خبرنامہ اسلامی مرکز — 256
■ بہار اردو اکادمی، پٹنہ کے کانفرنس ہال میں20 مئی 2017 کو ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ اس کا عنوان تھا: قومی اتحاد، اور ہماری ذمہ داری۔ اس موضوع پر مسٹر ابو الحکم دانیال صاحب (صدر سینٹر فار پیس اینڈ آبجیکٹو اسٹڈیز، بہار و جھار کھنڈ، رابطہ نمبر 9852208744) نے خطاب کیا، اور سوال و جواب بھی ہوا۔ پروگرام کے بعد تمام شرکاء کو ترجمۂ قرآن و دیگر دعوتی لٹریچر دیا گیا۔ بہار و جھارکھنڈ میں الرسالہ مشن سے وابستہ ہونے کے لے مذکورہ نمبر پر رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔
■ دور درشن چینل کےنمائندہ مسٹر مالک اشترنے صدر اسلامی مرکز کا 27 مئی 2017 کو ویڈیو انٹر ویو ریکارڈ کیا۔ اس انٹرویو کا تعلق روزہ سے تھا۔ دوران انٹرویو جو بات کہی گئی، ان میں سے ایک اہم بات یہ تھی کہ روزہ کا ایک مقصد لوگوں کو سچائی اور بھائی چارہ کی طرف لانا ہے۔ اسی تربیت کے لیے ایک مہینہ، رمضان منتخب کیا گیا ہے۔ تاکہ لوگ اس مہینہ میں تربیت پاکر سال بھر سچائی کو مانیں اور بھائی چارے کے ساتھ رہیں۔ آخر میں تمام کرو(crew) ممبرس کو ترجمۂ قرآن اور دیگر کتابوں کا ایک ایک سٹ دیا گیا۔
■ جمشید پور کی سی پی ایس ٹیم نے 30 مئی 2017 کو جے آر ڈی ٹا ٹا اسٹیڈیم کا دورہ کیا، اور وہاں پر موجود کوچ، کھلاڑی اور دیگر لوگوں کو ترجمۂ قرآن اور دیگر دعوتی لٹریچر دیے گئے۔ تمام لوگوں نے شکریہ ادا کیا۔
■ 31 مئی 2017 کو سی پی ایس انٹر نیشنل، دہلی نےاپنے آفس نظام الدین ویسٹ میں ایک پروگرام منعقد کیا۔ اس پروگرام کی وجہ یہ تھی کہ سی پی ایس انٹر نیشنل کی چیر پرسن ڈاکٹر فریدہ خانم کو جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ریٹائرمنٹ ملا تھا، اور سی پی ایس کی دو ممبروں، مز سعدیہ خان، اور مز نغمہ صدیقی کو جامعہ ہمدرد سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کی گئی تھی۔ صدر اسلامی مرکز نے اس موقع پر ایک خطاب کیا، اور تینوں خواتین ممبران کو مومنٹو پیش کیا گیا۔
■ کوڈلور (تامل ناڈو) کےایک مقام منگلم پٹائی میں مسلم ہائی اسکول ہے۔ اس کےپرنسپل مسٹر اوتھیراپتی (Uthirapathi) ایک ہندو ہیں۔ انھوں نے2 جون 2017 کو اپنے طلبہ کو ساتھ لے کر قصبہ کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز کے بعد گڈورڈ بکس سے چھپا ہوا تامل ترجمۂ قرآن اور دیگر تامل لیف لیٹس نمازیوں کے درمیان تقسیم کیا۔
■ خواجہ کلیم الدین صاحب (امریکا) کی کوششوں سے 7 جون 2017 کو مشرقی امریکا کے شہر لاس ویگاس میں 2500 اسپینش ترجمۂ قرآن اور 3000 انگلش ترجمۂ قرآن کی کاپیاںپہنچائی گئیں۔یہ شہر گیمبلنگ کے لیے مشہور ہے۔ خواجہ کلیم الدین صاحب نےایک مقامی مسجد الحراء کے امام ڈاکٹر روح الامین صاحب اور مسٹر جمی وہائٹ ہیڈ (عہدہ میئر کے مسلم امیدوار) سے ملاقات کرکے ان کو اس پر راضی کیا کہ وہ وہاں قرآن کی تقسیم کو یقینی بنائیں۔
■ 20 تا 23 جون 2017کو سی پی ایس کی کولکاتا ٹیم(رابطہ نمبر 9831345685) دہلی آئی۔ ان کی آمد کا مقصد صدر اسلامی مرکز سے استفادہ اور سی پی ایس (دہلی ٹیم) کے ساتھ دعوتی امکانات اور لائحہ عمل پرتبادلۂ خیال کرنا تھا۔ اس موقع پر صدر اسلامی مرکز کی انگریزی کتاب، دی ایج آف پیس کا بنگلہ ترجمہ، نیز اردو کتاب، سوال وجواب (الرسالہ کے سوال وجواب کا مجموعہ)، اور چند انگریزی لیف لیٹس کے بنگلہ تراجم کا اجرا بھی کیا گیا۔یہ تمام کام کولکاتا ٹیم کی کاوش ہے۔ اس سفر میں دی ایج آف پیس کی بنگلہ ترجمہ نگار پروفیسر تنویر نسرین بھی اپنے شوہرکے ساتھ موجود رہیں۔ انھوں نے بھی صدر اسلامی مرکز اور سی پی ایس ٹیم کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا۔
■ 2 جولائی 2017 کو انڈین ینگ مسلم سوشل گروپ (اسماعیل پورہ، کامٹی)نے میمن ہال میں عید ملن کا انعقاد کیا تھا۔ اس تقریب میں مسٹر چندر شیکھر کرشنا راؤباونکولے (انرجی و ایکسائزوزیر، حکومت مہاراشٹر) کو مہمان خصوصی کے طور پرمدعو کیا گیا تھا۔ جناب ایم اے وحید (سی پی ایس ممبرناگپور و کامٹی ) نے ان کومراٹھی قرآن اور مراٹھی زبان میں دوسرے دعوتی لٹریچر پیش کئے۔ انھوں نے ان کو بہت ہی خوشی کے ساتھ قبول کیا، اور کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب مجھے اتنا قیمتی تحفہ ملا ہے۔ میں انھیں پہلی فرصت میں فلائٹ کے اندر پڑھوں گا۔
■ 8 اور 9 جولائی 2017 کو سی پی ایس ( ممبئی) نےسی پی ایس علماء ٹیم کے ساتھ امراوتی اور وروڈ کا دعوتی دورہ کیا۔ اس درمیان مختلف لوگوں سے دعوتی ملاقاتیں ہوئیں، اور ایک اسکول میں ٹیچروں کے ساتھ ایک پروگرام ہوا۔
■ 10 جولائی 2017 کی ڈاکٹر حسین مڈور (کیرلا) صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لئے تشریف لائے۔ وہ صدر اسلامی مرکز کی تحریرں کو پڑھتے ہیں اور کافی متاثر ہیں۔ موصوف اس سے پہلے صدر اسلامی مرکزکو کیرالا بلاکر اپنے پروگرام میں ان کی میزبانی کرچکے ہیں۔
■ 11 جولائی 2017 کو سی پی ایس ناگپور کے ممبر جناب ساجد احمد خان (موبائل نمبر 8237006029) ایس کے پورول کالج میں بطور ممتحن گئے۔ وہاں انھوں نے کالج کے اساتذہ کو مراٹھی زبان میں ترجمہ شدہ قرآن، واٹ از اسلام، موت کی یاد اور کچھ دوسرے دعوہ لٹریچر دئے۔ اسی کے ساتھ سی پی ایس کے پیس مشن کے متعلق ان سے گفتگو کی۔ انھوں نے خوشی خوشی نہ صرف اپنے لیا، بلکہ اپنے دوستوں کے لئے بھی کچھ سٹ حاصل کیے۔
■ 13 جولائی 2017 کو صومالی سفارت خانہ کے ڈپٹی ہیڈ مسٹر احمد محمود کی سرکردگی میں صومالیہ کا ایک ڈیلیگیشن صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لیے آیا۔ ان حضرات سے صدر اسلامی مرکز نے مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ آخر میں ان کوصدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک ایک سٹ بطور ہدیہ دیا گیا۔
■ 14 جولائی 2017 کو افغانستان ایمبسی (انڈیا) کے ڈپٹی چیف محمد میر واعظ بلخی صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لیے آئے۔ صدر اسلامی مرکز نے ان سے کافی دیر تک مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ دوران گفتگو انھوں نے صدر اسلامی مرکز سے افغانستان میں مذہبی تشدد کو ختم کرنے اور مسلمانوں کودرست رہنمائی دینے میں تعاون کرنے کی درخواست کی۔انھوں نے بتایا کہ ان کے یہاںصدر اسلامی کی کتاب ’وومن بٹوین اسلام اینڈ ویسٹرن سوسائٹی‘ کا فارسی میں ترجمہ شائع ہو چکا ہے، اور اب تذکیر القرآن کے فارسی ترجمہ کا کام چل رہا ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے صدر اسلامی مرکز کی دیگر کتابوں کو فارسی زبان میں منتقل کرانے میں بھی دلچسپی ظاہرکی تاکہ تشدد پسندی کے خلاف وہ ان کتابوں سے مدد لے سکیں۔ آخر میں ان کو صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک سٹ دیا گیا۔
■ افغان ایمبسی نے اپنے ماہانہ نیوز لیٹر میں درج بالا خبر کو شائع کیا تو نیشنل ہیرالڈ کے رپورٹر مسٹر دھیریا مہیشوری نے ذیل کا ای میل لکھا اور صدر اسلامی مرکز کا ایک انٹر ویو لیا:
I am trying to do a feature story on Maulana Sb's efforts in helping tackle radicalisation in Afghanistan. I have been informed that the Afghanistan government wants Maulana Sb to be involved with the youth of the country and guide them in the right direction. I was hoping to meet him sometime early next week and be able to get a bit of background on the development. I believe he has extensive experience in helping the youth of Kashmir. But Afghanistan, with its various tribal factions, may present a different challenge altogether. I would like to explore how he plans on going about this new venture of his. It would be much appreciated if I could be connected to him. Looking forward to hearing from you. (Dhairya Maheshwari, National Herald, New Delhi)
■ 16 جولائی 2017 کو نیشنل میڈیکل کالج (سہارن پور) کی جانب سے کانوڑیوں کے لیے میڈیکل کیمپ کا افتتاح کیا گیا۔ دیوبند کے ایم ایل اے منوج چودھری، اور مسٹر مکیش مشراآئی پی ایس، وغیرہ اس افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے۔ پروگرام کے بعد تمام لوگوں کو ترجمہ قرآن و دیگر دعوتی لٹریچر دیا گیا، اورآنے والے کانوڑیوںکے درمیان علاج کے ساتھ ہندی ترجمۂ قرآن و ہندی بک لیٹس کی تقسیم کا سلسلہ شروع ہوا۔
■ کشمیر میں ناسازگار حالات کے باوجود حمید اللہ حمید اور ڈاکٹر مسعود صاحبان کی سرکردگی میں دعوتی کوششیں جاری ہیں۔ 16 جولائی 2017 کو بیروہ کے اپنا گھر میں ایک دعوہ کانفرنس کا انعقاد ہوا۔اس کے علاوہ رام بان مندر میں آنے والے زائرین کے درمیان 500 ترجمۂ قرآن تقسیم کیے گئے۔
■ 16 جولائی 2017 کو ڈبلن یونیورسٹی (آئرلینڈ) کے طلباء اور اساتذہ کے ایک گروپ نے صدر اسلامی مرکز کے سنڈے کلاس میں شرکت کی۔ صدر اسلامی مرکز نے پیس اینڈ انٹرفیتھ ہارمنی کے موضوع پر انگلش میں خطاب کیا۔ آخر میں سوال وجواب کا سیشن ہوا اور تمام شرکاء کو انگلش ترجمۂ قرآن اور تعارف اسلام پر مشتمل لٹریچر دیا گیا۔
■ 22 جولائی 2017 کو فلپائن کی پروفیسر بلنڈا اور ان کے شوہرمسٹر ہینری اسپریٹو نے صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کی۔ صدر اسلامی مرکز نے ان سے کافی دیر تک گفتگو کی اور سی پی ایس ممبران سے بھی ان کا انٹرایکشن ہوا۔وہ صدر اسلامی مرکز کی فکر سے کافی متاثر ہیں، اور فلپین میں صدر اسلامی مرکز کی فکر کو پھیلانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے فلپین کے اسکولوں میں قرآن کورسس متعارف کرانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
■ مز فرح ایمان، صوفیہ یونیورسٹی (Sophia University) اٹلی، سے اسلام اور عیسائیت میں انٹرفیتھ ڈائیلاگ کے موضوع پر پی ایچ ڈی کررہی ہیں۔ اپنی پی ایچ ڈی کے لئے وہ جن اسکالرس کا مطالعہ کررہی ہیں، ان میں صدراسلامی مرکز بھی ہیں۔ 26 جولائی 2017 کو انھوں نے اس سلسلے میں صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کی، اور تبادلۂ کیا۔ آخر میں ان کو صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک سٹ دیا گیا۔
■ 5 اگست 2017 کو ٹائمس آف انڈیا نے کوکیلابین دھیروبھائی امبانی ہاسپٹل (ممبئی)کے اشتراک سے ہاسپٹل میںآرگن ڈونیشن کے موضوع پر ایک سمینار کا انعقاد کیا۔ اس میں سی پی ایس دہلی کی ممبر مس ماریہ خان نے اسلام کی نمائندگی کی ، اوراسلام میں آرگن ڈونیشن کی اہمیت پر ایک لکچر دیا۔ یہ پروگرام لائیو ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔ اس پروگرام میں ممبئی سی پی ایس ٹیم بھی شریک ہوئی، اور شرکاء کے درمیان ترجمہ قرآن و دعوہ لٹریچر تقسیم کیا گیا۔
■ مس ڈیزی خان (امریکا) نے مسلمانوں میں شدت پسندی کو ختم کرنے کی غرض سے ایک کتاب:وائزاپ (Wiseup) کے نام سے ترتیب دی ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے 60 علماء کے مضامین شامل کئے ہیں۔ ان میں صدر اسلامی مرکز کا مضمون ‘ہو از پرافٹ محمد؟’ بھی شامل ہے۔ اس سلسلے میں وہ صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کے لیے 6 اگست 2017 کو نظام الدین ویسٹ آئی تھیں۔ یہاں انھوں نے مسلمانوں کے اندر موجود تشدد پسندی کو ختم کرنے پر گفتگو کی۔ آخر میں ان کو صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک سٹ دیا گیا۔
■ سی پی ایس سہارنپور (رابطہ نمبر 9997153735)نے 6 اگست 2017 کوعلی گڑھ ہندو مہا سبھا آفس کا دورہ کیا، اور اس کے ذمہ داران بشمول چیئر پرسن مس پوجا سے ملاقات کرکے ان کو ترجمۂ قرآن، اسپرٹ آف اسلام، ریالٹی آف لائف اور دوسری کتابیں تحفہ میں دیں۔ ان لوگوں نے بہت خوشی سے یہ تحفہ قبول کیا ۔
■ 8 تا 10 اگست 2017 کو ہنری مارٹن انسٹیٹیوٹ (حیدرآباد) نے سہ روزہ بین المذاہب مکالمے کا انعقاد کیا۔ اس میں مختلف مذاہب کے نمائندے مدعو تھے۔ سی پی ایس حیدرآباد نے اس میں اسلام کی نمائندگی کی۔ تقریر کے بعد ترجمہ قرآن اور دعوہ لٹریچر تقسیم کیے گیے۔ شرکاء میں موجود فادر فرانسس (چٹاگانگ، بنگلہ دیش) صدر اسلامی مرکز کی تحریر سے کافی متاثر ہیں۔ انھوں نے امن اور آپسی بھائی چارے کو فروغ دینے والی کتابوں کی فرمائش کی تاکہ ان کا مقامی زبان میں ترجمہ کرکے ان کو برما اور بنگلہ دیش کے تشدد زدہ علاقوں میں پھیلایا جائے۔
■ 14 اگست 2017 کو فلم ڈائریکٹر اور پروڈیوسرمسٹر ہرش نارائن نے صدر اسلامی مرکز کا امن کے موضوع پر ایک ویڈیو انٹرویو ریکارڈ کیا۔ یہ انٹرویو ایک ڈاکومینٹری فلم کے لیے تھا، جس کو مختلف فلم فیسٹول میں دکھایا جائے گا۔ آخر میں تمام کرو (crew) ممبرس کو صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک ایک سٹ دیا گیا۔
■ 17 تا 22 اگست 2017 کوسی پی ایس کی علماء ٹیم، ممبئی ٹیم اور بنگلور ٹیم دہلی آئی۔ انھوں کے صدر اسلامی مرکز سے دعوتی امور میں استفادہ کیا، اور ایک نئے عزم کے ساتھ واپس گیے۔
■ مسٹر آر بی گپتا، چارج مین، آرڈیننس فیکٹری، ناگپور، کو اتفاقاً قرآن کا ایک میسج ، جس میں اخلاق کی تعلیم کا حکم تھا۔ اس کو پڑھنے کے بعد انھوں نے ناگپور ٹیم کے مسٹر سہیل انجم سے یہ درخواست کی کہ ان کو ہندی ترجمۂ قرآن دیا جائے تاکہ وہ ان کو پڑھیں۔ ان کو ترجمہ قرآن و دیگر دعوتی لٹریچر بطور تحفہ دیا گیا، جس کا انھوں نے تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔(مسٹر عرفان رشیدی، ناگپور)
■ برما سے ملنے والی خبروں کے مطابق، حافظ شوکت صاحب برما کے اندر دعوتی مہم میں کافی سرگرم ہیں ،انہوں نے اپنے ذاتی خرچ ،دولاکھ کیات (برمی کرنسی)کی لاگت سے گاڈ ارائزز کا مقامی زبان میں ترجمہ کیا ہے ، اور اب یہ کتاب پریس میںجانے والی ہے۔ پازیٹو تھنکر فورم، بنگلورو سے ہرماہ ان کواسپرٹ آف اسلام کی 40کاپیاں اور الرسالہ کی 30 کاپیاں جارہی ہیں ۔جنا ب عبدالعزیز (وکیل صاحب) کےنگرانی میں یہ سارا کام چل رہا ہے۔(محمد عبد اللہ برمی، پازیٹو تھنکر فورم، بنگلورو)
■ My husband is currently incarcerated and the institution he is in is in need of Quran. They have a population of about 40-50 individuals practicing Islam. We would greatly appreciate if you can make available to them as many Quran copies as possible. You can send them to the Chaplain at: Institution Chaplain Lin, ASP Fort Grant Unit, 896 S Cook Rd, Safford, AZ 85546
■ Recently I met a gentleman on a flight to Mumbai. He was seated next to me on the plane. During the flight, I offered the Quran and a pamphlet titled The Purpose of Life to him. He graciously accepted them and when he saw Maulana Wahiduddin Khan’s name on the pamphlet, he said he reads his writings in the Speaking Tree column of The Times of India. He said the Maulana was very different from other religious scholars. His writings, he said, were rational, liberal and had a holistic perspective. I told him about the Maulana’s foundation, the Center for Peace and Spirituality, and about our activities at the foundation. He wished us his best wishes for our good endeavour! (Sufia Khan, New Delhi)
■ Maulana Sahib, Jazakallah for a great lecture on the topic Realization of God. I learned from you that we need to be honest, sincere and serious to be able to find God. This is self-discovered truth. God is the Designer of this great universe and we should be able to perceive God from His creations (sun, galaxy, and earth and the precise structure of objects and the interconnecting processes). When we realize all this mind-boggling reality through deep contemplation, then God becomes our sole concern and then we can say,“God, please grant me a home near you!” (Kouser Izhar, New Jersey, US)
واپس اوپر جائیں