی پی ایس کے مشن کو اردو سے انگریزی زبان میں منتقل کیا ہے، اور حالیہ دنوں میں آپ نے جو پروگرام اٹینڈ کیے وہ یہ ہیں: انڈیا انٹرنیشنل سینٹر، نئی دہلی میں 12 جنوری 2018کو لوٹس ٹیمپل اینڈ بہائی کمیونٹی نے چائلڈ رائٹ اور مذہب کے عنوان سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔ اس موقع پر ڈاکٹر صاحبہ نے شرکت کی اور اسلام میں بچوں کے حقوق پر ایک لکچر دیا۔ اس کے بعد اوپی جندل گلوبل یونیورسٹی، سونی پت ہریانہ میں 23 جنوری 2018 کو ایک انٹرنیشنل سمینار ہوا۔ اس میں مس شبینہ علی (کولکاتا ٹیم) نے ڈاکٹر فریدہ خانم کے ساتھ شرکت کی۔ یہاں مس شبینہ علی نے ایک پیپر پیش کیا، جس کا عنوان تھا، معاصر سیاسی اقدار اسلامی روحانیت کی روشنی میں (Present-day political values in the light of Islamic Spirituality) ۔ پروگرام کے بعد تمام نیشنل و انٹرنیشنل مشارکین کو ترجمہ قرآن اور دعوتی لٹریچر دیا گیا۔ اس کے بعد 28 جنوری 2018 کو واردھا (مہاراشٹر)میں انسٹی ٹیوٹ آف گاندھی اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں اسلام کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر فریدہ خانم نے شرکت کی۔ اس موقع پر مس شماز انصاری (میرٹھ ) ڈاکٹر صاحبہ کے ساتھ ہمراہ موجود تھیں۔اس پروگرام کا عنوان تھا، بڑے مذاہب میں انفرادی اور اجتماعی سطح پر عدم تشدد کا تصور، اصول اور عمل:
Concept, Principles and Practice of Non-violence at the individual and the societal level in major religious faiths.
ان کے علاوہ جو خواتین اس دعوتی مشن کو آگے لے جارہی ہیں ، وہ یہ ہیں: ڈاکٹر مسلمہ صدیقی، ڈاکٹر سعدیہ خان، ڈاکٹر نغمہ صدیقی، ڈاکٹر نجمہ صدیقی، مز ماریہ خان، مز راضیہ صدیقی، مز صوفیہ خان، مز استتھی ملہوترا، مز آنکھی چٹرجی، مز حمامہ فرقان ( دہلی)، مز شماز انصاری (میرٹھ)، مز سارہ فاطمہ، (انگلش میگزین اسپرٹ آف اسلام، بنگلور)، مز مظہر النساء، مز فاطمہ اسریٰ (بنگلور)، مز صالحہ پروین (ہاسن)، مز قرۃ العین (کشمیر)، مز عصمت خانم، مز شیاما دیوی، مز سلطانہ بیگم ، ڈاکٹر سفینہ تبسم (سہارن پور، یوپی)، مز شبانہ خاتون، مز یاسمین مہتاب (کولکاتا) مز امۃ المعز بشریٰ (سعودی عربیہ)، مسز نسیم نصرت (تھانہ، ممبئی)، مز ثمینہ خان(بودھن، مہاراشٹر)،مز مسعودہ خاتون (پٹنہ)، مز فوزیہ خان (پھلواری،بہار)، ڈاکٹر عالیہ، ڈاکٹر فوزیہ، مسز اختر، مز سلمی عون، مز شبانہ انصاری (پاکستان)، مز گل زیبا احمد(میری لینڈ ،امریکا)، مز کوثر اظہار(نیو جرسی، امریکا)، مز بشری کوثر (پیٹس برگ، امریکا)مز ایویٹ فرانسین گرے ([Yuvette Francine Gray]مسی سپی، امریکا)، مسزفرحانہ طاہر،مسز نصیرہ یونس، مز شہناز علوی ، (ٹکساس، امریکا)،اشرف النساء کلیم (پنسلوانیا، امریکا)، ڈاکٹر حنا (یوکے)، مزسیما جلال (دبئی)۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد ان خواتین کی ہے جو خود براہ راست دعوتی کام نہیں کرتی ہیں، لیکن فیملی میں جو لوگ کام کرتے ہیں ان کو وہ بھر پور طور پر سپورٹ کرتی ہیں، ان میں ایک اہم نام مز زرین خان (اہلیہ ڈاکٹر ثانی اثنین خان) کا ہے۔
■ کولکاتا ٹیم کا دعوتی دورہ 12: ستمبر2017 کو سی پی ایس ٹیم کولکاتا نے جمشید پور کا دورہ کیا۔ وہاںعیاض صاحب کی سربراہی میں الرسالہ ریڈرس سے ان کی ملاقاتیں ہوئیں۔ پھر الحرا لائبریری میں ایک خصوصی نشست کے ذریعہ لائبریری کے ممبران سے ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر محمد عبداللہ (کولکاتا ٹیم)نے سی پی ایس مشن کے حوالے سے کئی باتیں رکھیں اور انٹرایکشن بھی ہوا۔ اس نشست میں کئی برادران وطن بھی موجود تھے۔اس دورے کا دوسرا پروگرام کلب ہاوس میں ہوا، جس میں جناب اروند کمار مینیجر جسکو (ٹاٹاا سٹیل) اوردیگر سرآوردہ لوگوں نے شرکت کی ، یہاں پیس اور اسپریچولٹی کے موضوع پر باتیں ہوئیں ، اورسی پی ایس کا تفصیلی تعارف کروایا گیا۔اس پروگرام کو عیاض صاحب نے آرگنائز کیا تھا۔ پروگرام میں موجود لوگوں نے سی پی ایس کے کام کوکافی پسند کیا۔
ث دعوہ میٹ 25:-23 دسمبر2017 کو ناگپور میں سی پی ایس ٹیم کی نیشنل دعوہ میٹ ہوئی۔ اس میں ہندوستان میں موجود تقریباً تمام ٹیموں نے حصہ لیا۔ اس دوران انھوں نے اپنا احتساب کیا، اور نئے عزم کے ساتھ دعوتی کام کو آگے بڑھانے کا عزم کیا۔
■ ملاء قوم میں دعوت: ڈاکٹر محمد اسلم خان (سہارن پور)، سی پی ایس کے بہت ہی متحرک داعی ہیں۔ کوئی بھی موقع ہو وہ دعوتی کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثلاً 16 ستمبر 2017 کو انھیں ہوٹل تاج، نئی دہلی میں رورل ہیلتھ کیر کے لیے امراجالا ایکسلنس ایوارڈ 2017 سے نوازا گیا۔ اس موقع پر چار مرکزی وزراء مسٹر سریش پربھو، مسٹر مختار عباس نقوی، مز انوپریا پٹیل، اور شری ستپال سنگھ موجود تھے۔ سامعین کی بڑی تعداد ملاء قوم سے تعلق رکھتی تھی۔ان تمام کو انھوں نے ترجمہ قرآن اور پیس لٹریچر دیا۔ اس کے علاوہ 9 نومبر 2017 کو اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ، شری ترویندر سنگھ راوت نے انھیں ادے شری ایوارڈ دیا، اور 20 دسمبر 2017کو انھیں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ مسٹر یوگی ناتھ ادتیہ نے ہیلتھ کیر کے لیے ایوارڈ سے نوازا تھا۔ ان دونوں موقعوں پر انھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ تمام لوگوں کو، بشمول وزراء، ترجمہ قرآن اور پیس لٹریچر دیا۔ نیز اسی درمیان 21 ستمبر 2017کو انھوں نے اپنی فیملی اور مشن کے ساتھیوں کے ساتھ جاکر مظفر نگر سینٹرل جیل میں جیل سپرٹنڈنٹ، جیلر اور قیدیوں کے درمیان خدا کی کتاب کو تقسیم کیا۔
■ بہار اور جھارکھنڈ سے ملی خبر کے مطابق، 21 ،نومبر2017کومولاناسعیدخان ندوی(شیرگھاٹی،گیا،بہار) کی ہمشیرہ کا نکاح مولانا محمد یاسین ندوی کے ساتھ ہوا۔حافظ ابوالحکم محمد دانیال(صدر، سینٹر فار پیس اینڈ آبجیکٹو سٹڈیز، بہار و جھارکھنڈ ) نے اپنے رفقاء کے ساتھ اس تقریب میں شرکت کی۔یہاں ندوی فضلاء اور دوسرے اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کے ساتھ کئی علمی و دعوتی نشستیں ہوئیں۔ مثلاً ظہر تا عصر ’’ہندوستان میں دعوتی کام کے امکانات ‘‘کے موضوع پراور پھر مغرب سے رات ۱۰ بجے تک مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال ہوتا رہا۔مولانا خالد ندوی(امام محمد رفیع مسجد،باندرہ،ممبئی) نے کہا کہ آج میرے بہت سارے سوالوں کا جواب مل گیا اور آپ نے جو اپنے دعوتی تجربات بتائے اس سے بہت حوصلہ ملا۔بزرگ عالم دین اور کئی کتابوں کے مصنف مولانا عبیداللہ ندوی نے کہا کہ آپ بہت اچھا کام کر رہے ہیں عملی طور پر اسی کام کی ضرورت ہے۔مجھے آپ کا کام اور کام کرنے کے طریقے سے بہت خوشی ہوئی ۔ اس کے بعد 26 نومبر2017 کو جاگرن نیوز گروپ نے پورنیہ میں مدرسہ کے فارغین کے لیے ایک سیمینار The Significance and Role of Education in Nation Building کا انعقاد کیا تھا۔اس سیمینار میں حافظ ابو الحکم محمد دانیال نے اپنی ٹیم کے ساتھ شرکت کی اور موضوع پرتقریر کی۔ اس موقع پراعلی نمبروں سے پاس ہونے والے طلبہ کو انعام سے نوازا گیا۔اختتام پر تمام حاضرین کو قرآن کا ترجمہ اور سیرت کی کتابیں تحفہ میں دی گئیں۔نیز 1 دسمبر 2017 کو دلسنگھ سرائے ،سمستی پور کے مولوی چک میں ربیع الاول کے موقع پر سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عنوان سے ایک پروگرام ہوا۔ اس مناسبت سے سینٹر فار پیس اینڈ آبجیکٹو سٹڈیز کی ٹیم نے دلسنگھ سرائے کا دو روزہ دعوتی سفر کیا۔ پروگرام میں حافظ ابو الحکم محمد دانیال نے سیرت کے موضوع پر خصوصی خطاب پیش کیا۔ خطاب کے بعد تمام لوگوں کو سیرت کی کتاب تحفہ میں دی گئیں ۔دوسرے دن سینٹر کی ٹیم نے علاقے کے مختلف لوگوں سے میٹنگ کی اور انہیں مشن سے متعارف کیا ۔اس سفر میں حافظ ابوالحکم محمد دانیال کے علاوہ جناب عزیز الرحمن،محمد ثناءاللہ،محمد مشتاق اور دلسنگھ سرائے ٹیم کے حاجی ادریس ،محمد نفیس،محمد انعام،محمد نصیر الدین ،مولانا شعیب اور محمد شاہ جہاں صاحبان شامل تھے۔
■ بہار کا گیا ضلع بدھ مذہب کے ماننے والوں کا مرکز ہے۔ اس لیے وہاںپوری دنیا کے لوگوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔ یہاں الرسالہ مشن سے تعلق رکھنے والے دعاۃ مانو کلیان سمیتی (Mobile: 8122773742)نامی این جی او کے ذریعہ دعوتی کام کرتے رہتے ہیں۔ مثلاً انھوں نے 17 تا 28 جنوری 2018 کو نگما ٹیمپل (Nigma Temple) بودھ گیا میں 29 th ورلڈ پیس پرےیر (Prayer for world peace) کے موقع پر بڑی تعداد میں ترجمہ قرآن اور دعوتی لٹریچر تقسیم کیا۔ قرآن جن زبانوں میں تقسیم کیا گیا، وہ یہ ہیں: انگریزی، ہندی، جرمن، پرتگیز، اسپینش، ڈچ، رشین، اٹالین، چائنیز، پنجابی، مراٹھی، تیلگو، تمل، ملیالم، گجراتی، وغیرہ۔ اس کے علاوہ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں دعوتی کام سے دلچسپی رکھنے والے، یہاں سے ترجمہ قرآن و دعوتی لٹریچر منگواکر تقسیم کرتے ہیں۔ جیسے رانچی، اورنگ آباد، جئے پور، ناگپور، ہاپوڑ(یوپی)، وغیرہ۔
■ جناب ثناء اللہ صاحب اکولہ (Mobile: 9579733042) سے لکھتے ہیں کہ 18 جنوری 2018 کو میری دکان میں دو ہندو بھا ئی آئے۔ میرے کاریگر گنیش والوکر نےان دونوں کو مراٹھی ترجمہ ٔقرآن اور دیگر کتابیں دیں، اور ان سے پندرہ منٹ تک بات کی۔ دوران گفتگو گنیش نے ان سے کہا کہ قرآن کو کسی لیکھک (مصنف)کی کتاب سمجھ کر مت پڑھنا ،اگر تم اس کو کسی لیکھک کی کتاب سمجھ کر پڑھوگے تو تم اس کو نہیں سمجھو گے اور اگر تم اس کو ایشور کی کتاب سمجھ کر پڑھوگے تو تم کو یہ کتاب سمجھ میں آئے گی۔ ان لوگوں نے یہ کتابیں بڑے شوق سے حاصل کی۔ اسی طرح 13 فروری 2018کو سابق مقامی کونسلر صبح کے وقت میرے پاس آئے اور آتے ہی کہاکہ مولانا وحیدالدین خاں صاحب کی جتنی کتابیں آپ کے پاس ہیں ،وہ آپ مجھے دیں، کسی دوسرے لیکھک کی کتاب نہیں چاہئے۔ اس سے پہلے میں نےان کو پرافٹ آف پیس کا مراٹھی ترجمہ ’’شانتی چے پروشت محمد‘‘ دی تھی، جس سے وہ بہت متاثر ہوئے، اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کوئی مسلمان ہی نظر نہیں آتا، جو اسلام کی ان باتوں پر عمل کرتا ہو، ِایسا لگتا ہے جیسے ہر مسلمان اپنی مرضی سے جی رہا ہے۔ اسی طرح کچھ عرصے پہلے مقامی پولیس اسٹیشن سے دو پولیس والے آئے اور کہا کہ پولیس اسٹیشن میں آپ کی چرچا ہوتی ہے کہ آپ شانتی اور بھائی چارہ (peace and harmony) کے لیے کام کرتے ہیں۔ ہمیں اس قسم کی کچھ کتابوں کی ضرورت ہے، آپ مجھے وہ کتابیں مہیا کریں۔ جو ان کو دی گئی۔ انھوں نے بھی یہ کتابیں بڑی شوق سے لیں۔
■ ناگپور و کامٹی CPS ٹیم کے ایک ممبر محمد اکرم صاحب ( Mobile: 8983218667) اکثر سفر کرتے ہیں اور اس دوران وہ دعوہ ورک بھی کرتے ہیں۔ بروز بدھ، مورخہ 17 جنوری 2018 وہ ناگپور سے وردھا کا سفر بذریعہ ٹرین کر رہے تھے ۔سفر کے دوران انہوں نے مولانا وحید الدین خان صاحب کی کتاب، اسلام کیا ہے، کا مطالعہ شروع کر دیا۔ ان کے ہم سفر ایک کشمیری مسلمان بھی تھے ۔انھوں نے اکرم صاحب کو کتاب پڑھتے ہوئے دیکھا تو کہا کہ مجھے بھی کوئی کتاب دیجیے ۔اکرم صاحب کے بیگ میں اس کتاب کی مزید کاپیاں تھیں، انھوں نے اس کتاب کے ساتھ اردو ترجمہ قرآن، انسان اپنے آپ کو پہچان بھی انھیںدے دیا۔ ڈبے میں بیٹھے چند اور مسلم حضرات نے بھی مطالبہ کیا، انھیں بھی کتابیں دے دی گئیں ۔یہ دیکھ کر ایک ہندو بھائی نے پوچھا کیا آپ کے پاس مراٹھی قرآن بھی ہے ۔ اکرم صاحب نے ان کو مراٹھی قرآن، مرتیو چے اسمرن، اسلام پریچے، جیونا چا واستو، کتابیں دی ۔وہ بہت زیادہ خوش ہوئے ۔ یہ دیکھ کرپاس میںبیٹھے ہوئے چار ہندو بھائیوں نے بھی مطالبہ کیا۔ انہیں بھی یہ کتابیں دے دی گئیں ۔سبھی لوگوںنے خوشی کے ساتھ اسے قبول کیا، اور کہا کہ اصل کام آپ کر رہے ہیں ۔اس کی آج بہت ضرورت ہے ۔ میں نے سوچا الحمدللہ دعوت کا کام کرنا کتنا آسان ہے ۔ کاش یہ بات ہر مسلمان مرد و عورت کی سمجھ میں آجائے۔ (محمد عرفان رشیدی، کامٹی ،ناگپور)
■ I have completed reading Maulana’s Mutala-e-Seerat. By the Grace of Allah, I understood as to why Allah asked us to follow the Prophet's life pattern. A Muslim can never feel that he has no purpose to live at any point of time, as there is a continuous task of self-purification and the task of sharing the message with others until his death. My conviction for both the tasks has increased many folds. My conviction about the Hereafter and Islam as the true revealed religion of God Almighty is also getting deeper. All these years, I was reading only those kinds of books that contained dos and don’ts, but after reading this book, I felt that being a born Muslim, knowing some history about Islam is not enough for true conviction or belief. Maulana's way of writing is God’s greatest blessing for this generation. Spirit of Islam, the English Magazine, also has articles which are also very inspirational for personality development. (Mrs. Asra, Bangalore)
واپس اوپر جائیں